دہلی میں دیوالی کے موقع پر پٹاخے پھوڑنے پر پابندی لگا دی گئی ہے اور اس کی خلاف ورزی کرنے والوں کو چھ مہینے تک قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔
اس پابندی کا اعلان دہلی کے ماحول کے وزیر نے کیا ہے اور اس کی وجہ شہر میں فضائی آلودگی کی سطح میں خطرناک حد تک اضافہ ہے جو مسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔
حکومت نے پٹاخے پھوڑنے والوں پر دو سو روپے جرمانہ عائد کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ فضائی آلودگی میں تشویشناک حد تک اضافے کے پیشِ نظر دہلی کی حکومت کی جانب سے ستمبر میں پٹاخوں پر پابندی لگائی گئی تھی اور بدھ کو جن ضابطوں کا اعلان کیا گیا ہے وہ اسی مجموعی پابندی کا حصہ ہیں۔
دہلی دنیا کا سب سے آلودہ دارالحکومت ہے۔ فیکٹریوں سے زہر آلود اخراج، ٹریفک کا دھواں اور مخصوص موسمی حالات شہر میں شدید فضائی آلودگی کی وجوہات ہیں
خاص طور پر موسمِ سرما میں شہر کی فضا انتہائی زہر آلود ہو جاتی ہے جب ہمسایہ ریاستوں میں کسان اپنی فصلوں کا فضلہ جلاتے ہیں۔ اس دوران ہندوؤں کے تہوار دیوالی کے موقع پر بڑے پیمانے پر آتش بازی کی جاتی ہے جس کے نتیجے میں پیدا ہونے والا دھواں فضا کو مزید آلودہ کر دیتا ہے کیونکہ ہوا کی رفتار کم ہونے کی وجہ سے آلودگی کے ذرات فضا کے نچلے حصے میں قید ہو کر رہ جاتے ہیں۔
یعنی آسان الفاظ میں یوں سمجھیے کہ اگر ہوا تیز چلے تو وہ فضا میں موجود آلودگی کے ذرات کو اڑا کر لے جائے اور شہر میں فضائی آلودگی کم ہو جائے لیکن کیونکہ اس موسم میں ہوا تیز نہیں چلتی تو اس وجہ سے فضا میں یہ ذرات وہیں موجود رہتے ہیں اور سانس لینا تک دشوار ہو جاتا ہے۔
اس موسم میں فضا میں اس انتہائی آلودگی کو سموگ کہتے ہیں جو شہر کو ڈھانپ لیتی ہے اور اس کے اندر PM2.5 نامی ذرات کی سطح بہت زیادہ ہو جاتی ہے۔ یہ ذرات پھیپھڑوں کے لیے انتہائی نقصان دہ ہوتے ہیں اور متعدد بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔
اس سال بھی یہی صورتحال متوقع ہے اور چند روز بعد یعنی 24 اکتوبر کو دیوالی ہے اور ہمیشہ کی طرح شہر میں ہوا نہیں چل رہی ہے۔ ایئر کوالیٹی انڈیکس یا اے کیو آئی کے لحاظ سے 301 سے 400 تک کے نمبر کا مطلب ہے کہ ہوا کا معیار بہت خراب ہے جبکہ زیرو سے 50 تک کا مطلب ہے کہ ہوا کا معیار بہت اچھا ہے۔
دہلی کی حکومت نے اس سال ستمبر میں پہلی جنوری تک تمام اقسام کے پٹاخوں کو بنانے اور استعمال کرنے پر پابندی عائد کر دی تھی۔ حکومت چند مہینوں کی یہ پابندی پچھلے دو سال سے لگا رہی ہے۔
ماحول کے وزیر گوپال رائے نے بدھ کو کہا کہ اگر کوئی پٹاخوں کو ذخیرہ کرتے یا بیچتے ہوئے پایا گیا تو اس پر پانچ ہزار روپے تک جرمانہ اور تین سال تک کی قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ حکومت نے پولیس اہلکاروں اور آلودگی کی روک تھام کے حکام پر مشتمل چار سو آٹھ ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔ اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق اس اعلان کے چند گھنٹے بعد ہی پولیس نے شہر کے مختلف علاقوں سے دو ہزار دو سو کلو پٹاخے ضبط کیے۔
ماحول کے وزیر نے بتایا کہ لوگوں میں آگہی پیدا کرنے کے لیے 21 اکتوبر کو ایک مہم کا بھی آغاز کیا جائے گا۔
تاہم کچھ لوگوں نے حکومت کے اس فیصلے پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے اس غیر منصفانہ اور سخت اقدام کہا ہے جبکہ بعض افراد نے اسے ‘ہندو مخالف’ قرار دیا ہے۔