آر ایس ایس کا چترکوٹ میں چل رہا اجلاس منگل کے روز ختم ہو گیا اور اس دوران کئی اہم فیصلے لئے گئے، جن میں مسلم طبقہ میں اپنی مقبولیات بڑھانے کا فیصلہ بھی شامل ہے
لکھنؤ: راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کا یوپی کے چترکوٹ میں چل رہا پانچ روزہ اجلاس (شیوِر) منگل کے روز اختتام پذیر ہو گیا۔ اجلاس کے دوران کئی اہم فیصلے لئے گئے اور بی جے پی اور مرکزی حکومت کو تقویت دینے کے حوالہ سے حکمت عملی تیار کی گئی۔ آج تک کی رپورٹ کے مطابق آر ایس ایس نے مسلمانوں کے تئیں اپنا نظریہ تبدیل کیا ہے اور مسلم طبقہ کو آر ایس ایس میں جوڑنے کی سمت میں بھی کئی اہم فیصلے لئے گئے ہیں۔
چترکوٹ اجلاس میں کورونا کے دور میں آر ایس ایس کی تعطل کا شکار تقاریب کے علاوہ سنگھ کی شاکھاؤں کو پھر سے شروع کرنے کا اعلان کیا گیا۔ اتنا ہی نہیں، اب سنگھ کے کارکنان گاؤں گاؤں تک پہنچیں گے۔ اس کے علاوہ مسلم طبقہ میں اپنی مقبولیت میں اضافہ کرنے کے حوالہ سے بھی کئی اقدامات لئے گئے ہیں۔ آج تک کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالہ سے کہا گیا کہ آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت نے آر ایس ایس میں ہندؤوں کے ساتھ مسلمانوں کو بھی جوڑنے پر زور دیا ہے۔ اس کے لئے مسلم بستیوں میں شاکھائیں کھولنے پر بھی بحث کی گئی۔
خیال رہے کہ آر ایس ایس سربراہ نے چترکوٹ میں اجلاس شروع ہونے سے عین قبل بیان دیا تھا کہ ہندو اور مسلمان سبھی کا ’ڈی این اے‘ ایک ہے اور ہندوستان کو ’وشو گرو‘ بنانے کے لئے ہندؤوں اور مسلمانوں کو یکجا ہو کر کام کرنا پڑے گا۔ اب سنگھ کے اجلاس میں مسلم بستیوں میں سنگھ کی شاکھائیں لگائے جانے کے بعد یہ صاف ہو گیا ہے کہ آر ایس ایس مسلمانوں کو اپنے نظریہ کی جانب مائل کرنے کی کوشش میں ہے۔
حالانکہ، ’مسلم راشٹریہ منچ‘ نامی تنظیم ملک کے مسلمانوں کو سنگھ کے نزدیک لانے کے لئے پہلے ہی سے کوششیں کر رہی ہے۔ سنگھ کے سابق سربراہ کے سدرشن کی مدد سے سنگھ کے پرچارک اندریش کمار نے مسلم راشٹریہ منچ کا قیام کیا تھا۔ اس تنظیم کی ہمیشہ سے کوشش ہوتی ہے کہ مسلمان آر ایس ایس کے بارے میں غلط فہمی کو دور کریں۔ تاہم اب یہ پہلی بار ہے کہ سنگھ براہ راست طور پر مسلمانوں کو جوڑنے کی سمت میں قدم اٹھانے جا رہا ہے۔(تصویر علامتی)