تلنگانہ ریاست ملک کے دفاع میں ایک اور اہم قدم اٹھانے جا رہی ہے۔
حیدرآباد ڈیفنس اور این ایف سی جیسے مراکز کے لیے پہچانا جاتا ہے جو قومی دفاع کے لیے اہم ہیں۔
کچھ لوگ VLF کو متنازعہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
وہ غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ VLF کی وجہ سے لوگوں کے ساتھ ناانصافی ہوگی۔
1990 میں تمل ناڈو نے بھی کچھ ایسا ہی آغاز کیا تھا۔
وہاں مقامی عوام کو یا قرب و جوار میں لوگوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
یہ فخر کی بات ہے کہ ملک کا دوسرا وی ایل ایف ہمارے خطے میں آ رہا ہے۔
تلنگانہ عوام کو اس پراجکٹ کی اہمیت کو تسلیم کرنا چاہئے۔
تنازعات شروع کرنے والوں کو قومی دفاع کے بارے میں سوچنا چاہیے۔
ہم تب ہی ہیں جب ملک کی سلامتی قائم ہے، ہم موجود ہیں تو ہی ہمارا خطہ ترقی کرے گا۔
ملکی دفاع کے لیے قائم ہورہے منصوبوں پر بھی سیاست کی دھوکہ بازی کرنے والوں کو بے نقاب کیا جائے۔
2017 میں زمین کی منتقلی اور فنڈز کی تقسیم جیسے تمام فیصلے پچھلی حکومت کے دوران کیے گئے تھے۔
جب راج ناتھ سنگھ نے پروجیکٹ شروع کرنے کو کہا تو ہم آگے بڑھ گئے۔
افسران کو قومی دفاع پر سمجھوتہ کیے بغیر کام شروع کرنے کا حکم دیا گیا۔
میں ماحولیات کے ماہرین سے بھی یہی کہوں گا۔
ہم ماحولیاتی تحفظ کے بارے میں تبھی سوچ سکتے ہیں جب ملک اور ملک کے عوام محفوظ ہوں گے۔
قومی سلامتی سے متعلق کسی منصوبے کو متنازعہ بنانا مناسب نہیں۔
پارٹیوں کو قومی دفاع کے معاملے میں مل کر آگے بڑھنا چاہیے۔
ہماری حکومت VLF کو آگے لے جانے کے لیے مکمل تعاون کرے گی۔
میں مرکزی وزیر راج ناتھ سنگھ سے اپیل کر رہا ہوں کہ لوگوں کو یہاں راما لنگیشورا سوامی مندر میں آنے کی اجازت دی جائے۔
مہربانی کرکے مندرکے معاملہ میں رکاوٹ نہ پیدا کریں ۔
میں لوگوں کے جذبات اورایقان کا احترام کرنا چاہتا ہوں اور انہیں مندر جانے کا راستہ دینا چاہتا ہوں۔
ہم اس خطے میں مرکزی حکومت کی طرف سے قائم کردہ تعلیمی اداروں میں اس خطے کے لوگوں کو 1/3 نشستیں مختص کرنا چاہتے ہیں۔