اپنے پیغمبرکی توہین ہرگز برداشت نہیں کرسکتے: محمود مدنی
نئی دہلی،۔۔ تریپورہ میں گزشتہ ہفتہ ہونے والے فسادات اور آتش زدگی کی واردات کے سلسلے میں جمعیۃ علماء ہند کی فیکٹ فائنڈنگ نے اپنی رپورٹ میں یہ انکشاف کیا ہے کہ تریپورہ میں کل12مساجد پر حملے ہوئے ہیں اور ان مساجد میں پانی ساگر کی مسجد بھی شامل ہے جس کے بارے میں وہاں کی پولیس نے دعوی کیا تھا کہ آتش زنی کی کوئی واردات نہیں ہوئی ہے۔
اس رپورٹ کی روشنی میں جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا محمود مدنی نے کہا کہ تری پورہ میں مسجدوں میں آگ لگائی گئی اور وہاں ایک مظاہرے میں محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کی گئی، لیکن اس پر تاحال کوئی خاطر خواہ کارروائی نہیں ہوئی،ارباب اقتدار کا رویہ ملک کے اتحادو رواداری اور سالمیت کے لیے نقصان دہ ہے، ہم تری پورہ حکومت اور وہاں کی پولس انتظامیہ سے ایک بار پھر مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اہانت رسول کے مرتکبین کو سخت سزا دے اور فساد پھیلانے والوں پر قد غن لگائے۔
مولانا مدنی نے دعوی کیا کہ تری پورہ کے ڈی جی پی نے جو طرز اختیار کیا اور کارروائی کرنے کے بجائے اسے ’فیک نیوز‘بتایا، اس سے یہ حقیقت سمجھنا آسان ہو گیا ہے کہ ریاست میں فساد کرنے والے نو دنوں تک کیسے بلاخوف سڑک پردہشت مچاتے رہے، ظاہر ہے کہ جب پولس انتظامیہ اور اعلی افسران ایسی سوچ کے حامل ہوں تو کچھ بھی ہونا عین ممکن ہے۔
واضح رہے کہ جمعیۃ علماء ہند کی فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے دورے کے بعد جن مساجد کی نشاندہی کی ہے وہ درج ذیل ہیں:اس ٹیم میں جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی، مولانا عبدالمومن صدر جمعیۃ علماء تری پورہ، مولانا غیور احمد قاسمی اور مولانایسین جہازی وغیرہ شامل تھے۔
(۱) نرورا ٹیلہ ضلع سپاہی جولا، تری پورہ کی مسجد جو راجدھانی اگرتلہ سے تقریباً 30 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے 23 اکتوبر 2021 کو شرپسندوں نے رات تقریباً دس بجے اس مسجد میں آگ زنی کی – وفد نے یہاں پہنچ کر مقامی لوگوں سے بات چیت کی تو معلوم ہوا کہ اس گاؤں میں 45 گھر مسلمانوں کے اور 200 گھر غیر مسلم کے ہیں. ہندو مسلم میں باہمی اتحاد ہے لیکن کچھ شرپسندوں نے باہر سے آکر مسجد کی بے حرمتی کی اور باہمی اتحاد کو نقصان پہنچایا۔(۲) اگرتلہ کرشنا نگر مسجدمیں فسادیوں نے دو دن تک اذان و نماز نہیں ہونے دی اور مسجد کی کھڑکی کو نقصان پہنچایا۔
(۳) اگرتلہ چندرا مسجد میں شرپسندوں نے سور کے گوشت پھینکے۔(۴)راجدھانی اگرتلہ سے 320 کلو میٹر دور راتاچھارا میں واقع مسجد میں شرپسندوں نے پتھر بازی کی لیکن جانی مالی کوئی نقصان نہیں ہوا۔ اس گاوں میں تقریباً 45 گھر مسلمانوں کے ہیں اور 100 غیر مسلم گھر ہیں۔ (۵) جامع مسجد حاجی گاؤں پال بازار راتا چھیرا کمار گھاٹ میں 22 اکتوبر 2021 کو شرپسند عناصر نے مسجد پر حملہ کیا اور پنکھا، کھڑکی، دروازہ اور قرآن مجید وغیرہ جلا دیے اور مائیک اٹھا لے گئے. اس مسجد کے امام مولانا عبد الجلیل نے بتایا کہ تقریباً لاکھوں کا نقصان ہوا ہے۔ (۶) سایہ دار پارک راتاچھار مسجد پر پتھراؤ کیا گیا لیکن کوئی جانی و مالی نقصان کی اطلاع نہیں ہے. البتہ ہزاروں کی بھیڑ نے دہشت انگیزی کی جس سے علاقے کے سبھی مسلمان گھروں کو چھوڑ کر بھاگ گئے جو اب رفتہ رفتہ واپس آرہے ہیں. مقامی افراد کے چہروں پر خوف و ہراس چھائے ہوئے تھے۔(۷) جامع مسجد چام ٹیلہ پانی ساگر نورتھ تری پورہ میں کھڑکیاں، دیوار کی جالیاں اور پنکھوں کو توڑ دیا گیا ہے۔ یہاں غیر مسلم آبادی کی اکثریت ہے جب کہ کل 12 گھروں میں مسلمان آباد ہیں۔ (۸) مسجد سی آر پی ایف پانی ساگر یہ مسجد نشیبی جگہ میں واقع ہے. اس مسجد کو مکمل طور پر آگ لگا دی گئی ہے۔قرآن پاک،چٹائیاں، پنکھے اور چھتوں کو نذر آتش کردیا گیا ہے. ساتھ ہی متصل امام صاحب کے کمرے کو مکمل طور پر تباہ کردیا گیا ہے(۹) جامع مسجد درگاہ بازار کی مسجد کو مکمل طور پر تباہ کردیا گیا ہے۔ کھڑکی دروازے، مائک جلا کر راکھ کردیے گئے ہیں۔ یہاں جلے ہوئے قرآن مجید کے حصے بھی ملے۔(۰۱) مہارانی بازار ضلع گومتی اودے پورکی چھ مسجدوں کی بجلیاں کاٹ دی گئی تھیں اور نمازیوں کو دھمکی دی گئی (۱۱) سونامورا اتر کلم چورا کی مسجد کو شرپسندوں نے نقصان پہنچایا تھا لیکن بازار اور اہل محلہ نے مل کر مسجد کی مرمت کا کام کرلیا ہے۔(۱۲) بلوچر ضلع سپاہی جالا میں اذان بند کرنے کی دھمکی دی تھی۔ پھر بعد میں ہندو مسلم کی مشترکہ میٹنگ ہوئی، جس میں باہمی میل ملاپ کی بات کی گئی ہے اور حالات مکمل طور پر پرامن ہیں۔جمعیۃ علماء ہندنے کہاکہ ان کے پاس ان مساجد کی تصاویر بھی ہیں۔ان میں سے تین مساجد کو مکمل طور سے خاکستر کردیا گیا۔