حال کے ضمنی انتخابات میں عوام نے غصے کا اظہار کر دیا ہے، اس سے بوکھلائی بی جے پی کو نہ صرف تیل کی قیمت کم کرنی پڑی ہے بلکہ یو پی میں ہولی تک مفت راشن کی تقسیم جاری رکھنے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔
آخر طے ہو گیا کہ مرکز کی مودی حکومت اور بی جے پی انتخابی شکست کے اندیشہ سے ہی بوکھلا جاتی ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ اسی بوکھلاہٹ کے نتیجہ کی شکل میں پٹرول و ڈیزل پر ایکسائز ڈیوٹی میں تخفیف ہوئی ہے۔ لیکن بی جے پی کو سب سے زیادہ گھبراہٹ اتر پردیش کو لے کر ہے جہاں آئندہ سال اسمبلی انتخاب ہونے والے ہیں۔ ظاہر ہے مغربی بنگال انتخابات میں شکست کا زخم ابھی بھرا بھی نہیں تھا کہ ضمنی انتخابات نے اس زخم کو پھر سے ہرا کر دیا۔
ایک نظر ڈالیں تو سامنے آئے گا کہ بی جے پی کی قیادت والی مرکز کی مودی حکومت اور اتر پردیش حکومت کے حال میں لیے گئے بیشتر فیصلے اسمبلی انتخابات کو دھیان میں رکھتے ہوئے کیے گئے ہیں۔ مرکز نے بدھ کو پٹرول و ڈیزل پر ایکسائز ڈیوٹی گھٹائی، تو آناً فاناً میں بی جے پی حکمراں ریاستوں نے ویٹ تخفیف کا اعلان کرنا شروع کر دیا۔ اُدھر اتر پردیش حکومت نے غریبوں میں تقسیم ہونے والے مفت راشن کو ہولی تک جاری رکھنے کا اعلان کیا۔ یہ وہ وقت ہے جب اتر پردیش میں اسمبلی انتخاب ہو رہے ہوں گے۔ یاد دلا دیں کہ ضمنی انتخابات کے نتائج میں بی جے پی کو ہماچل میں زبردست جھٹکا لگا ہے۔ اسے وہاں شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
بدھ کو ایودھیا میں لوگوں کو خطاب کرتے ہوئے اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے اعلان کیا کہ مرکز کے ذریعہ غریبوں کو مفت راشن دینے کے منصوبہ کو ہولی تک بڑھایا جا رہا ہے۔ اس منصوبہ کو کووڈ وبا کے دوران شروع کیا گیا تھا۔ پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ ایک سوچی سمجھی پالیسی پر مبنی فیصلہ ہے اور اسے اسمبلی انتخابات کو دھیان میں رکھتے ہوئے ہی لیا گیا ہے۔
یوگی آدتیہ ناتھ نے اپنے اعلان میں کہا کہ ’’اس منصوبہ میں اب صرف 35 کلو گیہوں-چاول ہی نہیں ملے گا، بلکہ دالیں، تیل اور نمک بھی دی جائیں گی۔ اس کے علاوہ ہر مہینے چینی بھی دی جائے گی۔‘‘ یہاں دھیان دینے کی بات یہ ہے کہ گزشتہ ہفتہ جب مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ لکھنؤ میں تھے تو انھوں نے لوگوں کو خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’مودی جی کی قیادت میں اگلا جو لوک سبھا الیکشن جیتنا ہے 2024 میں، اس کی بنیاد ڈالنے کا کام اتر پردیش کا 2022 کا اسمبلی (انتخاب) کرنے والا ہے۔ یہ میں یو پی کی عوام کو بتانے آیا ہوں کہ مودی جی کو پھر سے ایک بار 24 میں وزیر اعظم بنانا ہے تو 22 میں ایک بار پھر یوگی جی کو وزیر اعلیٰ بنانا پڑے گا۔ تب جا کر ملک کی ترقی آگے بڑھ سکتی ہے۔‘‘
’انڈین ایکسپریس‘ کی ایک خبر کے مطابق بی جے پی کے ایک سینئر لیڈر نے کہا کہ ’’ضمنی انتخابات میں شکست دراصل تیل کی بڑھی قیمتوں کی وجہ سے ہوئی ہے اور لوگوں نے بی جے پی کے خلاف ووٹ دیا ہے۔‘‘ حالانکہ اس لیڈر نے کہا کہ شکست کے مزید کئی اسباب ہیں جن پر پارٹی کو غور کرنا ہوگا۔تیل پر ایکسائز ڈیوٹی میں تخفیف کے باوجود بی جے پی کے کئی لیڈروں کو لگتا ہے کہ اتر پردیش میں انتخاب جیتنا آسان نہیں ہوگا۔ بی جے پی لیڈر مانتے ہیں کہ کسانوں کی تحریک اور لکھیم پور کھیری واقعہ سے مغربی اتر پردیش میں بی جے پی کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔