نینی تال3 اپریل –’’مکمل اکثریت کے ساتھ وہ حکومت میں ہیں۔ اب وہ کہتے ہیں ’400 پار‘، یعنی انھیں مزید اکثریت چاہیے۔ وہ کہتے ہیں کہ 75 سالوں میں کچھ نہیں کیا گیا، تو اتراکھنڈ میں ایسی ہنر کس طرح وسعت پائی جہاں سے آئی آئی ٹی، آئی آئی ایم اور ملک میں ایمس آئے۔ چاند پر چندریان اترا… اگر پنڈت جواہر لال نہرو نے انھیں نہیں بنایا ہوتا تو کیا یہ ممکن تھا؟‘‘ یہ بیان کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے اتراکھنڈ کے نینی تال واقع رام نگر میں ایک عوامی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔ انھوں نے کہا کہ بی جے پی لیڈران ہمیشہ کانگریس پر الزام لگاتے رہتے ہیں کہ اس نے کیا کیا، حالانکہ وہ بھول جاتے ہیں کہ کانگریس پارٹی تو گزشتہ دس سالوں میں حکومت ہے ہی نہیں، اقتدار پر تو بی جے پی قابض ہے۔
اپنی تقریر کا آغاز کرتے ہوئے پرینکا نے کہا کہ ’’اتراکھنڈ سے میری فیملی کا بہت پرانا رشتہ ہے۔ یہاں پر ہمارے بچپن کی کچھ یادیں ہیں۔ میرے والد، بھائی، بیٹے اور میں نے بھی یہاں سے تعلیم حاصل کی ہے۔ ہمیں جب بھی چھٹی ملتی، اپنے بچوں کے ساتھ یہاں گھومنے آتی۔ میں خود کو خوش قسمت مانتی ہوں کہ آج میں یہاں رام نگر آئی ہوں۔‘‘ پھر وہ کہتی ہیں کہ ’’مودی جی نہیں بلکہ ہم سب اتراکھنڈ، ہماچل پردیش کو ’دیو بھومی‘ کہتے ہیں۔ لیکن جب اسی دیو بھومی ہماچل میں شدید آفت آئی تو وہاں نہ مودی جی نظر آئے اور نہ ہی بی جے پی کا کوئی کارکن۔ وہاں کانگریس لیڈران، وزراء اور خود وزیر اعلیٰ راحت پہنچا رہے تھے۔ مودی حکومت نے راحت کا پیسہ آج تک نہیں دیا۔ مودی جی کے لیے دیو بھومی صرف انتخاب کے وقت ہوتی ہے، کیونکہ یہ ان کی عادت بن گئی ہے اور سچائی بہت دور ہے۔‘‘
مودی حکومت پر حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے پرینکا گاندھی نے کہا کہ ’’ہندو مذہب میں عقیدہ کا سب سے بڑا ثبوت ’قربانی‘ ہوتا ہے۔ میں نے 19 سال کی عمر میں اپنے والد کی لاش اپنی ماں کے سامنے رکھی ہے۔ میں شہادت اور قربانی کو سمجھتی ہوں۔ یہ میری فیملی کو کتنی بھی گالیاں دیں، میرے شہید والد کی بے عزتی کریں لیکن ہم خاموش رہتے ہیں، کیونکہ یہ ہماری جدوجہد کو نہیں سمجھتے۔ ہم خاموش رہتے ہیں کیونکہ اس ملک کے لیے عقیدہ اور سچی عقیدت ہمارے دل میں ہے۔‘‘
اگنی ویر معاملے پر کانگریس جنرل سکریٹری نے کہا کہ ’’پی ایم مودی نے یہاں اپنی تقریر میں فوجیوں کی بات کی، لیکن اگنی ویر منصوبہ کون لایا؟ ہزاروں نوجوان فوج میں جانے کے لیے کئی سالوں تک محنت کرتے ہیں، کیونکہ ان میں حب الوطنی کا جذبہ ہوتا ہے۔ ان کو امید ہوتی ہے کہ وہ ملازمت میں رہ کر ملک کے ساتھ ساتھ اپنے والدین کی بھی خدمت کریں گے۔ لیکن مودی جی نے اگن