امریکا، کینیڈا اور اسپین میں فلسطینیوں کی حمایت اور صیوہنی ریاست کی مخالفت ۔جنگ نہیں امن کے نعرے ’
جنگ نہیں امن کے نعرے ’
پی ایم آئی کی خصوصی رپورٹ ’
فلسطین کے مقتل غزہ میں معصوموں کے قتلِ عام کا ایک سال،اسرائیل نے غزہ کو تباہی،درندگی اور قیامت صغریٰ کی وحشت ناک تصویربنادی
غزہ کی آبادی جنگ کے آغاز سے قبل لگ بھگ 24 لاکھ تھی جس میں سے 80 فی صد سے زائد لوگ بے گھر ہو چکے ہیں اور ان کو نقل مکانی کرنا پڑی ہے۔خیال رہے کہ غزہ کی عسکری تنظیم حماس اور لبنان کی عسکری تنظیم حزب اللہ کو امریکہ، برطانیہ، یورپی یونین سمیت ان کے بیشتر اتحادی ممالک دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔
غزہ جنگ: ایک سال مکمل ۔43ہزار ہلاک ، دنیا بھر میں مظاہرے’
غزہ پر اسرائیلی کی وحشیانہ بمباری کے ایک سال مکمل ہونے پر امریکا، کینیڈا اور اسپین میں فلسطینیوں کی حمایت اور صیوہنی ریاست کی مخالفت میں مظاہرے کیے گئے۔مظاہرین مسلسل جنگ نہیں امن کے نعرے لگا رہے تھے
غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ کا ایک سال مکمل ہو گیا ہے۔ اسرائیلی جنگ کی صورت غزہ میں گزرنے والے اس سال کا ہر لمحہ غزہ کے معصوم شہریوں کے لہو سے لا ل ہوتا رہا۔شاید ہی اس ایک سا ل میں کوئی صبح یا کوئی شام ایسی گزری ہوجب معصوم فلسطینیوں کے خون سے اس سرزمین کو سیراب نہ کیا گیا ہو۔غزہ جنگ نہتے اور زیر محاصرہ فلسطینیوں کے خلاف طویل ترین جنگ کا ریکارڈ بھی ہے اور اسرائیلی جنگی جرائم کی بدترین مثالوں کا حوالہ بھی۔یہ جنگ نسل کشی کی جیتی جاگتی اور متحرک مثال بھی ہے اور غیر علانیہ عالمی جنگ کے پرانے اتحادیوں کی ایک نئی لام بندی بھی۔غزہ کی پٹی دنیا کا سب سے زیادہ گنجان آباد علاقہ ہے۔ 365 مربع کلومیٹر رقبے پر پھیلی ساحلی پٹی 24 لاکھ افراد کا مسکن ہے، جہاں ایک مربع کلومیٹر رقبے میں ساڑھے پانچ ہزار افراد رہائش پذیر ہیں۔
غزہ کی آبادی جنگ کے آغاز سے قبل لگ بھگ 24 لاکھ تھی جس میں سے 80 فی صد سے زائد لوگ بے گھر ہو چکے ہیں اور ان کو نقل مکانی کرنا پڑی ہے۔خیال رہے کہ غزہ کی عسکری تنظیم حماس اور لبنان کی عسکری تنظیم حزب اللہ کو امریکہ، برطانیہ، یورپی یونین سمیت ان کے بیشتر اتحادی ممالک دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔غزہ کی جنگ کے حوالے سے اسرائیلی فوج کے بیان میں بتایا گیا ہے کہ اس نے ایک سال کے اندر غزہ کی پٹی میں 40 ہزار سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنایا، راکٹ داغنے کے ایک ہزار مقامات تباہ کر دیے اور سرنگوں کے 4700 دہانے دریافت کر لیے۔
بیان کے مطابق سات اکتوبر 2023 سے اب تک 726 اسرائیلی فوج ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں 380 فوجی سات اکتوبر کو شروع ہونے والی عسکری مہم میں اور 346 فوجی 27 اکتوبر 2023 کو غزہ کے اندر شروع ہونے والی لڑائی میں مارے گئے۔ اس کے علاوہ ایک سال کے اندر 4576 فوجی زخمی بھی ہوئے جب کہ 56 فوجی عسکری کارروائیوں کی انجام دہی کے دوران میں مختلف واقعات میں پیش آئے۔جہاں تک اقتصادی خسارے کا تعلق ہے تو اسرائیل کی وزارت خزانہ کی جانب سے جاری معلومات کے مطابق رواں سال اگست تک غزہ کی پٹی میں جاری جنگ کی براہ راست لاگت 100 ارب شیکل (26.3 ارب ڈالر) تک پہنچ چکی ہے۔ بینک آف اسرائیل کے اندازے کے مطابق 2025 کے اختتام تک اس لاگت کا حجم 250 ارب شیکل تک پہنچ جائے گا۔واضح رہے کہ یہ اندازہ اسرائیلی فوج کی جانب سے جنوبی لبنان میں داخل ہونے کی تیاری سے قبل وضع کیا گیا تھا۔ لبنان میں فوجی کارروائی سے مجموعی لاگت میں اضافہ ہو جائے گا۔
ملبے تلے 10 ہزار لاشیں دبی ہیں، کچھ بم بھی
ملبے میں لاشیں ہیں جنہیں نکالا نہیں جا سکا ہے۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق ان لاشوں کی تعداد 10 ہزار کے لگ بھگ ہے۔ کچھ بم ایسے بھی ہیں جو پھٹے ہی نہیں۔انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ یہ خطرہ وسیع ہے۔ کچھ ملبے سے زخمی ہونے کا خطرہ ہے۔
ملبہ ۔لاشین اور بیماریاں
یو این ڈی پی کے غزہ دفتر کے سربراہ، الیسنڈرو ماراسک نے کہا کہ ایک اندازے کی بنیاد پر، 10 ملین ٹن ملبہ ہٹانے پر 280 ملین ڈالر (2,352.84 کروڑ روپے) لاگت آئے گی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر جنگ اب رک جاتی ہے تو پورا ملبہ ہٹانے پر تقریباً 1.2 بلین ڈالر (10,083.64 کروڑ روپے) خرچ ہوں گے۔ اقوام متحدہ نے اپریل میں اندازہ لگایا تھا کہ ملبہ ہٹانے میں 14 سال لگیں گے۔ اقوام متحدہ کا دعویٰ ہے کہ موجودہ ملبہ 2008 اور ایک سال قبل جنگ کے آغاز کے درمیان غزہ میں جمع ہونے والے ملبے کی مقدار سے 14 گنا زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ، یہ 2016-17 میں عراق کی موصل جنگ میں جمع ہونے والے ملبے کی مقدار سے پانچ گنا زیادہ ہے۔ اگر یہ ملبہ اکٹھا کیا جائے تو یہ مصر کے سب سے بڑے اہرام گیزا سے 11 گنا بڑا ہوگا۔
ملبے تلے 10 ہزار لاشیں دبی ہیں، کچھ بم بھی
ملبے میں لاشیں ہیں جنہیں نکالا نہیں جا سکا ہے۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق ان لاشوں کی تعداد 10 ہزار کے لگ بھگ ہے۔ کچھ بم ایسے بھی ہیں جو پھٹے ہی نہیں۔انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ یہ خطرہ وسیع ہے۔ کچھ ملبے سے زخمی ہونے کا خطرہ ہے۔
ملبہ آلودہ، سنگین بیماریوں کا خطرہ
اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام نے غزہ کے آٹھ پناہ گزین کیمپوں کے جائزوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تقریباً 2.3 ملین ٹن ملبہ آلودہ ہو سکتا ہے۔ ان میں سے کچھ نقصان دہ ہیں۔ اگر سانس لیا جائے تو ایسبیسٹس ریشے کینسر کا سبب بن سکتے ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے گزشتہ سال غزہ میں سانس کے شدید انفیکشن کے تقریباً 10 لاکھ کیسز ریکارڈ کیے ہیں، لیکن یہ نہیں بتایا کہ ان میں سے کتنے کا تعلق دھول سے ہے۔