امریکی فوجی کے مختلف محاذ خواہ عراق ہو یا افغانستان یا دیگر خطوں میں کام کرنے کی وجہ سے ان میں جہاں کئی نفسیاتی بیماریاں پیدا ہوئی ہیں وہیں ڈپریشن کے شکار بھی ہوئے ہیں
نیویارک: امریکی فوجی کے مختلف محاذ خواہ عراق ہو یا افغانستان یا دیگر خطوں میں کام کرنے کی وجہ سے ان میں جہاں کئی نفسیاتی بیماریاں پیدا ہوئی ہیں وہیں ڈپریشن کے شکار بھی ہوئے ہیں۔ جس کے نتیجے میں وہ خود کشی کرنے پر مجبور ہوتے ہیں اور 20برسوں ان میں سے خودکشی کرنے والوں کی تعداد 30ہزار سے زائد پہنچ چکی ہے۔میڈیا کی رپورٹ کے مطابق امریکی یونیورسٹی کے ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ نائن الیون کے بعد 30 ہزار سے زائد امریکی فوجیوں نے خودکشی کی۔امریکی ریاست رہوڈ آئس لینڈ میں واقع براؤن یونیورسٹی کے تحقیقی ماہرین نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ گیارہ ستمبر 2001 کے بعد فوجی خدمات انجام دینے والے امریکی اہلکاروں میں خودکشیوں کے رجحان میں اضافہ دیکھا گیا۔تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان دورانیے میں دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں 7 ہزار 57 اہلکار ہلاک ہوئے جبکہ 30 ہزار 177 نے خودکشیاں کیں۔
رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ جن امریکی اہلکاروں نے خود کشیاں کیں وہ جنگی خدمات دینے کے حق میں نہیں تھے اور خوف کی وجہ سے ذہنی امراض کا شکار ہوگئے تھے۔ ماہرین نے بتایا کہ فوجی اہلکاروں کی خودکشی کے بہت سے اسباب ہوسکتے ہیں جن میں دماغی چوٹ، زخم یا گھر سے دوری سمیت دیگر شامل ہیں۔اے آر وائی کی رپورٹ کے مطابق اس تحقیقی مطالعے میں فوجی خدمات انجام دینے والوں کو درپیش ذہنی، اخلاقی، جنسی مسائل، فوج کے اندر طاقت کے استعمال کا بڑھتا فروغ، بندوقوں تک کھلی رسائی اور واپس عام شہری زندگی میں شامل ہونے میں درپیش مشکلات کی نشان دہی کی گئی ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2001 کے بعد سے ریٹائر فوجیوں میں خود کشی کی شرح عام شہریوں سے 1.5 گُنا زیادہ رہی، جبکہ 18 سے 35 سال کی عمر کے فوجیوں میں یہ شرح عام شہریوں سے 2.5 گُنا زیادہ دیکھی گئی ہے۔ تازہ ترین ڈیٹا کے مطابق 2017ء سے 2018ء کے دوران 36 سابق فوجیوں نے خود اپنی جان لے لی۔
یونیورسٹی کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق فوجیوں میں بڑھتے خودکشی کے رجحان کو ختم کرنے کے لیے محکمہ دفاع نے مختلف قانون سازیاں اور منصوبے شروع کیے مگر اُن کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
رپورٹ میں ایک اور اہم بات کی نشاندہی کی گئی کہ امریکہ میں ریٹائرڈ فوجیوں کی اکثریت نے نائن الیون کے بعد فوجی خدمات انجام نہیں
دیں، لیکن جنہوں نے ان جنگوں میں حصہ لیا ہے ان میں خود کشی کی شرح 2005ء سے 2017ء کے دوران ہر ایک لاکھ میں 32.3 رہی اور 2018 میں یہ 45.9 تک پہنچی۔
امریکی ماہرین کاخیال ہے کہ افغانستان، عراق سمیت دیگر ممالک میں تعینات امریکی فوجی ذہنی امراض اور شدید دباؤ کا شکار ہیں۔ یاد رہے کہ امریکہ کی قانون ساز اسمبلی نے گزشتہ سال جنگ میں حصہ لینے والے والے فوجیوں کی زندگی بحال کرنے کے لیے کچھ منصوبے منظور کیے تھے۔