حیدرآباد، 12 اکتوبر(ٖپی ایم آئی) سیا سی جماعتوں کی مہم میں سوشل میڈیا کلیدی حیثیت رکھتا ہے اسطرح وہ سیاسی جماعتوں کی انتخابی مہم میں اہمیت اختیار کر گیا ہے۔آج تمام فریقین اب سوشل میڈیا کی طرف دیکھ رہے ہیں کیونکہ معلومات سیکنڈوں میں لاکھوں تک پہنچ جاتی ہیں جو سوشل میڈیا پر بھروسہ کرتے ہیںامیدواروں کی طرف سےسوشل میڈیا کے جاننے والے لوگوں کی خدمات حاصل کی جا رہی ہیں۔ طور پر خواہشمند اپنی مہم کے لیے خاص طور پر سوشل میڈیا ڈیسک قائم کر رہے ہیں اور سوشل میڈیا پر روزانہ کی مہم کی تفصیلات اور سوشل میڈیا کو اپ ڈیٹ کرنے کے لیے باشعور لوگوں کی خدمات حاصل کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر ویڈیو بنانے اور شیئر کرنے کے لیے ویڈیو ایڈیٹرز، اپوزیشن کی تنقید کا مقابلہ کرنے والے اور مواد لکھنے والوں کی خدمات حاصل کی جا رہی ہیں جو امیدوار کے لیے مثبت نکات کا اضافہ کر رہے ہیں۔
امیدوار پہلے ہی کئی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جیسے فیس بک، ایکس (ٹویٹر)، یوٹیوب، انسٹا، واٹس ایپ چینل کے ذریعے انتخابی مہم کی تیاری کر رہے ہیں۔ پہلے ہی، کانگریس اور بی جے پی کے ایم ایل اے ٹکٹ کے خواہشمند ٹکٹ حاصل کرنے کے لیے ان کی حمایت کے لیے سوشل میڈیا پر وائرل پوسٹ کر رہے ہیں۔ امیدوار اپنی حمایت پھیلانے کے لیے پیج کے منتظمین سے رابطہ کر رہے ہیں جن کے سب سے زیادہ فالوورز ہیں۔
وہ ایک لا کھ سب کرایبرس ز والے یوٹیوب پیج کے لیے ایک قیمت اور اس سے اوپر والے صفحات کے لیے ایک قیمت مقرر کر کے اپنی حمایت اکٹھا کر رہے ہیں۔ یوٹیوب اور فیس بک کے صفحات جن میں پہلے سے ہی خبروں کا مواد موجود ہے ان کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے۔ امیدوار کی مہم سے لے کر الیکشن کی تکمیل تک سوشل میڈیا مینیجر مواد تیار کرکے، ویڈیوز نشر کرکے اور امیدوار کی مقبولیت حاصل کرکے تمام سرگرمیوں کا خیال رکھتے ہیں۔ مجموعی طور پر سوشل میڈیا پر جوابی حملوں کے ساتھ انتخابی مہم تیز ہو جائے گی۔(پریس میڈیا آف انڈیا)
تلنگانہ: ریاستی اسمبلی کے سات روزہ اجلاس 37.44 گھنٹے تک جاری رہا’ 8 بل منظور
شمش آباد میں ایئر انڈیا کی طیارہ کی ہنگامی لینڈ نگ
Recent controversy over temples and mosques: RSS chief Mohan Bhagwat’s statement welcomed by religious and political leaders
بنگلہ دیش: تبلیغی جماعت میں خانہ جنگی،خونریزی میں 4 ہلاک 50 زخمی
انڈیا اتحا اور این ڈی اے کے اراکین پارلیمنٹ کا ایک دوسرے کے خلاف احتجاج