سابق ریاست حیدرآباد دکن کے آخری فرمانرواآصف جاہ سابع نواب میرعثمان علی خان المعروف حضور نظام کے نبیرہ آصف جان ثامن نواب میربرکت علی خان مکرم جاہ بہادر کا ترکی کے استنبول میں کل شب انتقال ہوگیا ۔
ان کے انتقال کی اطلاع کے ساتھ ہی حیدرآبادکے علاوہ پڑوسی ریاستوں آندھرا پردیش، کرناٹک اور مہاراشٹر کے مختلف علاقوں میں غم کی لہر دوڑ گئی۔
ان کی عمر تقریباً 90برس تھی۔حیدرآباد میں تدفین کی ان کی خواہش کے مطابق ان کی میت 17جنوری کو حیدرآباد لائی جائے گی۔ اورآخری دیدار کیلئے چومحلہ پیالیس خلوت میں رکھی جائے گی۔ان کی تدفین تاریخی مکہ مسجد میں عمل میں آئے گی۔جہاں آصف جاہی حکمران، ان کے ارکان خاندان مدفون ہیں۔
مکرم جاہ بہادر کی سرکاری اعزاز کے ساتھ تدفین کے انتظامات
چیف منسٹر تلنگانہ کے چندرشیکھرراو کی عہدیداروں کوہدایت چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ نے ریاست حیدرآباد کے آخری نظام ‘نواب میر عثمان علی خان بہادر’ کے نبیرہ مکرم جاہ بہادر کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا ہے چیف منسٹر کے سی آر نے غمزدہ خاندان کے ارکان سے اپنی گہری ہمدردی کا اظہار کیا۔
حضورنظام کے جانشین کے طور پر غریبوں کے لئے تعلیمی اور طبی شعبوں میں مکرم جاہ کی مثالی خدمات کے اعتراف میں چیف منسٹر چندرشیکھرراو نے چیف سکریٹری شانتی کماری کو ہدایت دی کہ وہ اعلیٰ ترین سرکاری اعزازات کے ساتھ مکرم جاہ بہادر کی تدفین کی انجام دہی کے اقدامات کریں۔
ترکی کے شہر استنبول میں ہفتہ کی شب مکرم جاہ کا انتقال ہوا ۔ مکرم جاہ کی میت حیدرآباد لائی جارہی ہے۔ چیف منسٹر نے حکومتی مشیر اقلیتی اموراے کے خان سے کہا کہ وہ مکرم جاہ کے اہل خانہ کے فیصلے کے مطابق جنازے کے وقت اور جگہ کو حتمی شکل دینے کے لیے اقدامات کریں۔
مکرم جاہ کے والد پرنس آف برار نواب میرحمایت علی خان اعظم جاہ بہادر آصف جاہی خاندان کے مکہ مسجد میں مدفن آخری شخصیت تھی۔
ان کے بعد ان کے فرزند مکرم جاہ کی اسی تاریخی مکہ مسجد میں تدفین عمل میں آئے گی۔ اعظم جاہ کا انتقال 1970میں 63برس کی عمر میں ہواتھا۔مکرم جاہ بہاد ر ترکی کی خلافت عثمانیہ کے آخری تاجدار سلطان عبدالمجید کے نواسے ہوتے ہیں۔
مکرم جاہ بہادر کی پیدائش فرانس کے شہر نیس میں 1933میں ہوئی تھی۔نواب میرعثمان علی خان نے ان کو اپنا جانشین بنایاتھا۔1967میں ان کے انتقال کے بعد مکرم جاہ بہادر کی مسند نشینی کی تقریب حیدرآباد کے مشہور چومحلہ پیالیس میں منعقد ہوئی تھی
مکرم جاہ بہادر کافی عرصہ سے استنبول میں مقیم تھے۔ان کی پہلی اہلیہ پرنسس اسری کے بطن سے ان کو ایک لڑکا پرنس عظمت جاہ اور ایک لڑکی پرنسس شیکیار ہیں۔ پرنسس اسری حیدرآباد میں تمام امور اوراثاثہ جات کی دیکھ بھال کررہی ہیں.
پس منظر
مکرم جاہ بہادر ، نواب اعظم جاہ کے بیٹے تھےاورنواب میر عثمان علی خان کے وارث تھے۔ جو ریاست حیدرآباد کے آخری حکمران تھے۔ مکرم جاہ نےدی ڈون اسکول سے تعلیم حاصل کی اور اس کے بعد ہارورڈ انگلستان میں پیٹر ہاؤس کیمبرج، لندن اسکول آف اکنامکس اور سینڈ ہرٹس میں تعلیم حاصل کی
۔مکرم جاہ ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو کے دوست تھے۔ اپنے والد کی طرح، مکرم جاہ 1980ء کی دہائی تک ہندوستان کے سب سے امیر ترین انسان تھے۔