’’یوپی پولیس کی فائرنگ میں 3 نو جوان شہید… 10 افراد حراست میں ’سنبھل جامع مسجدواقعہ پر اسد الدین اویسی کا ردعمل

سنبھل ’24نو مبر۔بتا یا جا تا ہے کےاتوار کے روز جب ٹیم سروے کرنے سنبھل کی جامع مسجد پہنچی تو کچھ لوگوں نے ان پر حملہ کر دیا، جس کے بعد ہنگامہ اور بڑھ گیا۔ ہجوم پر قابو پانے کے لیے پولیس کو آنسو گیس کے گولے چھوڑنے پڑے۔ یہاں تک کہ لاٹھی چارج بھی کرنا پڑا۔ تشدد اتنا بڑھ گیا کہ تین افراد پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہو گئے۔ بعد ازاں ایس پی نے بھی اس کی تصدیق کی۔ انتظامیہ کی جانب سے کسی بھی قسم کی افواہوں کو روکنے کے لیے انٹرنیٹ سروس بھی بند کر دی گئی ہے۔

اتوار صبح مغربی اتر پردیش کے سنبھل ضلع میں شاہی جامع مسجد کے سروے کے دوران تشدد میں تین افراد کی موت ہو گئی۔ مشتعل ہجوم نے کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ ہجوم اتنا بڑھ گیا تھا کہ پولیس کو ان پر قابو پانے کے لیے آنسو گیس کے گولے اور لاٹھی چارج کا استعمال کرنا پڑا۔ اس واقعہ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسد الدین اویسی نے یوپی پولیس کی سخت مذمت کی اور معاملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

مجلس اتحاد المسلمین کے صدر و رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا، ’’تجھ کو کتنوں کا لہو چاہیئے اے ارض وطن، جو ترے عارض بے رنگ کو گلنار کریں، کتنی آہوں سے کلیجہ ترا ٹھنڈا ہوگا، کتنے آنسو ترے صحراؤں کو گل زار کریں۔بیرسٹر اویسی نے مزید لکھا کہ سنبھل میں پرامن احتجاج کرنے والوں پر اتر پردیش پولیس کی طرف سے فائرنگ کرنے کی ہم سخت مذمت کرتے ہیں۔ پولیس کی فائرنگ میں تین نوجوانوں کی موت ہو گئی۔ اویسی نے مزید لکھا، ’’میں اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ اللہ مرحومین کی مغفرت فرمائے اور ان کے اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ اس واقعہ کی غیر جانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہیے اور ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔‘‘

سنبھل میں ہوئے تشدد کے تعلق سے نہ صرف اسد الدین اویسی بلکہ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے بھی فرقہ وارانہ واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سنبھل واقعہ مسلمانوں کے خلاف ایک سازش ہے۔ نہ صرف سنبھل بلکہ انہوں نے وقف قانون میں تبدیلیوں اور مسلمانوں کے حقوق پر ہو رہے حملوں کی بھی سخت مذمت کی۔

شرپسندوں کو بخشا نہیں جائے گا: ڈی جی پی

ضلع مجسٹریٹ راجندر پیسیا نے کہا، “ہم نے پتھر بازی کے واقعہ کے سلسلے میں تقریباً 10 لوگوں کو حراست میں لیا ہے۔ ان سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ شرپسندوں کو بھگا دیا گیا ہے اور اب ان کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے گی۔ اس دوران، محتاط رہیں۔ سنبھل میں پتھراؤ اور آتش زنی، ریاست کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) پرشانت کمار نے کہاکہ سنبھل میں حالات قابو میں ہیں اور ہم حالات پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ تمام مقامی پولیس اور انتظامیہ کے اہلکار موقع پر موجود ہیں۔ جلد ہی سماج دشمن عناصر کی نشاندہی کرکے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں