نئی دہلی28نو مبر:عدالت میں ہندو فریق کی جانب سے اتر پردیش کے سنبھل ضلع کی جامع مسجد کو ہری ہر مندر بتائے جانے کے بعد عدالت نے درخواست پر سماعت کرتے ہوئے اس کے سروے کا حکم دیا تھا۔ اسی دن یعنی 19 نومبر کو رات کے وقت مسجد کا سروے کیا گیا۔
سنبھل کی شاہی جامع مسجد کے سروے کے خلاف مسجد کمیٹی نے سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے۔ مسجد کمیٹی کے مطالبے پر چیف جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجیو کمار کی بنچ کل سپریم کورٹ میں اس معاملے کی سماعت کرے گی۔مسجد کمیٹی نے اپنی درخواست میں کہا کہ درخواست پر پہلی سماعت 19 نومبر کو ہوئی تھی۔ اسی دن مسجد کمیٹی کی بات سنے بغیر سروے کے لیے کمشنر مقرر کر دیا گیا۔ کمشنر بھی اسی دن سروے کے لیے پہنچے۔ یہ سروے 24 نومبر کو دوبارہ کیا گیا۔ جس تیزی کے ساتھ سب کچھ ہوا اس سے لوگوں میں شکوک و شبہات پھیلے اورنتیجہ فساد کی شکل میں سامنے آیا جس میں پانچ مسلم نوجوانوں کی ہلاکت ہوئی اور 27 سے زیادہ گرفتار کرلئے گئے۔
مسجد کمیٹی نے سپریم کورٹ سے سنبھل کے سول جج کے حکم پر روک لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ سروے رپورٹ کو فی الحال سیل بند لفافے میں رکھنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ درخواست میں اپیل کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ یہ بھی حکم دے کہ ایسے مذہبی تنازعات میں دوسرے فریق کو سنے بغیر سروے کا حکم نہ دیا جائے۔ چیف جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجیو کمار کی بنچ کل اس معاملے کی سماعت کرے گی۔
عدالت میں ہندو فریق کی جانب سے اتر پردیش کے سنبھل ضلع کی جامع مسجد کو ہری ہر مندر بتائے جانے کے بعد عدالت نے درخواست پر سماعت کرتے ہوئے اس کے سروے کا حکم دیا تھا۔ اسی دن یعنی 19 نومبر کو رات کے وقت مسجد کا سروے کیا گیا
۔ اس کے بعد 24 نومبر کو سروے ٹیم سروے کے لیے شاہی جامع مسجد پہنچی۔سنبھل کی مقامی عدالت کے حکم پر 19 نومبر کو جامع مسجد کا سروے کیا گیا تھا۔ سروے کے دوران مقامی لوگوں نے اس کی مخالفت کی اور پتھراؤ کیا۔ اس دوران مظاہرین اور پولیس کے درمیان تصادم میں 5 افراد ہلاک اور 25 زخمی ہوگئے۔ اس سروے کی رپورٹ 29 نومبر کو عدالت میں پیش کیے جانے کی توقع ہے۔