ریاض: سعودی عرب نے 22 مارچ سے شروع ہونے والے رمضان المبارک کے حوالے سے متعدد ہدایات جاری کی ہیں۔ نئی ہدایات کے مطابق سعودی عرب میں مساجد میں لاؤڈ اسپیکر پر مکمل پابندی ہوگی اور اذان کی براہ راست نشریات نہیں ہوں گی۔ تاہم سعودی حکومت کے اس فیصلے پر دنیا بھر کے مسلمان مذہبی رہنما ناراض ہیں۔ آل انڈیا مسلم جماعت کے مولانا شہاب الدین رضوی بریلوی نے بھی اس پر اعتراض کیا ہے۔
شہاب الدین رضوی نے سعودی حکومت کے فیصلے پر کہا کہ “جہاں لاؤڈ سپیکر استعمال ہو رہے ہیں، انہیں بند نہ کیا جائے اور جہاں لاؤڈ سپیکر استعمال نہیں ہو رہے وہاں ان کی ضرورت نہیں ہے۔” مولانا رضوی نے ہندوستان کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ یہاں آزادی کے بعد سے لاؤڈ اسپیکر کا استعمال ہورہا ہے، ہندوستان میں ایسی کوئی پابندی نہیں ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘ہندوستان میں چند روز قبل ہائی کورٹ کے حکم پر لاؤڈ اسپیکر کی آواز کو کم کیا گیا تھا، لیکن اسے بند نہیں کیا گیا..
. سعودی حکومت کے فیصلے سے پوری دنیا مایوس ہے۔ ان سے درخواست ہے کہ وہ اپنا فیصلہ لیں۔ اسے واپس لیں۔ بتا دیں کہ رمضان المبارک کے پیش نظر سعودی عرب کی حکومت نے گائیڈ لائنز جاری کر دی ہیں۔ اسلامی امور کے وزیر شیخ ڈاکٹر عبداللطیف بن عبدالعزیز آل لشیخ نے 10 نکاتی فہرست جاری کر دی ہے۔
بتایا گیا ہے کہ مساجد میں نماز کے دوران لاؤڈ اسپیکر پر پابندی ہوگی اور تصویر کشی نہیں ہوگی۔ اس کے ساتھ یہ بھی کہا گیا ہے کہ مساجد میں افطار بھی نہیں ہوگی۔ افطار کے لیے چندہ جمع کرنے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ نئی ہدایات میں سعودی حکومت نے بچوں کے حوالے سے ہدایات بھی جاری کی ہیں۔ اب اذان کے دوران بچوں کو مساجد میں جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ حکومت نے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو مسجد میں نہ لائیں۔ حکومت نے کہا ہے کہ بچے مسجد میں لوگوں کو پریشان کرتے ہیں اور اس سے لوگوں کی عبادت میں خلل پڑتا ہے