مسلم اقلیت کو ایسا خد شہ ہے اب ملک کی ہر مسجد اور درگاہ پر مندر ہو نے کا دعویٰ کیا جا سکتاہے
اجمیر:27نو مبر(پی ایم آئی) مسلم اقلیت کو ایسا خدشہ ہے اب ملک کی ہر مسجد اور درگاہ پر مندر ہو نے کا دعویٰ کیا جا سکتاہے کیونکہ آج مقا می عدالت نے یہ دعویٰ قبول کرتے ہوئے کہ اجمیر میں واقع خواجہ معین الدین حسن چشتی کی درگاہ میں ہندو شیو مندر ہے ،فریقین کو نوٹس جاری کرنے کا حکم دیا۔ دہلی کے رہنے والے ہندو سینا کے قومی صدر مدعی وشنو گپتا نے اجمیر درگاہ میں سنکت موچن مہادیو مندر کا دعویٰ مبینہ طور پر مختلف شواہد کی بنیاد پر پیش کیا تھا۔
آپ کو بتا دیں کہ اس کیس کی سماعت کل یعنی منگل کو بھی ہوئی تھی۔ آج بھی عدالت میں سماعت ہوئی اور عدالت نے مقدمہ کو قبول کرتے ہوئے درگاہ کمیٹی، اقلیتی امور اور آثار قدیمہ کے سروے آف انڈیا کو نوٹس جاری کرنے کے احکامات جاری کرنے کا فیصلہ کیا۔ یہ مقدمہ مدعی وشنو گپتا کی جانب سے ہردیال شاردا کی لکھی گئی کتاب کا حوالہ دیتے ہوئے دائر کیا گیا ہے، جس میں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ اجمیر کی درگاہ میں شیو مندر ہے۔
اس معاملے کی اگلی سماعت 20 دسمبر 2024 کو ہوگی۔ ہندو فریق کا دعویٰ کا دعویٰ ہے کہ پہلے درگاہ کی زمین پر بھگوان شیو کا مندر تھا۔ مندر میں پوجا اور جلبھیشیک کی جاتی تھی۔ درخواست میں اجمیر کے رہائشی ہر ولاس شاردا کی 1911 میں لکھی گئی کتاب کا حوالہ دیا گیا ہے۔ کتاب میں درگاہ کے بجائے مندر کا ذکر ہے۔
درگاہ کے احاطے میں موجود 75 فٹ لمبے لمبے دروازے کی تعمیر میں مندر کے ملبے کے کچھ حصے استعمال کیے گئے۔ آپ کو بتا دیں، اس سے قبل ہندو سینا کی جانب سے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے ایک عرضی پیش کی گئی تھی۔ تاہم جج پریتم سنگھ نے اسے یہ کہتے ہوئے سننے سے انکار کر دیا کہ یہ ان کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔ اس کے بعد درخواست ضلع عدالت میں پیش کی گئی