بی جے پی کے اِس سابق اتحادی پارٹی کی حمایت کریں گے اسد الدین اویسی، اے آئی ایم آئی ایم سربراہ نے کیا اعلان

تمل ناڈو میں 19 اپریل کو ووٹنگ

حیدرآباد 13 اپریل۔۔ کل مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی رکن پار لیمنٹ نے کہا کہ “اے آئی اے ڈی ایم کے نے بی جے پی کے ساتھ اتحاد کرنے سے انکار کر دیا ہے اور مستقبل میں اس پارٹی کے ساتھ کبھی بھی اتحاد نہیں کرنے کا عہد کیا ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی لوک سبھا انتخابات میں 400 کا ہندسہ عبور کرنے کے لیے جنوبی ریاستوں میں بھرپور مہم چلا رہی ہے۔ ادھر اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے آئندہ لوک سبھا انتخابات میں اے آئی اے ڈی ایم کے کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

‘اسمبلی انتخابات میں بھی حمایت جاری رہے گی’

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے کہا کہ “اے آئی اے ڈی ایم کے نے بی جے پی کے ساتھ اتحاد کرنے سے انکار کر دیا ہے اور مستقبل میں اس پارٹی کے ساتھ کبھی بھی اتحاد نہیں کرنے کا عہد کیا ہے۔ اے آئی اے ڈی ایم کے نے یہ بھی یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ سی اے اے، این پی آر اور این آر سی کی مخالفت کرے گی۔ لہذا اسمبلی انتخابات میں بھی مذکورہ سیاسی پارٹی کی تائید جاری رہے گی ۔

بی جے پی کی نظر جنوبی ریاستوں پر ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی لیڈروں نے اس لوک سبھا الیکشن میں این ڈی اے کے لیے 400 سیٹیں جیتنے کا ہدف رکھا ہے۔ اس وجہ سے پارٹی کی نظریں جنوبی ریاستوں میں سیٹیں بڑھانے پر لگی ہوئی ہیں۔ کرناٹک کو چھوڑ کر بی جے پی کسی بھی جنوبی ریاست میں اپنا جادو نہیں دکھا پائی ہے۔

پچھلے سال اے آئی اے ڈی ایم کے اور بی جے پی کا اتحاد ٹوٹ گیا۔ اے آئی اے ڈی ایم کے قیادت ریاست میں بی جے پی لیڈروں کے بیانات پر ناراض تھی، خاص طور پر تمل ناڈو بی جے پی صدر کے اناملائی۔ اے آئی اے ڈی ایم کے نے کہا تھا کہ اب وہ ہم خیال پارٹی کے ساتھ اتحاد بنائے گی۔

تمل ناڈو میں 19 اپریل کو ووٹنگ

تمل ناڈو کی 39 لوک سبھا سیٹوں پر پہلے مرحلے میں 19 اپریل کو ووٹنگ ہوگی۔ وزیر اعظم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ نے اس ریاست میں ڈی ایم کے اور اے آئی اے ڈی ایم کے کا مقابلہ کرنے کے لیے بی جے پی کی جانب سے کئی ریلیاں نکالی ہیں۔ یہاں ڈی ایم کے انڈیا اتحاد کی قیادت کر رہی ہے، جس میں کانگریس، بائیں بازو کی جماعتیں، آئی یو ایم ایل، وی سی کے، اداکار کمل ہاسن کی ایم این ایم پارٹی، ڈی ایم کے کے سابق رہنما وائیکو کی ایم ڈی ایم کے اور گونڈر پارٹی شامل ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں