تلنگانہ میں کانگریس کو اقتدارپر واپس لانے میں مسلمانوں کا اہم رول: وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی

حیدرآباد’11نو مبر (پی ایم آئی) کا نگریس پریوار ملک میں بھر میں پیار محبت ’یکجہتی’اور ہم آہنگی کو فروغ دینے میں سرگرم ہے تو مودی پریوار نفرت کی سیاست پر عمل پیرا ہے۔وقت کا اہم تقاضہ ہے کے تمام اقلیتیں علاقائی جماعتوں کی سازشوں کا شکارنہ ہوں بلکہ وہ ملک گیر سطح پروطن عزیز کی سالمیت’تحفظات’مفادات اور دستور کو بچا نے کے لئےمتحد ہو جائیں۔ملک میں حا لات اور نفرت کا پر چار کر نے والوں پر کڑی نکتہ چینی کر تے ہوے وزیر اعلی ریونت ریڈی نے’ رویندرا بھار تی میں یوم تعلیم و یوم اقلیتی بہبود ‘ کے موقع پر خطاب کے دوران یہ بات کہی۔وزیر اعلیٰ نےکہا ملک میں دو نظریات اور دو پریوار کام کر رہے ہیں جن میں ایک گاندھی پریوار ہے جو ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے علاوہ تحفظات و دستور کی حفاظت کیلئےڈٹ گیا ہے تو دوسری طرف مودی پریوار ہے جو ملک کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم کرنے کے علاوہ تحفظات و دستور کو ختم کرنےسر گرم عمل ہے۔ابتدا میں اسپیشل سکریٹری اقلیتی بہبود جانب تفسیر اقبال آئی پی ایس نےمختصر سے خطاب کے ذریعے خیر مقدم کیا۔

ریونت ریڈی نےسلسلے تقریر بھارت رتن مولانا ابوالکلام آزاد کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ پنڈت جواہر لعل نہرو کی کابینہ میں مولانا آزاد نے وزیر تعلیم کی حیثیت سے 11سال خدمات انجام دیتے ہوئے جو پالیسی مدون کی اس پر عمل آوری کے نتیجہ میں آج ہندستان تعلیمی ترقی کی راہ پر گام

زن ہے۔

وزیر اعلیٰ نے تقریب کے شرکاء کو مشورہ دیا کے وہ تلنگانہ میں کانگریس کی کار کردگی سے واقف کر واتے ہوئے مہاراشٹراکے

علاوہ جھارکھنڈ میں اپنے رشتہ داروں اور رفقاء کو کانگریس کے حق میں ووٹ کے استعمال کی ترغیب دیں ۔
ریونت ریڈی نے کہا کہ راہول گاندھی ملک بھر میں ’نفرت کے بازار میں محبت کی دکان ‘ کھول رہے ہیں جبکہ مودی پریوارملک میں نفرت کے ما حول کے ذریعہ ا قتدارحاصل کرنے میں مصروف ہے۔
وزیر اعلی ٰ نے تلنگانہ کے گذشتہ اسمبلی انتخابات میں کانگریس کے ایک بھی مسلم امیدوار کو کامیاب نہ بنانے پرافسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ ریاست میں مسلمانوں نے کانگریس کو اقتدار پر لانے میں اہم اہم رول ا دا کیا لیکن پارٹی سے مسلم امیدواروں کو میدان میں اتارنے کے باوجود انہیں کامیاب نہیںبنا یا جس کے نتیجہ میں آج کابینہ میں مسلم نمائندگی نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مسلمانوں کی جانب سے ایک بھی مسلم رکن اسمبلی کو منتخب نہ کرنے کے باوجود انہوں نے 8 کارپوریشن کے مسلم صدورنشین کی نامزدگی کے ذریعہ مسلمانوں کو ان کا حصہ پہنچایا ہے۔ ریو نت ریڈی نے کہا کہ حکومت نے ریاست کی 90 فیصد آبادی ایس سی ‘ ایس ٹی ‘ بی سی اور اقلیتوں سے متعلق مشاورت کیلئے محمد علی شبیر کو مشیر نامزد کیا گیا۔وزیر اعلیٰ نے عدالت میں مسلم وکلاء کی نامزدگی اوود ان ٰ کے دفتر میں مسلم عہدیدارکے تقرر کا حوالہ دیا۔انہو ںنے بتایا کہ حکومت اقلیتوںکی ترقی و خوشحالی کیلئے کام انجام دے رہی ہے۔ریونت ریڈی نے کہا کہ
ملک میں دستور اور تحفظات کی حفاظت کیلئے راہول گاندھی کو وزیر اعظم بنانا ضروری ہے اور ملک بھر میں اقلیتوں کو اس کیلئے کوشش کرنی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت مذہبی تفریق کے بغیر خدمات انجام دیتے ہوئے ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی پیدا کرنے
فروغ دینے کی کوشش کر رہی ہے جبکہ مودی پریوار نفرت کے ذریعہ ملک کوتقسیم کرنے میں مصروف ہے۔ ریا ستی وزیر ٹرانسپورٹ
پونم پربھاکر نے تقریب سے خطاب میں مولانا آزاد کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیااور کہا کہ حکومت کی جانب سے مولانا آزاد کی یوم پیدائش کے موقع پر یہ تقریب ان کی خدمات کو خراج ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی کی قیادت میں تلنگانہ میں بہت کام ہو رہے ہیں لیکن بعض گوشوں سے بے بنیاد پروپگنڈہ کرکے باور کیا جا رہاہے کہ حکومت کچھ نہیں کر رہی ہے جو کہ غلط ہے۔مشیر اقلیتی بہبود محمد علی شبیرنے کہا کہ حکومت سے منعقد کئے گئے ڈی ایس سی 2024 میں 11062 اساتذہ کے تقرر کو یقینی بنایا گیا جن میں 4 فیصد تحفظات اور جنرل زمرہ میں جملہ 722 مسلم اساتذہ کو تقررات حاصل ہوئے ۔انہو ںنے ڈاکٹر راج شیکھر ریڈی کے دور میں فراہم کئے جانے والے تحفظات کے نتیجہ میں مسلم نوجوانوں کو ملازمتوں اور اعلیٰ تعلیم کے مواقع سے واقف کروایا۔صدرنشین تلنگانہ اردو اکیڈیمی طاہر بن حمدان نے اپنے خطاب کے دوران ریو نت ریڈی سے اردو کے فروغ کیلئے اقدامات کی نمائندگی کی اور کہا کہ حکومت سے اردو کے فروغ کے اقدامات میں بہتری لانے کششیں جاری ہیں۔ انہو ںنے بتایا کہ اردو اکیڈیمی سے مزید اسکیمات کے آغاز کی منصوبہ بندی کی جار ہی ہے۔ نائب صدرٹمریز محمد فہیم قریشی نے کہا کہ حکومت تمام طبقات کی ترقی کے ساتھ اقلیتوں کی ترقی کیلئے جو جا مع منصوبہ رکھتی ہے وہ قابل ستائش ہے۔انہو ںنے ٹمریز اسکولوں میں زیر تعلیم 51طلبہ کو مختلف پروفیشنل کورسس میں داخلوں کو حکومت کی اقلیت دوست پالیسی کا نتیجہ قرار دیا۔-

وزیر اعلیٰ ریو نت ریڈی نے محکمہ اقلیتی بہبود اور اردو اکیڈیمی کی جانب سے منعقدہ تقسیم ایوارڈز تقریب میں آصف پاشاہ کو علمی خدمات ایوارڈ برائے سال 2019ء پیش کیا۔ یہ ایوارڈ مولانا ابوالکلام آزاد نیشنل ایوارڈز سے منسوب ہے۔

مولانا آزاد نیشنل ایوارڈز کے تحت غلام یزدانی ایڈوکیٹ کو سال 2020ء کے لئے فروغ اردو ایوارڈ عطاء کیا گیا۔ لکشمی دیوی راج کو سال 2021ء کے لئے ثقافتی خدمات کے لئے ایوارڈ عطا ء کیا گیا۔ ایڈیٹر روزنامہ سیاست زاہد علی خان کو علمی، صحافتی اور اردو کی خدمت کا ایوارڈ 2022ء عطاء کیا گیا۔ سابق رکن قانون ساز کونسل سید امین الحسن جعفری کو سال 2023ء کا صحافتی خدمات کا ایوارڈ عطاء کیا گیا۔
پروفیسر محمد نسیم الدین فریس کو سال 2024ء کا ریسرچ اور کرٹیکس میں مخدوم ایوارڈ عطاء کیا گیا۔ سال 2021ء کے لئے جن افراد کو کارنامہ حیات ایوارڈز عطاء کئے گئے ہیں ان میں انجنی کمار گوئل کو شاعری زمرہ میں امجد حیدرآبادی ایوارڈ، طیب پاشاہ قادری کو شاعر ی زمرہ میں سعید شہیدی ایوارڈ، ثریہ جبین کو فکشن میں آغا حیدر حسن ایوارڈ، ڈاکٹر اطہر سلطانہ کو تحقیق و تنقید میں ڈاکٹر محی الدین قادری زور ایوارڈ، ڈاکٹر محمد جعفر کو درس و تدریس میں پروفیسرحبیب الرحمن ایوارڈ، احمد علی خاں کو صحافت میں محبوب حسین جگر ایوارڈ، شیخ احمد کو فروغ اردو میں سرینواس لاہوٹی ایوارڈ شامل ہیں۔ کارنامہ حیات (لائف ٹائم اچیومنٹ) ایوارڈ برائے سال 2022ء کے تحت7 افراد کو دیا گیا۔

شاعری کے زمرہ میں محمد معین الدین امر کو امجد حیدرآبادی ایوارڈ اور الزبیتھ کورین کو سعید شہید ی ایوارڈ دیا گیا۔ نثر زمرہ میں روزنامہ ”منصف“کے طنز و مزاح کالم نویس محمد عبدالحمید عادل کو آغا حیدر حسن ایوارڈ عطاء کیا گیا۔ تحقیق و تنقید کے زمرہ میں ایم اے قادر کو ڈاکٹر محی الدین قادری زور، صحافتی زمرہ میں محمد جاوید علی کو محبوب حسین جگر، درس و تدریس زمرہ میں چاند بی کو پروفیسر حبیب الرحمن اور فروغ اردو میں محمد رفیع الدین فاروقی کو سرینواس لاہوٹی ایوارڈ دیا گیا۔
سال برائے 2023ء کے کارنامہ حیات ایوارڈ کے لئے 17 افراد کو منتخب کیا گیا۔ شاعری زمرہ میں محمد محبوب شریف عرف اطیب اعجاز کو امجد حیدرآبادی اور محمد محبوب خان عرف افسر عثمانی کو سعید شہیدی، نثر زمرہ میں محمد عبدالقدوس کو آغا حیدر حسن، تحقیق و تنقید زمرہ میں ڈاکٹر محمد عبدالقوی کو ڈاکٹر محی الدین قادری زورؔ، درس و تدرسی زمرہ میں محمد محبوب کو پروفیسر حبیب الرحمن، فروغ اردو زمرہ میں رفیعہ نوشین کو سرینواس لاہوٹی اور صحافت کے زمرہ میں محمد عبدالرفیق عرف رفیق شاہی کو محبوب حسین جگر کارنامہ حیات ایوارڈ دیا گیا۔
اس موقع پر صدرنشین حج کمیٹی سید شاہ غلام افضل بیابانی عرف خسرو پاشاہ، صدرنشین وقف بورڈ سید عظمت اللہ حسینی، صدرنشین اقلیتی مالیاتی کارپوریشن عبیداللہ کو توال،ارکان کونسل عامر علی (کانگریس)، مرزا رحمت بیگ (ایم آئی ایم) کے علاوہ دیگر موجود تھے۔ جاوید کمال نے کارروائی چلائیء اور ڈائرکٹراقلیتی بہبود شیخ یاسمین باشاہ نے شکریہ ادا کیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں