نئی دہلی:17 جون7 وزیر اعظم نریندر مودی 21 سے 24 جون تک امریکہ کے اپنے پہلے سرکاری دورے پر ہوں گے۔ اس دوران پی ایم مودی وہاں امریکی صدر جو بائیڈن سے ملاقات کریں گے۔ وائٹ ہاؤس میں ریاستی عشائیہ دیں گے۔ 22 جون کو امریکی کانگریس میں تقریر کریں گے۔ امید ہے کہ پی ایم مودی کا یہ دورہ دنیا کو ایک بڑا پیغام دینے میں کامیاب ہوگا۔ ہندوستان اور امریکہ دونوں کو پی ایم مودی کے اس دورے سے بہت امیدیں ہیں۔ پی ایم مودی کے پہلے سرکاری دورے کے بارے میں ہندوستان میں امریکہ کے سفیر ایرک گارسیٹی نے کہا کہ پی ایم مودی کے اس دورے سے بہت سی امیدیں وابستہ ہوں گی کہ دونوں ملک مل کر دنیا میں کیسے امن قائم کرسکتے ہیں۔
اس دوران ہندوستان میں امریکی سفیر ایرک گارسیٹی نے کہا، “پی ایم مودی کا دورہ تاریخی ہوگا۔ اس دورے کو لے کر دونوں ممالک میں یکساں جوش و خروش ہے۔ پی ایم کا یہ دورہ عالمی چیلنجوں کے نقطہ نظر سے بھی اہم ہے۔ عالمی موسمیاتی تبدیلی امریکہ میں ایک بڑا چیلنج بن گیا ہے، یوکرین طویل عرصے سے جنگ کا سامنا کر رہا ہے، ایسے میں پی ایم مودی کا دورہ امریکہ اہم ہوگا۔
ایرک گریسیٹی نے کہا کہ صدر جو بائیڈن کا پی ایم مودی کے لیے ریاستی عشائیہ کی میزبانی ہندوستان اور امریکہ کے درمیان گہری دوستی کی علامت ہے۔ جو بائیڈن اور نریندر مودی نے ایک جیسی شائستہ شروعات کی تھی۔ ہند اور امریکہ کی ترقی کو روکنے والا کوئی نہیں۔ ہندوستان اور امریکہ کی دوستی دن بدن مضبوط ہوتی جارہی ہے۔
گریسیٹی نے کہا، “ہم 4 پی امن (امن)، خوشحالی (خوشحالی)، سیارہ (زمین) اور لوگ (لوگ) پر یقین رکھتے ہیں۔ پی ایم مودی کے اس دورے سے بہت سی امیدیں وابستہ ہوں گی کہ دونوں ممالک ایک ساتھ کیسے امن لا سکتے ہیں۔ دنیا کے لیے دونوں ملک کیسے خوشحالی لا سکتے ہیں ہم اس زمین کو کیسے بچا سکتے ہیں اور لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب لا سکتے ہیں۔ یہ پوچھے جانے پر کہ پی ایم مودی کے دورہ امریکہ کے دوران کون سے بڑے اعلانات ہو سکتے ہیں؟
گارسیٹی نے کہا کہ کئی اعلانات ہو سکتے ہیں۔ دونوں ممالک فوجی تعاون کے شعبے میں تعلقات کو مزید گہرا کرنا چاہتے ہیں۔ وسائل کے استعمال سے سپلائی چین اور تجارتی جنگ تک ہندوستان اور امریکہ مل کر کام کریں گے۔ ایرک گریسیٹی نے کہا، “پی ایم مودی ایک جمہوری ملک کے سب سے بڑے لیڈر ہیں۔ دونوں ملک مل کر دنیا کو کیسے بہتر کر سکتے ہیں۔ پی ایم مودی کا دورہ اس سمت میں ایک قدم ہوگا۔”