بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لوگوں کو منی پور کے وزیر اعلیٰ کے استعفیٰ کی ضرورت نہیں ہے بلکہ اروند کجریوال کے استعفیٰ کی ضرورت ہے۔ بی جے پی کو اخلاقیات کی بات نہیں کرنی چاہیے۔ چن چن کر بدعنوان لیڈروں کو بی جے پی اپنے میں شامل کررہی ہے۔
جیل سے رہا ئی کے بعد سنجے سنگھ نے ایس پی سربراہ اکھلیش یادو کے ساتھ پریس کانفرنس کی۔ انہوں نے کہا کہ بحران کے ایسے وقت میں جب دہلی کے وزیراعلیٰ کو جیل میں ڈال دیا گیا ہے، دہلی میں بھی آپریشن لوٹس شروع کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے کارکن اتحاد کے امیدواروں کو کامیاب کرانے کے لیے کام کریں گے۔ یوپی میں کسی سیٹ کا مطالبہ نہیں ہے، ہم جمہوریت کو بچانے کے لیے حمایت کر رہے ہیں۔ تعاون کے لیے کوئی شرائط نہیں ہیں۔
بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لوگوں کو منی پور کے وزیر اعلیٰ کے استعفیٰ کی ضرورت نہیں ہے بلکہ اروند کجریوال کے استعفیٰ کی ضرورت ہے۔ بی جے پی کو اخلاقیات کی بات نہیں کرنی چاہیے۔ چن چن کر بدعنوان لیڈروں کو بی جے پی اپنے میں شامل کررہی ہے۔ دہلی میں جو کچھ بھی ہواہے، اس وقت اکھلیش یادو ہمارے ساتھ ہیں۔ ہم اکھلیش یادو اور ایس پی کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے حمایت کی۔اے اے پی کے ایم پی سنجے سنگھ نے کہا، “ہم یوپی کا الیکشن نہیں لڑ رہے ہیں۔ ہمارے کارکنان انڈیا الائنس کے امیدواروں کی جیت کے لیے کام کریں گے۔ یہ الیکشن آمرانہ حکومت کے خلاف لوگوں کو متحد کرنے کا انتخاب ہے۔
اس کے ساتھ ہی سنجے سنگھ نے کہا کہ اس الیکشن پر دنیا کی نظر ہے۔ دہلی میں سی ایم کجریوال کی حمایت میں ایک بڑی ریلی نکالی گئی ہے۔ ایک وزیر اعلیٰ کو جیل بھیج دیا گیا اور اس سے دنیا میں ہندوستان کی بدنامی ہوئی ہے۔ جھوٹے مقدمات درج کر کے لوگوں کو جیل بھیجنے کا کام کیا گیا ہے۔ جھارکھنڈ میں بھی وزیراعلیٰ کو جیل بھیج دیا گیا۔ کئی دوستوں نے بی جے پی جوائن کرلی۔ اس کا جسم تو چلا گیا لیکن ان کی روح ابھی تک ہمارے ساتھ ہے۔ بی جے پی صرف ڈرا کر اپنا ایجنڈا طے کر رہی ہے۔سنجے سنگھ نے بتایا کہ اکھلیش یادو نے آج دہلی کے وزیر اعلی اروند کجریوال کی اہلیہ سنیتا کجریوال سے فون پر بات کی اور ان کی خیریت دریافت کی۔ ہم اس کے لیے اس کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔