ماضی میں کورونا وائرس سے متاثر ہونا ضروری نہیں کہ طویل المعیاد بنیاد پر دوبارہ کووڈ کا شکار ہونے سے تحفظ مل جائے، بالخصوص جب زیادہ متعدی نئی اقسام کا سامنا ہو۔
یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی جس میں طبی عملے کے اراکین کو شامل کیا گیا تھا۔آکسفورڈ یونیورسٹی کی اس اس تحقیق میں کووڈ کا شکار ہونے والے طبی عملے کے افراد میں مختلف مدافعتی ردعمل کو دریافت کیا گیا، کچھ میں 6 ماہ بعد بیماری سے لڑنے کی صلاحیت دیگر کے مقابلے میں زیادہ بہتر تھی۔تحقیق میں طبی عملے کے 78 ایسے افراد کو شامل کیا گیا تھا جو اپریل سے جون 2020 کے دوران کووڈ کا شکار ہوئے تھے اور ان کے خون کے نمونوں کی جانچ پڑتال کی گئی۔ان افراد کے خون کے نمونے بیماری کو شکست دینے کے بعد 6 ماہ تک ہر ماہ لیے گئے تاکہ مدافعتی ردعمل کی سطح کو جانچا جاسکے۔
اس مدافعتی ردعمل میں وائرس کو ہدف بنانے والی مختلف اقسام کی اینٹی باڈیز، بی سیلز جو اینٹی باڈیز بناتے ہیں اور بیماری کو یاد رکھتے ہیں اور ٹی سیلز شامل تھے، جو متاثرہ خلیات کو مار کر بیماری کی شدت گھٹاتے ہیں۔محققین نے کہا کہ بیماری کے ایک ماہ بعد مدافعتی ردعمل کو دیکھ کر پیشگوئی کی جاسکتی ہے کہ 6 ماہ بعد اینٹی باڈی ردعمل کس حد تک مضبوط ہوگا۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جن افراد کا مدافعتی ردعمل بیماری کو شکست دینے کے ایک ماہ بعد کمزور تھا، ان میں سے اکثریت میں ایسی اینٹی باڈیز 6 ماہ بعد دریافت نہیں ہوسکیں جو برطانیہ میں دریافت ہونے والی قسم ایلفا کو ناکارہ بناسکیں۔اسی طرح ان افراد کو جنوبی افریقہ میں دریافت ہونے والی قسم بیٹا یا بھارت میں سب سے پہلے گردش کرنے والی قسم ڈیلٹا سے تحفظ حاصل تھا۔اگرچہ طبی عملے کے بیشتر افراد کوو علامات والی بیماری کا سامنا ہوا تھا اور ان میں 6 ماہ بعد کافی حد تک مضبوط مدافعتی ردعمل بھی دریافت ہوا مگر ایک چوتھائی سے زیادہ میں مدافعتی ردعمل موجود نہیں تھا۔
خاص طور پر بغیر علامات والے 9 فیصد سے زیادہ مریضوں میں 6 ماہ بعد مدافعتی ردعمل کی شدت نہ ہونے کے برابر تھی۔محققین نے بتایا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ کووڈ سے متاثر ہونا طویل المعیاد بنیادوں پر دوبارہ بیماری سے تحفظ فراہم نہیں کرتا بالخصوص نئی متعدی اقسام کے خلاف، آپ کو یہ خیال نہیں کرنا چاہیے کہ پہلے بیمار ہونے سے اب تحفظ مل چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ نتائج سے اس بات کی اہمیت ثابت ہوتی ہے کہ ہر ایک کو ویکسینیشن کرانی چاہیے چاہے چاہے وہ پہلے کووڈ کا شکار ہی کیوں نہ ہوچکے ہوں۔انہوں نے مزید کہا کہ بیماری کے بعد لوگوں میں مدافتی ردعمل موجود ہوتا ہے جسے 6 ماہ بعد بھی دیکھا جاسکتا ہے، مگر اس کی شرح لوگوں میں مختلف ہوسکتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ ویکسینیشن سے مختلف ہے، اگر آپ ویکسین استعمال کرتے ہیں تو حقیقی مضبوط ردعمل پیدا ہوتا ہے جبکہ قدرتی بیماری سے ردعمل کی شدت کی شرح کم زیادہ ہوسکتی ہے۔اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ پری پرنٹ سرور پر جاری کیے گئے۔
تلنگانہ: ریاستی اسمبلی کے سات روزہ اجلاس 37.44 گھنٹے تک جاری رہا’ 8 بل منظور
شمش آباد میں ایئر انڈیا کی طیارہ کی ہنگامی لینڈ نگ
Recent controversy over temples and mosques: RSS chief Mohan Bhagwat’s statement welcomed by religious and political leaders
بنگلہ دیش: تبلیغی جماعت میں خانہ جنگی،خونریزی میں 4 ہلاک 50 زخمی
انڈیا اتحا اور این ڈی اے کے اراکین پارلیمنٹ کا ایک دوسرے کے خلاف احتجاج