دہلی کی تمام لوک سبھا نشتوں پر 20 فیصد ایس سی ووٹرس کے بھروسے’بی ایس پی میدان میں’

مایاوتی نے ، دہلی کی تمام سیٹوں پر اپنے امیدوار کا کردیا اعلان،2 سیٹ پر مسلم امیدوار ’ چاندنی چوک اورجنوبی دہلی سےمسلم امید وار

نئی دہلی:بی ایس پی نے چاندنی چوک سے ایڈوکیٹ عبدالکلام، جنوبی دہلی سے عبدالباسط کو میدان میں اتارا ہے جو کبھی آر جے ڈی میں تھے۔ او بی سی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے ایڈوکیٹ راجن پال کو مشرقی دہلی سے میدان میں اتارا گیا ہے۔ ڈاکٹر اشوک کمار شمال مشرقی دہلی کے رہنے والے ہیں، جو ایس سی کمیونٹی سے آتے ہیں۔

دہلی میں عام آدمی پارٹی اور کانگریس کے درمیان اتحاد ہے لیکن دہلی کانگریس کے سربراہ ارویندر سنگھ لولی کے استعفیٰ کے بعد سیاسی حالات بدلتے نظر آرہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بی جے پی نے اتحاد پر اپنے حملے تیز کر دیے ہیں۔ اس دوران بہوجن سماج پارٹی کو بھی قومی راجدھانی میں سیاسی فائدہ نظر آرہا ہے۔ اور پارٹی نے شہر کی سبھی سات لوک سبھا سیٹوں پر امیدوار کھڑے کردئے ہیں۔ دراصل، پوری دہلی میں تقریباً 20 فیصد ایس سی ووٹر ہیں۔ اس کے علاوہ اتر پردیش کے لوگ بھی بڑی تعداد میں یہاں رہتے ہیں اور دہلی کے ووٹر بن چکے ہیں۔

ایسے میں بی ایس پی کے پاس اس بار لوک سبھا میں اپنی کھوئی ہوئی ساکھ دوبارہ حاصل کرنے کا موقع ہے۔ اسی کے پیش نظر بی ایس پی نے تمام سیٹوں پر امیدواروں کے ناموں کا اعلان کر دیا ہے۔ دہلی کی تمام سات لوک سبھا سیٹوں کے لیے چھٹے مرحلے میں ایک ہی دن ووٹنگ ہوگی۔ یہاں 25 مئی کو ووٹنگ ہوگی۔ دہلی بی ایس پی کے ریاستی صدر لکشمن سنگھ کا کہنا ہے کہ کبھی کانگریس اور کبھی بی جے پی نے ہمیں ایک دوسرے کے خلاف استعمال کیا اور ہمیں ‘بی’ ٹیم کہا، لیکن جب عام آدمی پارٹی اور کانگریس کا اتحاد ہوا ہے،تو اب سب کچھ واضح ہے کہ کون کس کے ساتھ ہے۔ آکاش آنند اور بہن جی ناراض ہیں۔اس لئے ہم (بی ایس پی) اپنے بل بوتے پر الیکشن لڑتے ہیں۔

لکشمن سنگھ کا دعویٰ ہے کہ آج تک کسی بھی پارٹی نے دہلی لوک سبھا کی تمام سات سیٹوں پر ایک بھی مسلم امیدوار کھڑا نہیں کیا ہے۔ لیکن لوک سبھا انتخابات 2024 میں بی ایس پی نے مسلم کمیونٹی سے دو ٹکٹ دیے ہیں۔ بی ایس پی کے بنیادی ووٹر کانگریس اور پھر عام آدمی پارٹی میں منقسم ہوگئے تھے، لیکن نہ صرف دہلی بلکہ پورے ملک میں بی ایس پی کے بنیادی ووٹر واپس لوٹ رہے ہیں۔ ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بی ایس پی نے سبھی سات سیٹوں پر امیدوار کھڑے کرکے کس کا کھیل خراب کیا ہے؟ کیا اس سےعام آدمی پارٹی -کانگریس اتحاد یا بی جے پی کو نقصان پہنچے گا؟ تاہم یہ 4 جون کو نتائج کے دن ہی معلوم ہو سکے گا۔

بی ایس پی امیدواروں میں 3 وکیل

بی ایس پی نے چاندنی چوک سے ایڈوکیٹ عبدالکلام، جنوبی دہلی سے عبدالباسط کو میدان میں اتارا ہے جو کبھی آر جے ڈی میں تھے۔ او بی سی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے ایڈوکیٹ راجن پال کو مشرقی دہلی سے میدان میں اتارا گیا ہے۔ ڈاکٹر اشوک کمار شمال مشرقی دہلی کے رہنے والے ہیں، جو ایس سی کمیونٹی سے آتے ہیں۔ ایڈوکیٹ ستیہ پرکاش گوتم کو نئی دہلی، وجے بودھ کو شمال مغربی دہلی اور وشاکھا آنند کو مغربی دہلی سے میدان میں اتارا گیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ بی ایس پی اب تک دہلی میونسپل کارپوریشن کی 250 اور دہلی اسمبلی کی 70 سیٹوں پر الیکشن لڑ چکی ہے۔ 2008 میں بی ایس پی کے دو ایم ایل اے بھی جیت گئے جب انہوں نے دہلی اسمبلی میں مقابلہ کیا۔ تاہم 2013 میں پارٹی کو دھچکا لگا اور پارٹی کو کوئی سیٹ نہیں ملی۔ اس کے بعد بی ایس پی نے سال 2009، 2014 اور 2019 میں دہلی میں لوک سبھا کا الیکشن بھی لڑا۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ الیکشن لڑنے کے بعد ووٹ فیصد میں اضافہ ہوا ۔ لیکن انتخابی اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو پارٹی کا گراف گرتانظر آتا ہے۔ چونکہ 2009 کے لوک سبھا انتخابات میں پارٹی کو 9فیصد ووٹ ملے، 2014 میں یہ گھٹ کر 6فیصد رہ گئے اور 2019 میں صرف 1فیصدرہ گئے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں