سینکڑوں سماجی کارکنان نے عالمی عدم مساوات کے خلاف اور فلسطینیوں و کشمیریوں کی موجودہ صورت حال کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لیے کاربس بے کے قریب مارچ کیا، جہاں پر تین روزہ جی سیون کا سربراہی اجلاس ہو رہا ہے۔
ہفتے کے روز سینکڑوں سماجی کارکنان نے انگلینڈ کے ساحلی علاقے میں کاربس بے کے قریب مارچ کیا جہاں پر تین روزہ جی سیون کا سربراہی اجلاس ہو رہا ہے۔
ہیلے کی گلیوں میں مارچ کرتے ہوئے بہت سے لوگوں نے عالمی عدم مساوات کے خلاف اور فلسطینیوں اور کشمیریوں کی موجودہ صورت حال کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لیے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور جھنڈے بھی اٹھائے ہوئے تھے۔
اس دوران ٹریڈ یونین کے آرگنائزر جیسکا والش نے کہا کہ “اسے بین الاقوامی یکجہتی کا دن کہا جاتا ہے، اس لیے ہم اسرائیل کے خلاف فلسطینیوں کی جدوجہد آزادی کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے احتجاج کر رہے ہیں۔ ہم کشمیریوں کے حق میں بھی احتجاج کر رہے ہیں جو احتجاج کر رہے ہیں، آپ اس سے بخوبی واقف ہیں۔‘‘
انسانی حقوق کی کارکن نیلہ شان نے کہا کہ ’’میں آج یہاں کشمیر اور فلسطین میں ہو رہے مظالم کو بیان کرنے کے لیے آئی ہوں۔ خاص طور پر اسرائیل میں کیا ہو رہا ہے اور مسلمان 1948 سے مظالم کا سامنا کر رہے ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ اس تعلق سے عالمی برادری اور قائدین کچھ اقدام کریں‘‘۔
واضح رہے کہ جی سیون کے ممالک کا 47 واں سربراہی اجلاس انگلینڈ کے ساحلی علاقے کاربس بے میں ہو رہا ہے، جس میں امریکی صدر، برطانوی وزیراعظم، کینیڈین وزیراعظم، فرانسیسی صدر، جرمن چانسلر، اطالوی وزیراعظم، جاپانی وزیراعظم، یورپین کمیشن کی صدر اور یورپیئن کونسل کے صدر شرکت کر رہے ہیں۔
تین روزہ اجلاس میں چین، روس، کووڈ 19 اور موسمیاتی تبدیلی سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا جارہا ہے۔ جی سیون کے تین روزہ اجلاس میں شرکاء کے درمیان کسی نئی عالمی وبا سے بچنے کے ليے ایک متفقہ حکمت عملی پر اتفاق ہوگیا۔
اجلاس میں ترقی یافتہ ممالک نے غریب ممالک میں انفرا اسٹرکچر کی تعمیر میں مدد کے ’دوبارہ بنائیں بہتر دنیا‘ نامی امریکی پراجیکٹ پر بھی اتفاق کیا۔ یہ پراجیکٹ چین کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوے (بی آر آئی) کے مقابلے میں لایا جارہا ہے۔
اجلاس کے پہلے دن جی سیون کے رکن ممالک نے غريب ملکوں کے ليے کورونا ويکسين عطيہ کرنے کا اعلان کيا۔ اجلاس کے آخری دن ماحولیاتی تبديليوں سے جڑے خطرات اور مسائل پر گفتگو کی جائے گی۔