نئی دہلی 17 مارچ ۔ملک بھر میں بی جے پی اور اسکی محادی تنظیمیں مسلمانوں کو یہ باور کرانے کوشش کررہے ہیں کہ انہیں شہریت ترمیمی قانون یعنی سی اے اے سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ سی اے اے کا مطلب نہ تو کسی کی شہریت چھیننا ہے اور نہ ہی یہ غیر قانونی تارکین وطن کی ملک بدری سے متعلق ہے۔ اس وجہ سے یہ تشویش کہ CAA مسلم اقلیتوں کے خلاف ہے ناقابل جواز ہے۔ تاہم اسکالرز، قانونی ماہرین اور کارکنان نے قانون سازی اور مسلم کمیونٹی پر اس کے اثرات کے حوالے سے حکومت کے دعوؤں کی مخالفت کی ہے ۔ِ یہ قانون سازی مختلف مذاہب کے ستائے جانے والے تارکین وطن کو شہریت دینے کی کوشش کرتی ہے سوائے مسلمانوں کے ۔ مسلم اکثریتی پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش 31 دسمبر 2014 کو یا اس سے پہلے آنے والوں کوشہریت دینے سے متعلق ہے۔ آسام کے وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا سرما نے اپوزیشن جماعتوں کو متنبہ کیا تھا کہ اگر انہوں نے مخالفت کی ہمت کی تو ان کی رجسٹریشن منسوخ کر دی جائے گی۔ سی اے اے کے نفاذ کے موقع پردہلی کے مسلم محلوں میں سیکورٹی فورسز کی غیر معمولی بھاری موجودگی دیکھی گئی۔ مودی کی زیرقیادت ہندو بالادست بی جے پی حکومت اس کے نفاذ کو ملتوی کرنے کیلئے تیار نہیں ہے۔ جو لوگ سی اے اے کی مخالفت کر رہے ہیں جن میںمسلم گروپس، اپوزیشن جماعتیں اور حقوق کے کارکن شامل ہیں ان کا کہنا ہے کہ یہ قانون مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کرتا ہے اور ملک کے سیکولر آئین کو نقصان پہنچاتا ہے۔اس کے بر خلاف مسلمانوں کا ایک بڑا طبقہ جن دانشور بھی شا مل ہیں سی اے اے کی مسلم سماج کی جا نب سے مخالفت کو غیر ضروری مانتا ہے۔تا ہم ین آر سی کا محالف ہے۔
تلنگانہ: ریاستی اسمبلی کے سات روزہ اجلاس 37.44 گھنٹے تک جاری رہا’ 8 بل منظور
شمش آباد میں ایئر انڈیا کی طیارہ کی ہنگامی لینڈ نگ
Recent controversy over temples and mosques: RSS chief Mohan Bhagwat’s statement welcomed by religious and political leaders
بنگلہ دیش: تبلیغی جماعت میں خانہ جنگی،خونریزی میں 4 ہلاک 50 زخمی
انڈیا اتحا اور این ڈی اے کے اراکین پارلیمنٹ کا ایک دوسرے کے خلاف احتجاج