Skip to content
یران میں کم ٹرن آؤٹ کے خدشات کے ساتھ صدارتی انتخاب کے لیے الیکشن ہورہا ہے جہاں مجموعی طور پر 6 کروڑ ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔
غیرملکی خبررساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق ایرانی عوام صدارتی انتخاب میں 4 اُمیدواروں سے ایک کو منتخب کریں گے جو صدر حسن روحانی کی جگہ صدارتی منصب سنبھالے گا۔
ایران میں 12 رکنی گارجین کونسل نے سیکڑوں امیدواروں سمیت اصلاح پسندوں اور حسن روحانی کے ساتھ اتحاد کرنے والوں پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
پولنگ کا آغاز صبح 7 بجے ہوا جو آدھی رات تک جاری رہے گا جس میں صرف دو گھنٹے کی توسیع کی جا سکتی ہے جبکہ ہفتے کی درمیانی شب کو نتائج کا اعلان موقع ہیں۔
دارالحکومت تہران میں اپنا ووٹ ڈالنے کے بعد سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے ایرانیوں سے کہا کہ ‘ہر ووٹ کا شمار ہوتا ہے اس لیے اپنا ووٹ ضرور دیں اور اپنے صدر کا انتخاب کریں’۔
ماہرین کا کہنا کہ امریکی پابندیوں کے نتیجے میں مہنگائی اور غربت میں اضافے کے پیش نظر مذکورہ صدارتی انتخاب موجودہ قیادت کے لیے ایک ریفرنڈم ہے۔
تہران میں ایک کار میکینک نے کہا کہ ‘میں سیاستدان نہیں ہوں، میں سیاست کے بارے میں کچھ نہیں جانتا لیکن میرے پاس پیسے نہیں ہیں’۔
انہوں نے کہا کہ خاندان معاشی پریشانی کا شکار ہے، ہم ان لوگوں کو کیسے ووٹ دے سکتے ہیں جنہوں نے ہمارے ساتھ یہ کیا؟ یہ ٹھیک نہیں ہے۔
انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق عام لوگوں کے ذہن پر ایک بات واضح ہے کہ وہ اعتدال پسند اور اصلاح پسند حکومت سے کچھ تبدیلی چاہتے ہیں جو انہوں نے گزشتہ 8 برس میں دیکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک اندازہ ہے کہ ملک میں معاشی صورتحال جلد کسی بھی وقت تبدیل نہیں ہونے والی ہے لیکن عوام اُمید کر رہے ہیں کہ صدارتی امیدوار ابراہیم رئیسی کسی طرح کی تبدیلی لائیں گے۔
سرکاری ٹیلی ویژن نے متعدد شہروں میں پولنگ اسٹیشنز کے باہر لمبی قطاریں دکھائیں۔
ریاست سے منسلک رائے شماری اور تجزیہ کاروں کے مطابق 60 سالہ قدامت پسند ابراہیم رئیسی کو غیر متنازع امیدوار دیکھ رہے ہیں۔
تہران سے بات کرتے ہوئے ڈپلو ہاؤس تھنک ٹینک کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) حامد رضا نے کہا کہ توقع کی جاتی ہے کہ ابراہیم رئیسی کے انتخابات میں کامیابی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ آج کل ووٹ ڈالنے والوں میں ان کی مقبولیت 60 سے 75 فیصد کے درمیان ہے۔
خیال رہے کہ 60 سالہ ابراہیم رئیسی انقلاب ایران کے بعد اہم عہدوں پر فائر رہے جبکہ محض 20 سال کی عمر میں ہمدان صوبے میں بطور پراسیکیوٹر مقرر ہوئے تھے جس کے بعد انہیں جلد ہی نائب پراسیکیوٹر پر ترقی دے دی گئی۔
ان پر مخالفین الزام لگاتے ہیں کہ انہوں نے 1988 میں نسل کشی میں کلیدی کردار ادا کیا تھا جبکہ وہ ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔
علاوہ ازیں ابراہیم رئیسی مختلف مراحلے میں کامیابی کے ساتھ آگے بڑھتے رہے اور 2019 میں عدلیہ کے سربراہ کی حیثیت سے منصب پر فائز ہوئے۔
ایران کے صدارتی انتخابات، خامنہ ای نے ووٹ ڈال دیا
ایران میں 13 ویں صدارتی انتخابات کے لیے پولنگ جاری ہے، ایرانی سپریم لیڈر آیت اللّٰہ علی خامنہ ای نے اپنا ووٹ کاسٹ کر لیا۔
ایران میں آج ہونے والے صدارتی انتخابات میں اعتدال پسند بینکار عبدالنصر ہمتی کا 3 قدامت پسندوں سے مقابلہ ہے۔
قدامت پسند ابراہیم رئیسی صدارت کے مضبوط ترین امیدوار ہیں، محسن رضائی اور ڈاکٹر امیر غازی بھی قدامت پسند امیدوار ہیں۔
نئے ایرانی صدر کو امریکا سے نیو کلیئر ڈیل کے معاملات طے کرنے ہوں گے جبکہ ملکی معیشت کو مضبوط کرنے کے چیلنجوں کا سامنا ہو گا۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ مسائل کا حل ووٹ کا حق استعمال کرنے سے ہی ممکن ہے۔
منبع: ڈان نیوز
اگر آپ کو کسی مخصوص خبر کی تلاش ہے تو یہاں نیچے دئے گئے باکس کی مدد سے تلاش کریں