قید ی بنے روسی فوجیوں کی مائیں آئیں اور اپنے بچوں کو لیجائیں ۔ یوکرین

کیف۔ یوکرین2:مارچ–روس اور یو کرین کی جنگ میں شدت آگئی ہے۔ روس کے حملوں میں تیزی آرہی ہے۔ مگر اس جنگ کے دوران روس کے متعدد فوجی پکڑے گئے ہیں جنہیں یوکرین کے فوجیوں یا شہریوں نے پکڑا ہے اور اب یوکرین کی قید میں ہیں۔ لیکن حیرت انگیز طور پر یوکرین کی وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ یوکرین پر حملہ کرنے والے روسی فوجیوں کی پریشان حال مائیں آئیں اور میدان جنگ سے پکڑے گئے اپنے بیٹوں کو لے جائیں۔

بظاہر یہ قدم روس کو دباؤ میں لانے کے لیے اٹھایا گیا ہے مگریہ بھی حقیقت ہے کہ روس کی متعدد ماووں نے یوکرین سے پچھلے دنوں میں یہ درخواست کی تھی کہ ان کے بیٹیوں کو آزاد کردیا جائے۔ جنگی قیدی نہ بنایا جائے۔ یوکرین کی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق ’پکڑے جانے والے روسی فوجیوں کو ان کے ماؤں کے حوالے کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا بشرط یہ کہ وہ کیف، یوکرین آئیں۔

روس کے یوکرین پر حملے کے ایک ہفتے بعد کیف نے درجنوں روسی فوجیوں کو پکڑنے کا دعویٰ کیا ہے۔ پریشان حال اور یونیفارم میں ملبوس نہتے نوجوانوں کی موبائل فون سے بنائی گئی ویڈیوز آن لائن گردش کر رہی ہیں۔

کیف نے روسی والدین کے لیے ٹیلی فون ہاٹ لائن قائم کر کے حملے کے حق میں روس عوام کی حمایت کو کمزور کرنے کی کوشش کی ہے۔

ہاٹ لائن قائم کرنے کا مقصد یہ ہے کہ روسی والدین معلوم کر سکیں کہ آیا ان کے بیٹے مرنے والوں میں شامل ہیں یا پکڑے گئے۔ یوکرین کی وزارت دفاع نے پکڑے جانے والے روسی فوجیوں کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کے لیے ٹیلی فون نمبرز اور ای میل ایڈریس بھی شائع کیا ہے۔

وزارت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’آپ کا استقبال کر کے کیف لے جایا جائے گا جہاں آپ کا بیٹا آپ کو واپس کیا جائے گا۔ پوتن کے فسطائیوں کے برعکس ہم یوکرینی، ماؤں اور ان کے پکڑے جانے والے بچوں کے خلاف جنگ نہیں کر رہے۔

فوجی رو رہے تھے

اقوام متحدہ میں یوکرین کے سفیر نے پیر کو دعویٰ کیا کہ یوکرین میں مارے جانے سے چند لمحے قبل ایک روسی فوجی نے اپنی ماں کو ٹیکسٹ کیا کہ اس کے ساتھی “تمام شہروں پر بمباری کر رہے ہیں” اور “یہاں تک کہ شہریوں کو بھی نشانہ بنا رہے ہیں”۔

سرگی کیسلیٹس نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ہنگامی خصوصی اجلاس کے دوران روسی زبان میں پیغامات پڑھ کر سنائے، جو ان کے بقول مردہ فوجی کے فون سے حاصل کیے گئے تھے۔ جواب میں، فوجیکی ماں پوچھتی ہے کہ وہ کہاں ہے تاکہ وہ دیکھ بھال کا پیکج بھیج سکے۔ جب وہ اسے بتاتا ہے کہ “میں ابھی خود کو پھانسی دینا چاہتا ہوں،” وہ پوچھتی ہے: “تم کس بارے میں بات کر رہے ہو؟ کیا ہوا؟

“ماں، میں یوکرین میں ہوں،” اس کا بیٹا جواب دیتا ہے۔ “یہاں ایک حقیقی جنگ چھڑ رہی ہے۔ مجھے ڈر ہے. ہم مل کر تمام شہروں پر بمباری کر رہے ہیں۔ یہاں تک کہ عام شہریوں کو نشانہ بنایا۔ ہمیں بتایا گیا کہ وہ ہمارا استقبال کریں گے اور وہ ہماری بکتر بند گاڑیوں کے نیچے آکر خود کو پہیوں کے نیچے پھینک رہے ہیں اور ہمیں گزرنے نہیں دے رہے ہیں۔ وہ ہمیں فاشسٹ کہتے ہیں۔ ماما یہ بہت مشکل ہے۔

فوجیوں کے پیغامات

یوکرائنی سیکیورٹی سروس کے فیس بک پیج پر پوسٹ کی گئی فوٹیج میں کئی روسی فوجیوں کو یہ بتاتے ہوئے دکھایا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ وہ صرف فوجی مشقوں میں حصہ لے رہے ہیں۔ دیگر ویڈیوز میں کئی روسیوں نے اپنے رشتہ داروں کو فون کر کے بتایا کہ انہیں حراست میں لیا گیا ہے، لیکن وہ زندہ ہیں اور ان کے ساتھ اچھا سلوک کیا جا رہا ہے۔ گرفتار کیے گئے روسی فوجیوں کی ایک بڑی تعداد زخمی ہے، جن میں سے کچھ اسپتال کے بستروں پر ہیں اور ویڈیو بناتے نظر آرہے ہیں۔

کچھ ویڈیوز ٹیلیگرام چینل “فائنڈ یور اون” پر بھی پوسٹ کی گئی تھیں، جو یوکرین کی وزارت داخلہ کی طرف سے ہفتے کے آخر میں ترتیب دیا گیا تھا۔

فوجی ہلاکتیں

روس کے یوکرین پر حملے کے بعد یوکرین نے دعویٰ کیا ہے کہ لڑائی میں اب تک 5840 روسی فوجی اپنی جان گنوا چکے ہیں۔ گو کہ اس دعوے کی تصدیق نہیں کی جا سکی۔ روس نے تسلیم کیا ہے کہ اسے نقصان ہوا لیکن اب تک کوئی تفصیل نہیں بتائی گئی۔

روسی وزارت دفاع کے مطابق اس کی فوج نے یوکرین کے 15 سو فوجی تنصیبات اور سامان حرب کو تباہ کر دیا جن میں 58 طیارے، 46 ڈرونز اور 472 ٹینک شامل ہیں۔ یوکرین نے اتنے بڑے پیمانے پر اپنے فوجی نقصان کی تردید کی ہے۔

شہری ہلاکتیں

یوکرین کا کہنا ہے کہ منگل کو روس کے کیئف میں ٹیلی ویژن ٹاور پر کیے گئے حملے میں پانچ افراد مارے گئے۔ لڑائی میں اب تک ساڑھے تین یوکرینی شہری مارے جا چکے ہیں جن میں 14 بچے بھی شامل ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں