سوشل میڈیا پرویڈیو سامنے آنے کے بعد مسلم طبقہ کے ساتھ ساتھ ہندو طبقہ نے بھی آواز اٹھائی۔گرفتاری کا مطالبہ
“نئی دہلی :ہندوتوا کے ایجنڈےکو فروغ دینے والے چینل ’اوپ انڈیا‘ کی کی مدیر نوپور جے. شرما کے انتہائی متنازعہ بیان کی سوشل میڈیا پرنہ صرف مخالف ہورہی بلکہ ان کی گرفتاری کا مطالبہ زور پکڑرہا ہے۔نوپور جے. شرما نے ایک انٹرویو کے دوران عظیم صوفی سَنت خواجہ معین الدین چشتیؒ کی شان میں گستاخی کرتے ہوئے زانی و قاتل بتا دیا۔ اس انٹرویو کی ویڈیو سوشل میڈیا پر سامنے آنے کے بعد مسلم طبقہ ہی نہیں بلکہ ہندو طبقہ نے بھی نوپور جے شرما کے خلاف سوشل میڈیا پر آواز بلند کی ہےاور اوپ انڈیا کی صحافی نوپور کی گرفتاری کا مطالبہ کیاہے۔
نوپور جے. شرما نے صوفیا و اولیا کے خلاف بیان دیتے ہوئے کہا کہ ’’ہندوؤں کو بھی حضرت خواجہ معین الدین چشتیؒ جیسے صوفیاء نے قتل اور عصمت دری کا نشانہ بنایا ہے۔‘‘ اس انتہائی گستاخانہ بیان کے بعد نوپور جے شرما کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر ایک مہم سی شروع ہو گئی ہے۔ حالانکہ نوپور نے اپنے بیان پر قائم رہنے کا عزم ظاہر کیا ہے اور ایک اخبار کے مطابق ضرورت پڑنے پر اوپ انڈیا کی مدیر نے عدالت میں اپنے موقف کا دفاع کرنے کی بات بھی کہی ہے۔
سوشل میڈیا پر طرح طرح کے رد عمل نوپور جے شرما کے بیان پر سامنے آ رہے ہیں۔ ’گولڈ ولاگس‘ نامی ایکس ہینڈل پر لکھا گیا ہے ’’ہندو-مسلم سبھی لوگ خواجہ غریب نواز کے در پر جاتے ہیں۔ اگر غلط کو غلط بولنے کی ہمت ہے تو ذات و مذہب سے آگے بڑھ کر آواز اٹھائیے۔ ایسے نفرتی لوگ توڑ دیں گے انڈیا کو۔‘‘ اسی طرح اپرنا اگروال نامی خاتون نے ایکس ہینڈل پر لکھا ہے ’’خواجہ معین الدین چشتی کو خواجہ پیر کی شکل میں پنجاب، ہریانہ، راجستھان میں مانا جاتا ہے۔ پانی کا دیوتا کہا جاتا ہے۔ اور یہ عورت ان کو زانی و قاتل بتا رہی ہے؟؟؟ کارروائی ہونی چاہیے اس بی جے پی-آر ایس ایس حامی پر۔
تلنگانہ: ریاستی اسمبلی کے سات روزہ اجلاس 37.44 گھنٹے تک جاری رہا’ 8 بل منظور
شمش آباد میں ایئر انڈیا کی طیارہ کی ہنگامی لینڈ نگ
Recent controversy over temples and mosques: RSS chief Mohan Bhagwat’s statement welcomed by religious and political leaders
بنگلہ دیش: تبلیغی جماعت میں خانہ جنگی،خونریزی میں 4 ہلاک 50 زخمی
انڈیا اتحا اور این ڈی اے کے اراکین پارلیمنٹ کا ایک دوسرے کے خلاف احتجاج