آرٹیکل 370 کے متعلق دگ وجے سنگھ کا تبصرہ کانگریس کے موقف کے مطابق: طارق انور

کانگریس کے سینئر رہنما دگ وجے سنگھ کے حالیہ تبصرے کا دفاع کرتے ہوئے پارٹی کے سینیئر رہنما طارق انور نے کہا ہے کہ دگ وجے سنگھ کا تبصرہ کانگریس کے موقف کے مطابق تھے۔ انھوں نے آرٹیکل 370 کو بحال کرنے کی بات نہیں کی ہے بلکہ اس پر دوبارہ غور کرنے کی بات کی ہے۔

جموں و کشمیر سے متعلق کانگریس کے سینئر رہنما دگ وجے سنگھ کے حالیہ تبصرے کا دفاع کرتے ہوئے پارٹی رہنما طارق انور نے کہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے سے پاکستان کو بین الاقوامی فورمز پر مسئلہ کشمیر کو اٹھانے کا موقع ملا جس کے نتیجے میں وسیع پیمانے پر عالمی سطح پر تنقید کی جارہی ہے۔


طارق انور نے مزید کہا کہ دگ وجے سنگھ کا دفعہ 370 کے متعلق حالیہ بیان کانگریس کے موقف کے مطابق تھا۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے طارق انور نے کہا “2019 میں آرٹیکل 370 کو منسوخ کرکے اور جموں و کشمیر کو مرکز کے تحت کرنے سے بی جے پی نے پاکستان کو بار بار بین الاقوامی فورمز پر مسئلہ کشمیر اٹھانے کا موقع فراہم کیا ہے۔”

بین الاقوامی فورموں پر ایک طویل عرصے سے مسئلہ کشمیر نہیں اٹھایا جارہا تھا لیکن بی جے پی کی زیر قیادت مرکزی حکومت کی وجہ سے پاکستان کو یہ موقع ملا جس کی وجہ سے پوری دنیا میں بھارت کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ “

5 اگست 2019 کو مرکز نے آرٹیکل 370 کو منسوخ کردیا اور سابق ریاست جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ ہونے سے خطے کو دو مرکزی علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کردیا گیا۔

“دگ وجے سنگھ نے وہی بات کہی ہے جو کہ کانگریس ورکنگ کمیٹی 2019 سے ہی کہہ رہی تھی جب حکومت نے آرٹیکل 370 کو ختم کردیا تھا۔

جب مرکزی حکومت نے جموں وکشمیر سے آرٹیکل 370 کو ہٹایا تو کانگریس پارٹی نے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے عمل کی مخالفت کی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج بھی کانگریس اپنے فیصلے پر قائم ہے۔

انہوں نے مزید زور دیتے ہوئے کہا کہ دگ وجے سنگھ نے آرٹیکل 370 کو بحال کرنے کی بات نہیں کی ہے بلکہ اس پر دوبارہ غور کرنے کی بات کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کانگریس کو یقین ہے کہ اگر مرکزی حکومت جموں و کشمیر کے عوام اور رہنماؤں کو اعتماد میں لے کر یہ فیصلہ کرتی تو پاکستان کو یہ موقع نہ ملتا کہ وہ مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی فورموں پر اٹھائے۔

ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اگر کانگریس 2024 میں اقتدار میں آتی ہے تو آرٹیکل 370 کو بحال کرے گی تو انور نے کہا کہ بحالی کی بات نہیں ہے لیکن اس پر دوبارہ غور کیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا “آرٹیکل 370 کو ختم کرکے وزیر اعظم مودی یا وزیر داخلہ امت شاہ نے جموں و کشمیر کو ہندوستان کا حصہ نہیں بنایا ہے۔”

جموں و کشمیر 1947 سے ہی بھارت کا اٹوٹ انگ تھا۔ یہ کام اس وقت کے کانگریس کے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ نے کیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ جہاں تک جموں و کشمیر کا تعلق ہے کانگریس پارٹی کا خیال ہے کہ پاکستان کے زیرانتظام کشمیر (پی او کے) اور چین کے زیر انتظام کشمیر کا حصہ بھی بھارت کا اٹوٹ انگ ہے۔

طارق انور کا یہ ردعمل وزراء اور بی جے پی رہنماؤں کے کانگریس کے رہنما دگ وجے سنگھ کے حالیہ بیان پر تنقید کے ایک دن بعد آیا۔ جس میں دگ وجے نے کہا تھا کہ اگر ان کی پارٹی اقتدار میں واپس آتی ہے تو جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے متعلق نظر ثانی کرے گی۔

دگ وجے سنگھ نے مبینہ طور پر کلب ہاؤس چیٹ میں حصہ لینے کے دوران یہ ریمارکس دیئے تھے جہاں انہوں نے ایک پاکستانی صحافی کے سوال کا جواب دیا تھا جس نے پوچھا تھا کہ اگر اقتدار میں واپسی کی صورت میں کانگریس پارٹی آرٹیکل 370 پر کیا کرے گی۔

بی جے پی آئی ٹی سیل کے صدر امت مالویہ کے ذریعہ جاری کلب ہاؤس چیٹ کے آڈیو کلپ میں دگ وجے سنگھ کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا ہے “جب انہوں نے آرٹیکل 370 کو کالعدم قرار دیا تھا تو کشمیر میں جمہوریت نہیں تھی۔ تب انسانیت وہاں نہیں تھی کیونکہ انہوں نے سب کو سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا تھا۔ کشمیریت ایک ایسی چیز ہے جو بنیادی طور پر سیکولرزم کا بنیادی اصول ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں