کیا انسانی حقوق کے ٹھیکہ داروں کو سانپ سونگھ لیا’’یمن میں سعودی بربریت پر دنیا کی خاموشی

یمن ۲۴ جنوری۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی شدت پر عالمی سطح پر دنیا کی خاموشی سعودی اور اماراتی حکومتوں نے یمن پر پر جاری بربریت حوصلہ افضائی کے مترادف ہے۔ شمالی یمن میں واقع صوبہ صعدہ کی مرکزی جیل پر جارح سعودی اتحاد کے وحشیانہ حملے میں 100 افراد جاں بحق اور تقریبا ایک سو چالیس افراد زخمی ہوئے۔ صعدہ کی مرکزی جیل پر سعودی امارتی اتحاد کی فوجی جارحیت کی ہر طرف سے مذمت کی جا رہی ہے۔ یمن کی اعلی سیاسی کونسل نے اس سلسلے میں جارح اتحاد کے خلاف ایک سخت بیان جاری کرتے ہوئے زور دے کر کہا ہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات امریکہ اور صیہونی حکومت کے ذلیل و خوار آلہ کار ہیں اور صعدہ اور الحدیدہ میں ان کے جرائم کی سزا ضرور دی جائے گی۔ 2022ء کے آغاز کے ساتھ ہی سعودی اور اماراتی حکومتوں نے یمن پر بربریت میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ متحدہ عرب امارات نے ہتھیاروں سے لدے ایک بحری جہاز کو یمن بھیجا، جسے نیشنل سالویشن گورنمنٹ کی بحریہ نے یمنی پانیوں میں روک لیا۔ یمن کا یہ اقدام جنگ میں سعودی اتحاد کے لیے ایک بڑا دھچکا تھا۔
یاد رہے کہ یمنی تنازعے میں ہلاک ہونے والے افراد کی مجموعی تعداد پانچ ہزار ایک سو چوالیس ہو چکی ہے، جس میں سے زیادہ تر سعودی قیادت میں عرب اتحادی طیاروں کی بمباری کی وجہ سے مارے گئے ہیں۔ اس تنازعے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی شدت جس قدر شدید ہے، اس کے مقابلے میں احتساب اور جواب دہی کی بابت کوششیں انتہائی کم سطح کی رہی ہیں۔یمن کی تباہی اور وہاں کے لوگوں کی مصیبتوں اور پریشانیوں کی صورت حال خوف ناک ہے اور اس کے اثرات پورے خطے پر پڑ رہے ہیں۔۔ صعدہ اور یمن کے دیگر حصوں پر سعودیوں کے حملے کا مسئلہ بین الاقوامی اداروں اور مغربی طاقتوں کی بے حسی کی علامت ہے، جبکہ گذشتہ پیر کو ابوظہبی پر یمنی حملے پر سلامتی کونسل اور مغربی طاقتوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا، جنہوں نے انصار اللہ کی مذمت کی، لیکن عام شہریوں پر سعودی حملے کا کوئی سنجیدہ ردعمل نہیں ملا۔
یمن میں قیامت سی برپا ہے۔ شہریوں کا یہ حال ہے کہ ڈھنگ سے کھانے کو کچھ میسّر ہے نہ محفوظ طریقے سے زندہ رہنے کی گنجائش دکھائی دیتی ہے۔ جنگ نے سبھی کچھ الٹ، پلٹ کر رکھ دیا ہے۔ لاکھوں افراد کو بنیادی سہولتوں کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ پینے کا صاف پانی تک آسانی سے دستیاب نہیں۔ غذا کی شدید قلت کے باعث ہزاروں افراد بالخصوص بچوں کو موت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ عالمی برادری بہت ہی بے شرمی اور بے حِسی سے یہ تماشا دیکھ رہی ہے۔ سَنّاٹا ایسا ہے کہ کانوں کے پردے پھاڑنے پر تُلا ہے۔
انسانیت کی بربادی یمن میں جس انداز سے ہورہی ہے اور سعودی عرب اور اس کی محافظ مغربی حکومتیں جو جرائم کررہی ہیں ان پہ جو پردہ ڈالا جارہا ہے وہ انتہائی شرمناک اور نفرت دلانا ہے۔ ایک اہم سوال یہ ہے کہ عالمی برادری کب جاگے گی۔ جو لوگ بھیانک مظالم ڈھارہے ہیں اُن کی مذمت کرنا تو لازم ہے مگر سوال یہ ہے کہ جو لوگ یہ سب کچھ دیکھ رہے ہیں اُنہیں کیا کہا جائے۔ یمن میں جو کچھ ہو رہا ہے اُس کے آگے اب بند باندھنا لازم ہے۔ عالمی برادری اس حوالے سے اپنا فرض کب پہچانے گی؟ یمن پر حملہ آور قوتوں کو کب ہوش آئے گا اور وہ کب خون خرابہ چھوڑ کر انسانیت کے نام پر امن کو اپنائیں گے؟ یمن میں اب کچھ ایسا بچا نہیں جس کے لیے جنگ جاری رکھی جائے۔ ہاں، امن کے لیے کوشش کرنے کی گنجائش ضرور موجود ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں