ئی دہلی (ایجنسیاں) : سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ تفتیش کار (ایگزامینیشن ان چیف) کو اسی دن یا جرح کے اگلے دن گواہ کابیان درج ہونا چاہیے۔ اسے ملتوی کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہونی چاہئے۔ کورٹ نے یہ تبصرہ ایک قتل کیس میں الہ آباد ہائی کورٹ کی طرف سے 2 افراد کو دی گئی ضمانت کو منسوخ کرنے کی درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے کیا۔ اس معاملے میں ہائی کورٹ کو بتایا گیا تھاکہ مقدمے میں استغاثہ کے ایک گواہ کا بیان درج کرنے میں تقریباً 3 ماہ کا وقت لگا۔اس پر جسٹس اجے رستوگی اور جسٹس سی ٹی روی کمار کی بنچ نے کہا کہ قانون کا مینڈیٹ ہی یہ بتاتا ہے کہ جرح کے بعد اسی دن یا اگلے دن ایگزامینیشن ان چیف کو گواہ کا بیان درج کرنا ہے۔ عدالت نے 30 ستمبر کو دیے گئے اپنے حکم میں کہا تھاکہ استغاثہ کے گواہ کی جرح یا جرح کی ریکارڈنگ میں التوا کی کوئی بنیاد نہیں ہونی چاہیے۔غورطلب امر ہے کہ الہ آباد ہائی کورٹ نے فروری اور مارچ میں 2 الگ الگ فیصلوں میں اتر پردیش کے بھدوہی ضلع میں قتل سمیت مبینہ جرائم کےلئے درج ایک کیس کے سلسلے میں 2 افراد کو ضمانت دی تھی۔ عدالت عظمیٰ میں ہائی کورٹ سے ضمانت منسوخی کےلئے داخل درخواست کے حوالے سے سماعت کے دوران بنچ کو بتایا گیا کہ گواہوں کی فہرست کے مطابق کیس میں 3 چشم دید گواہ ہیں۔ اتنا ہی نہیں اس معاملے میں چارج شیٹ بھی داخل کی گئی ہے۔ بنچ کو یہ بھی بتایا گیا کہ استغاثہ کے ایک گواہ کا بیان ریکارڈ کیا جا چکا ہے اور اسے مکمل ہونے میں تقریباً 3 ماہ لگے۔ اس پر عدالت عظمیٰ کی2رکنی بنچ نے یہ نوٹس لیا کہ ٹرائل جج نہ صرف ٹرائل کو تیز کر سکتا ہے بلکہ اسی دن یا اگلے دن گواہ کی جرح یا گواہی بھی درج کر سکتا ہے۔ استغاثہ کے گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرتے وقت کوئی لمبا التوانہ دیا جاناچاہئے۔ فی الحال، بنچ نے اس معاملے کو 6 ہفتوں کے بعد سماعت کے لیے درج کیا ہے۔
تلنگانہ: ریاستی اسمبلی کے سات روزہ اجلاس 37.44 گھنٹے تک جاری رہا’ 8 بل منظور
شمش آباد میں ایئر انڈیا کی طیارہ کی ہنگامی لینڈ نگ
Recent controversy over temples and mosques: RSS chief Mohan Bhagwat’s statement welcomed by religious and political leaders
بنگلہ دیش: تبلیغی جماعت میں خانہ جنگی،خونریزی میں 4 ہلاک 50 زخمی
انڈیا اتحا اور این ڈی اے کے اراکین پارلیمنٹ کا ایک دوسرے کے خلاف احتجاج