مغرب میں آزادی کا تعلق فحاشی اور اخلاقی لبرل ازم سے ہے اور اسلام اس قسم کی آزادی کے خلاف ہے۔ بلکہ اس آزادی کا حامی ہے جو انسان کو خدا کی بندگی میں لاتی ہے اور خدا کے سوا کسی اور کی بندگی سے آزاد کرتی ہے
ؒتہران ، آیت اللہ رضا رمضانی نے جمعرات کو رشت کی مسجد فاطمہ میں ایام فاطمیہ کی مجالس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ حضرت زہرا (س) کی شہادت کے ایام میں عزاداری اور مجالس کے انعقاد پر زور دیا۔
انہوں نے خواتین کی خانہ داری کو ایک عظیم ذمہ داری قرار دیتے ہوئے کہا کہ گھریلو ماحول میں معاشرے کی صحیح تعلیم کی ذمہ داری خواتین کے سپرد ہے۔
انہوں نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ آج کل بعض گھرانوں میں زیادہ وسائل ہونے کے باوجود بچوں کی غلط پرورش دیکھنے میں آتی ہے، کہا کہ حضرت زہرا (س) نے اپنے بچوں کی کم سے کم مادی وسائل کے ساتھ بہترین طریقے سے پرورش کی۔
آیت اللہ رمضانی نے مسلم معاشرے کے انحراف اور بے مقصد صارفیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی حکومتوں کو چاہیے کہ وہ نوجوانوں کو ایک ہی چھت کے نیچے زندگی گزارنے کے لیے پلیٹ فارم مہیا کریں۔ شادی کی عمر میں اضافے سے معاشرے میں مزید بدعنوانی اور غفلت پیدا ہوئی ہے اور حکومت کو چاہیے کہ وہ نوجوانوں کی شادی کے میدان میں بہتر سرگرمیاں انجام دیں۔
انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ قرآن میں خواتین سے متعلق 300 آیات ہیں جیسے سورہ کوثر، سورہ نساء وغیرہ، کہا کہ حضرت زہرا (س) نے مختلف جنگوں میں اپنے والد گرامی (حضور صلی اللہ علیہ وسلم) کے لئے بطور نرس خدمات انجام دیں۔ لہذا اسلام میں خواتین کے اعلی مقام و منزلت کا بہت زیادہ ذکر کیا گیا ہے اور دین خواتین کے حقوق کا بہترین اور مضبوط انداز میں دفاع کرتا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ دین اسلام کو بغیر مبالغہ کے پیش کیا جائے یعنی اعتدال، عقلیت، علم اور روحانیت کے پہلوؤں کو بھی پیش کیا جائے، مزید کہا کہ انسانیت کا مستقبل ان لوگوں کے ہاتھ میں ہوگا جو اسلام کی اس جامع اور معتدل فکر سے بین الاقوامی برادری کو متعارف کرا سکے۔
آیت اللہ رمضانی نے پوری تاریخ میں خواتین کے بارے میں مغربی نقطہ نظر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے واضح کیا کہ مغرب میں گزشتہ صدی تک خواتین کے خلاف بہت سے جرائم کا ارتکاب کیا گیا اور آج دنیا میں حقوق نسواں کا موجودہ دور خواتین کو مختلف انداز میں استعمال کرتا ہے اور اشتہاری کمپنیاں انہیں ایک آلے کے طور پر استعمال کرتی ہیں۔
انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ فاطمہ زہرا(س) کا مکتب ہمیں زندگی اور آزادی کی حقیقت سے آشنا کر سکتا ہے، واضح کیا کہ آزادی کا مطلب ہے کہ ہوس کا پابند نہ ہو اور صرف حق کی عبادت ہو۔ آج خواتین کو ان کے حقوق ملنے چاہیں اور اسلام کی نظر میں عورت ایک مربی اور استاد ہے، ناکارہ پرزہ نہیں۔
عالمی اہل بیت(ع) کونسل کے سکریٹری جنرل نے اس بات پر تاکید کی کہ اسلام کی نظر میں زندگی کا مطلب فکری ترقی و پیشرفت ہے، کہا کہ مغرب میں آزادی کا تعلق فحاشی اور اخلاقی لبرل ازم سے ہے اور اسلام اس قسم کی آزادی کے خلاف ہے۔ بلکہ اس آزادی کا حامی ہے جو انسان کو خدا کی بندگی میں لاتی ہے اور خدا کے سوا کسی اور کی بندگی سے آزاد کرتی ہے وہی در حقیقت اسلام کی دعوت ہے۔