سپریم کورٹ نے آج فیصلہ سنایا ہے کہ وہ شادی ٹوٹنے کے اُن معاملوں میں، جہاں صلح کی کوئی گنجائش نہ ہو، طلاق سے متعلق حکم جاری کرنے کی غرض سے آئین کی دفعہ 142 کے تحت اپنے وسیع اختیارات کا استعمال کرسکتی ہے۔ جسٹس سنجے کشن کول اور دوسروں پر مشتمل ایک آئینی بنچ نے کہا کہ ہندو میرج ایکٹ کے تحت مقرر کردہ 6 مہینے کی مدت کو نظر انداز کیا جاسکتا ہے۔ یہ فیصلہ اُن معاملوں میں، جہاں صلح کی گنجائش نہ ہو، شادی ختم کئے جانے سے متعلق دائرکردہ کئی عرضداشتوں پر سنایا گیا ہے۔ اِس معاملے کو جسٹس شیوکیرتی سنگھ اور جسٹس آر-بھانومتی پر مشتمل ایک ڈویژن بنچ نے تقریباً پانچ سال قبل 29 جون 2016 کو پانچ ججوں کے ایک بنچ کے سپرد کیا تھا۔ یہ دونوں جج اب ریٹائرڈ ہوچکے ہیں۔ دلیلوں کی سماعت کے بعد آئینی بنچ نے 29ستمبر 2022 کو اپنا فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔
تلنگانہ: ریاستی اسمبلی کے سات روزہ اجلاس 37.44 گھنٹے تک جاری رہا’ 8 بل منظور
شمش آباد میں ایئر انڈیا کی طیارہ کی ہنگامی لینڈ نگ
Recent controversy over temples and mosques: RSS chief Mohan Bhagwat’s statement welcomed by religious and political leaders
بنگلہ دیش: تبلیغی جماعت میں خانہ جنگی،خونریزی میں 4 ہلاک 50 زخمی
انڈیا اتحا اور این ڈی اے کے اراکین پارلیمنٹ کا ایک دوسرے کے خلاف احتجاج