14 سال پرانے معاملے سے متعلق یواے پی اے کے تحت مقدمہ چلانے کی منظوری پر بیرسٹر اویسی نے اٹھا یا سوال

یہ ایک انتہائی بے رحم قانون ہے، جس کی وجہ سے نہ جانے کتنے ہزار مسلمان، دلت اور آدیواسی نوجوانوں کو جیل میں بند کرکے ان کی زندگیاں برباد کردی گئیں ۔بی جے پی اور کا نگریس ایم آئی ایم چیف کے نشا نے پر

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی نے یواے پی اے قانون پر سوال کھڑا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی 3.0 سے یہ امید تھی کہ وہ الیکشن کے نتائج سے کچھ سیکھیں گے، لیکن انہوں نے نہیں سیکھا۔

اروند ھتی رائے اور کشمیرکے ایک سابق پروفیسر شوکت حسین کے خلاف 14 سال پرانے معاملے سے متعلق یواے پی اے کے تحت مقدمہ چلانے کی منظوری ملنے کے بعد اے آئی ایم آئی ایم چیف اسدالدین اویسی نے اس قانون پر سوال اٹھایا ہے۔ اویسی نے سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا، یو اے پی اے کا قانون آج پھر سے چرچا میں ہے۔ یہ ایک انتہائی بے رحم قانون ہے، جس کی وجہ سے نہ جانے کتنے ہزار مسلمان، دلت اور آدیواسی نوجوانوں کو جیل میں بند کرکے ان کی زندگیاں برباد کردی گئیں۔

یواے پی اے قانون سے متعلق اسدالدین اویسی نے کانگریس پر بھی جم کرتنقید کی۔ انہوں نے کہا، “اس قانون کو کانگریس حکومت نے 2008 اور 2012 میں مزید سخت بنایا گیا تھا، تب بھی میں نے اس کی مخالفت کی تھی۔ 2019 میں بی جے پی نے پھر سے اس پرزیادہ سخت التزامات اوردفعات لگا دیں، تب کانگریس نے بی جے پی کا ساتھ دیا تھا۔ میں نے تب بھی اس قانون کی مخالفت کی تھی۔ اگر مودی 3.0 سے یہ امید تھی کہ وہ الیکشن کے نتائج سے کچھ سیکھیں گے، توانہوں نے اس امید پرپانی پھیر دیا۔ ظلم اور زیادتیوں کا یہ سلسلہ جاری رہے گا۔”

دہلی کے کاپرنکس مارگ واقع ایل ٹی جی آڈیٹوریم میں 21 اکتوبر 2010 کو ہوئی پریس کانفرنس میں رائٹر اروندھتی رائے اور پروفیسر شوکت حسین پراشتعال انگیز تقریرکرنے کا الزام لگا تھا، جس کے بعد سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ سشیل پنڈت نے دونوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی تھی۔
یو پی اے قا نون کے ذریعہ
بے رحم قانون ہے، جس کی وجہ سے نہ جانے کتنے ہزار مسلمان، دلت اور آدیواسی نوجوانوں کو جیل میں بند کرکے ان کی زندگیاں برباد کردی گئیں۔

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی نے یواے پی اے قانون پر سوال کھڑا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی 3.0 سے یہ امید تھی کہ وہ الیکشن کے نتائج سے کچھ سیکھیں گے، لیکن انہوں نے نہیں سیکھا۔

اروند ھتی رائے اور کشمیرکے ایک سابق پروفیسر شوکت حسین کے خلاف 14 سال پرانے معاملے سے متعلق یواے پی اے کے تحت مقدمہ چلانے کی منظوری ملنے کے بعد اے آئی ایم آئی ایم چیف اسدالدین اویسی نے اس قانون پر سوال اٹھایا ہے۔ اویسی نے سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا، یو اے پی اے کا قانون آج پھر سے چرچا میں ہے۔ یہ ایک انتہائی بے رحم قانون ہے، جس کی وجہ سے نہ جانے کتنے ہزار مسلمان، دلت اور آدیواسی نوجوانوں کو جیل میں بند کرکے ان کی زندگیاں برباد کردی گئیں۔

یواے پی اے قانون سے متعلق اسدالدین اویسی نے کانگریس پر بھی جم کرتنقید کی۔ انہوں نے کہا، “اس قانون کو کانگریس حکومت نے 2008 اور 2012 میں مزید سخت بنایا گیا تھا، تب بھی میں نے اس کی مخالفت کی تھی۔ 2019 میں بی جے پی نے پھر سے اس پرزیادہ سخت التزامات اوردفعات لگا دیں، تب کانگریس نے بی جے پی کا ساتھ دیا تھا۔ میں نے تب بھی اس قانون کی مخالفت کی تھی۔ اگر مودی 3.0 سے یہ امید تھی کہ وہ الیکشن کے نتائج سے کچھ سیکھیں گے، توانہوں نے اس امید پرپانی پھیر دیا۔ ظلم اور زیادتیوں کا یہ سلسلہ جاری رہے گا۔”

دہلی کے کاپرنکس مارگ واقع ایل ٹی جی آڈیٹوریم میں 21 اکتوبر 2010 کو ہوئی پریس کانفرنس میں رائٹر اروندھتی رائے اور پروفیسر شوکت حسین پراشتعال انگیز تقریرکرنے کا الزام لگا تھا، جس کے بعد سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ سشیل پنڈت نے دونوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی تھی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں