مرکزی و ریاستی حکومتوں سے شیعہ مسلمانوں کے مسائل یکسوئی کے لئے قومی اور ریاستی سطح پر غیر سیا سی وغیر جانب دار تنظیم کے قیام کی ضرورت ہے’نجف علی شوکت

حیدر آباد’17جولائی (پی ایم آئی) مرکزی و ریاستی حکومتوں سے شیعہ مسلمانوں کے مسائل یکسوئی کے لئے قومی اور ریاستی سطح پر غیر سیا سی وغیر جانب دار تنظیم کے قیام کی اشد ضرورت ہے۔ورنہ شیعہ قوم جو ، معاشی اور سیاسی سطح پر دیگر ابنائے وطن سے کا فی پیچھے ہے ۔اور حکو متوںنے بھی انہیں نظر انداز کیا ہے۔اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کےاس قوم کے پاس کوئی ایسی قیادت نہیں ہے جسے قوم کی اکثریت تسلیم کرتی ہے۔انتظا میہ اور سیاسی جماعتیںاس کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔کچھ حد تک مرکزی و ریاستی حکو متوں نے قابل ستائش تعاون کیا ہے لیکن معاشی ’سیاسی’تعلیمی سطح پر کوئی مثبت قدم نہیں اٹھا یا ہے۔سینیر صحافی و صدر مرکزی انجمن ماتمی گروہان تلنگانہ اسٹیٹ ۔نجف علی شوکت نے نوجوانوں کے ایک وفد سے ملاقات کے دوران خیالات کا اظہارکیا جو ان سےشیعہ مسلمانوںکی پسماندگی اور سیاسی استحصال کےازالہ کے موضوع پر تبادلہ خیال اور اس کے حل کے عنوان پر بات چیت لے لئے ملاقات کئے۔ شوکت نے ایک سوال کے جواب میں کہا کےحکومتوں سے ٹکراؤ کے بجائے موثر نمائندگی کے ذریعہ ان سےمدد لی جائے تاکہ شیعوں کی پسماندگی دور ہو سکے۔ سچر کمیٹی کی رپورٹ کےمطابق مسلم اقلیت ہر میدان میں پسماندہ ہے،شیعہ مسلمان تو اقلیت در اقلیت ہیںہم سے زیادہ کون پسماندہ کون ہو سکتا ہے؟ ۔یہ کام غیر سیاسی سطح پر کیا جائے یو بہتر رہے گا۔ انہوں نے کہا کےشیعوں کو ان کے حقوق سے محروم رکھنے لے لئے انکی تعداد اور ووٹوں کو کم بتا یا جا رہا ہےاس پر متوجہ ہو نا چا ہئے ۔جاریہ سا ل تلنگا نہ میں انتخابات ہیںاور آئندہ سال لوک سبھا چناؤ ہیں۔ضرورت اس بات کی ہے کے ہم اپنےنام وو ٹر لسٹ میں اند راج کرائیںاور ووٹ کا استعمال بھی کریں۔ےنہوں نے بتا یا کے اختلافات اورانتشار نے ملت جعفریہ کو کا فی نقصان پہنچا یاہے۔وقت اور حالات کا تقاضہ ہے ہم قو می و علاقائی سطح پر اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔انہوں نے کہا کے متذکرہ مسا ئل کے یکسوئی کےگروہ بندیوں کی زنجیروں کو توڑ کرمیدان اتحاد میں قدم رکھیں شائد اس اقدا م سے کوئی حل نکل آئے۔ایک اور سوال کے جواب میں نجف علی شوکت نے کہ کےجو شعیہ حضرات جس بھی سیا سی جماعت میں ہیں رہیں۔جو مذہی ’ادبی و ثقاتی و ما تمی تنظیمیں چلا تے ہیں چلائیں اپنا کام جاری رکھیں۔ لیکن کامیاب نمائندگی کے لئے ایک ایسی تنظیم بنائیں جس سے انتظامیہ بات کرے۔ایسی تنظیم اس وقت کا میاب ہو سکتی ہے جب اس میں متذکرہ تمام تنظیموں کے نمائندوں کو شا مل کیا کیا جائے گا ۔اور یہ تنظیم نمائند گی سے قبل ایک اجلاس طلب کر کے سیر حاصل گفتگو و مشاورت کے ذریعہ قوم کے حق میس بہتر نتیجہ نکال کر حکومتوں سے رجوع ہو۔شیعہ مسلمانوں کے درینہ حل طلب مسائل کی یکسوئی کے ضمن میں ریاستی سطح پر منعقد کی جانے والی کانفرنس کے سلسلے میں انکی(شوکت) کی رائے جا ننے پر انہوں نےکہا کے یہ قبل از وقت ہوگا ۔سب ایک ایک پلٹ فارم پر غیر سیاسی اساس آنے کے بعد یہ قد اٹھا یا جائے تو مناسب ہوگا۔اس طرح سے کام کرنے پر شیعوں کی ترقی اور فلاح  و بہبود ممکن ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں