غزہ:اسرائیل نے کیا مکمل محاصرہ۔ پانی بجلی گیس بھی بند،اقوام متحدہ نے کیا اظہار تشویش

غزہ پٹی۔ تل ابیب : اسرائیل نے اپنی فوج کو غزہ کی پوری پٹی پر قبضہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ اسرائیل نے غزہ کی سرحد پر ایک لاکھ فوجی تعینات کر رکھے ہیں۔ ساتھ ہی 3 لاکھ فوجیوں کو تیار رہنے کو کہا گیا ہے۔غزہ : اسرائیل اور حماس کی جنگ نے اب ایک نیا موڑ لے لیا ہے۔ اسرائیل نے اب حماس کے جنگجوں کے خاتمہ کے لیے غزہ کا مکمل محاصرہ کرلیا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ پانی بجلی گیس بھی بندکردیا گیا ہے ۔اسرائیل نے پیر کو غزہ کی پٹی کا مکمل محاصرہ کرنے کے بعد پانی کی سپلائی منقطع کر دی ہے۔ غزہ پر آسمان دھوئیں کے بادلوں اور دھماکوں سے سیاہ ہو گیا ہے اور فضائی حملے کے سائرن بھی سنے جا سکتے ہیں۔

اسرائیل کے وزیر دفاع یوو گیلانٹ نے بھی حکام کو حکم دیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی کو خوراک، پانی، بجلی اور ایندھن کی فراہمی روک دیں۔ اس کے ساتھ ہی اسرائیل میں 9 امریکی اور 10 برطانوی شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس سے قبل فرانس، جرمنی اور یوکرین نے بھی حماس کے حملے میں اپنے شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔ تاہم فوج نے سرحدی اسرائیلی علاقوں کو حماس کے جنگجوؤں سے آزاد کرا لیا ہے۔ تاہم جنگجو اب بھی فلسطین سے اسرائیل میں داخل ہو رہے ہیں۔ دوسری جانب حماس نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے کیے گئے حملوں میں 4 اسرائیلی بھی مارے گئے ہیں۔ وہ حماس کی قید میں تھا۔ اسرائیل کی فضائیہ نے راتوں رات حماس اور فلسطینی اسلامی جہاد کے 500 وار رومز کو تباہ کر دیا۔

اب تک 800 اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ اسرائیل کی جوابی کارروائی میں اب تک 500 فلسطینی ہلاک اور 2000 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے مطابق ’اسرائیل طویل اور مکمل محاصرہ کرے گا اور اس بات پر زور دیا کہ اس کے 23 لاکھ رہائشیوں کے لیے اس کا مطلب کیا ہو گا ’نہ بجلی، نہ خوراک، نہ پانی، نہ گیس – یہ سب بند ہے۔ اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے غزہ کے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ حماس کے تمام مقامات سے دور ہو جائیں، جنہیں انہوں نے ’ملبے میں بدلنے کا عہد‘ کیا تھا۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اسے پیر کو غزہ کے جنوب میں ان ’علاقوں کا مکمل کنٹرول‘ حاصل ہوگیا ہے جہاں ہفتے کو فلسطینی گروپ حماس نے اچانک حملہ کیا تھا۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہگری نے صحافیوں کو بتایا کہ ’ہمیں علاقوں پر مکمل کنٹرول حاصل ہو گیا ہے البتہ کہیں کہیں ’دہشتگرد‘ اب بھی موجود ہو سکتے ہیں۔ دوسری جانب اے ایف پی کے صحافی نے خبر دی ہے کہ انہیں مقبوضہ بیت المقدس میں راکٹوں کی آمد سے خبردار کرنے والے سائرنوں کی آوازیں اور اس کے بعد دھماکوں کی آوازیں سنائی دی ہیں

غزہ پٹی کے محاصرے سے تشویش ۔اقوام متحدہ

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیریش نے پیر کو کہا ہے کہ ’غزہ کی پٹی پر اسرائیل کے مکمل محاصرے نے انتہائی تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔‘ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اینتونیو گوتیریش نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’اس بدامنی سے قبل غزہ کی صورت حال انتہائی سنگین تھی۔ اب وہ صورت حال مزید تیزی سے خراب ہو گی۔‘

چار ’قیدی‘ مارے گئے

حماس حماس نے کہا ہے کہ غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں میں حماس کے زیر حراست چار قیدی جان سے جا چکے ہیں۔ حماس کے مسلح ونگ عزالدین القسام بریگیڈز نے اپنی ویب سائٹ پر کہا کہ ’گذشتہ رات اور آج غزہ کی پٹی پر بمباری کے نتیجے میں دشمن کے چار قیدی مارے گئے۔

تین لاکھ ریزرو فوجی طلب

اسرائیل میں تقریباً 48 گھنٹے تک جاری رہنے والی لڑائی کے بعد چیف ملٹری ترجمان، ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہاگری نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ تین لاکھ ریزرو فوجی طلب کر لیے گئے ہیں نیز اسرائیل کا اپنی سرحدی برادریوں پر ’کنٹرول‘ ہے۔انہوں نے کہا کہ پیر کے شروع میں کچھ الگ تھلگ واقعات ہوئے ہیں، لیکن یہ کہ ’اس مرحلے پر، کمیونٹیز میں کوئی لڑائی نہیں ہے۔‘ لیکن انہوں نے مزید کہا کہ عسکریت پسند اسرائیل کے اندر رہ سکتے ہیں۔ملٹری ترجمان نے کہا کہ 24 میں سے 15 سرحدی علاقوں کو خالی کر دیا گیا ہے، باقی آنے والے دنوں میں خالی ہونے کی امید ہے۔

اقوام متحدہ نے کہا ہےکہ ’فلسطینی عسکریت پسندوں اور اسرائیل کے درمیان تنازعہ شروع ہونے کے بعد سے غزہ کی پٹی میں ایک لاکھ 23 ہزار سے زیادہ افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے ادارے (او سی ایچ اے) نے کہا ہے کہ غزہ میں اندرونی طور پر بے گھر ہونے والے افراد میں سے زیادہ تر خوف، تحفظ کے خدشات اور اپنے گھروں کی تباہی کی وجہ سے نکلے ہیں۔ عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ 73 ہزار سے زیادہ سکولوں میں پناہ گزین ہیں، جن میں سے کچھ کو ہنگامی پناہ گاہیں نامزد کیا گیا ہے۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این آر ڈبلیو اے) کے ترجمان عدنان ابو حسنہ نے کہا کہ انہیں توقع ہے کہ تعداد میں مزید اضافہ ہوگا۔ انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ان سکولوں میں بجلی ہے، ہم انہیں کھانا، صاف پانی، نفسیاتی مدد اور طبی علاج فراہم کرتے ہیں۔‘ غزہ 23 لاکھ فلسطینیوں کا گھر ہے، جو 2007 کے بعد مسلط کردہ اسرائیلی ناکہ بندی کے تحت زندگی گزار رہے ہیں۔

ایران کی تردید

ایران نے ان الزامات کو ’بے بنیاد‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کیا ہے کہ اس کا فلسطینی گروپ حماس کے اسرائیل پر بڑے پیمانے پر حملے میں کردار تھا۔ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے پیر کو نامہ نگاروں کو بتایا کہ ایرانی کردار سے منسلک الزامات سیاسی وجوہات پر مبنی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ’فلسطین سمیت دیگر ممالک کی فیصلہ سازی میں‘ مداخلت نہیں کرتی۔

اس تنازعے میں اب تک 11 سو سے زائد افراد جان سے جا چکے ہیں، اسرائیل نے 700 سے زائد افراد کی موت اور فلسطینیوں نے 430 افراد کے جان سے جانے کی تصدیق کی ہے۔کنانی نے کہا کہ فلسطینیوں کے پاس تہران کی مدد کے بغیر ’اپنی قوم کا دفاع کرنے اور اپنے حقوق کی بازیابی کے لیے ضروری صلاحیت اور عزم‘ تھا۔ترجمان نے مزید کہا کہ ’ایرانی کردار کے بارے میں بات کرنے کا مقصد رائے عامہ کو (حقائق سے دور کرنا) اور اسرائیل کے مستقبل کے ممکنہ اقدامات کا جواز پیش کرنا ہے۔

اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے رات کو جاری ہونے والے ایک بیان میں بھی ان الزامات کی تردید کی کہ حماس کے حملے میں اسلامی جمہوریہ ایران کا کوئی کردار تھا۔اتوار کو ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ ایران فلسطینیوں کے اپنے دفاع کے حق کی حمایت کرتا ہے اور خبردار کیا کہ اسرائیل کو خطے کو خطرے میں ڈالنے کے لیے جوابدہ ہونا چاہیے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں