خطرہ لاحق ہونے کی درخواست کے باوجود پولیس کی لاپرواہی، مہیش بھگوت کمشنر پولیس راچہ کنڈہ کی ہر زاویہ سے تحقیق
حیدرآباد ۔ 5 مارچ — ابراہیم پٹنم میں رئیل اسٹیٹ تاجرین کے قتل کا معاملہ اب پولیس ملازمین کو اپنی گرفت میں لینے والا ہے؟ دوہرے قتل کے اصل سازشی مٹاریڈی کے اقبالی بیان نے جہاں ایک سازش کا خلاصہ کیا وہیں اس کے پہلو پولیس کی لاپرواہی اور مبینہ ملی بھگت کی طرف بھی اشارہ کرتے ہیں۔ راچہ کنڈہ کمشنر پولیس جو اس معاملہ کی ہر زاویہ سے جاری تحقیقات کا جائزہ لے رہے ہیں، پولیس کے رول پر بھی شبہ ظاہر کیا ہے۔ امکان ہے 5 تا 6 پولیس عہدیدار بشمول ایک اعلیٰ عہدیدار شک کے دائرہ میں آگئے ہیں۔ سخت ڈسپلن کے لئے محکمہ میں اپنی منفرد شناخت رکھنے والے مہیش بھگوت نے پولیس کے رول کی رپورٹ بھی طلب کرلی۔ مٹاریڈی نے اپنے بیان میں صاف طور پر کہہ دیا کہ اس کی جان کو سرینواس ریڈی اور راگھویندر ریڈی سے خطرہ تھا اور اس کی مدد کیلئے شکایت کے باوجود بھی پولیس نے نہیں کی۔ لہٰذا اس نے اپنی جان کو لاحق خطرہ کو ہٹانے کیلئے دونوں کا قتل کروایا۔ باوثوق ذرائع کے مطابق مٹاریڈی نے دونوں مقتول کے خلاف ابراہیم پٹنم پولیس میں شکایت درج کروائی تھی لیکن اس کی شکایت پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی حالانکہ ایک اعلیٰ سطح عہدیدار سے مٹاریڈی نے اس مسئلہ کو رجوع کیا باوجود اس کے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا۔ پولیس کے اس عمل سے خوف کا شکار مٹاریڈی نے سازش تیار کی اور قتل کا منصوبہ تیار کیا۔ پولیس پر الزام ہیکہ سرینواس ریڈی کے ذریعہ پولیس نے کافی رقم حاصل کی اور سرینواس ریڈی کی مدد کیلئے ایک اعلیٰ سطح کے عہدیدار نے ’’لیک ویلا‘‘ کا دورہ کیا جبکہ دوسری طرف ان دونوں کے ظلم کا شکار لیک ویلا راچیڈ اونرس اسوسی ایشن کے بھی سابق میں پولیس سے شکایت کی تھی لیکن پولیس نے مقامی کونسلر کے خلاف کیس درج کرتے ہوئے اپنی ذمہ داری سے بری الذمہ ہوگئے۔ اس سارے معاملہ پر پولیس کی غیرسنجیدگی، لاپرواہی اور مبینہ طور پر نجی فائدہ کیلئے اختیارات کا استعمال نہ کرنا اور موجودہ حالات کا سبب بننے کے الزامات پائے جاتے ہیں-
ابراہیم پٹنم پولیس نے اس دوہرے قتل کیس کے ملزمین کی طبی جانچ کے بعد انہیں عدالتی تحویل میں دے دیا۔ امکان ہیکہ ان عہدیداروں کے خلاف جلد ہی سخت کارروائی کی جائے گی۔ کمشنر نے اس سلسلہ میں رپورٹ طلب کرلی ہے-