اکھلیش یادو نے کہا کہ نیتی آیوگ کے ریکارڈ میں یوپی کو سب سے پچھڑے صوبہ کا درجہ ملا ہوا ہے۔ فاقہ کشی، غریبی، تفریق اور انڈسٹری انفراسٹرکچر وغیرہ کی علاماتی رینکنگ میں ریاست بدحال ہے۔
لکھنؤ: سماج وادی پارٹی(ایس پی) سربراہ اور سابق وزیر اعلی اکھلیش یادو نے آج اپنے ایک بیان میں کہا کہ بندربانٹ میں مصروف بی جے پی حکومت سے عوام کو کوئی توقع نہیں ہے۔ کورونا انفیکشن، مہلک بلیک فنگس کے مہنگے علاج میں حکومت کی لاپرواہی، زندگی محافظ دوائیوں کی کمی اور ٹھپ ترقیاتی کاموں کے ساتھ ہر محاذ پر ناکام بی جے پی حکومت میں غریب کسانوں،نوجوانوں اور سماج کے پسماندہ محروم طبقات کے مفاد پر حملہ ہی ہوتا رہا ہے۔اکھلیش یادو نے جاری بیان میں کہا کہ وقت سے موثر قدم نہ اٹھانے، حالات کے صحیح تجزیہ میں ناکامی اور غلط انتظام کے چلتے اترپردیش بی جے پی حکومت میں اعدادوشماربتاتے ہیں کہ آبادی کے حساب سے ٹیکہ کاری میں بی جے پی کافی پیچھے ہے۔ نیتی آیوگ کے ریکارڈ میں یوپی کو سب سے پچھڑے صوبہ کا درجہ ملا ہوا ہے۔ فاقہ کشی، غریبی، تفریق اور انڈسٹری انفراسٹرکچر وغیرہ کی علاماتی رینکنگ میں ریاست بدحال ہے۔ایس پی سربراہ نے کہا کہ فائنانشیل ایکسپریس میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح کورونا کے نمونوں کی جانچ میں ہیرا پھیری کی گئی۔مثلاً یوپی میں 21اپریل کو 225570نمونوں کی جانچ کی گئی۔ اگر ان میں 20فیصدی یا 45114لوگ کووڈ متاثر تھے تو ان میں تقریبا 22000معاملوں کو سرکاری ریکارڈ سے نکال دیا گیا اور صرف 33106انفیکشن معاملے درج کئے گئے۔ اس طرح اس دن جانچ انفیکشن کی شرح 14.7فیصدی ہی رہی۔ اسی طرح کی دھوکہ دھڑی سے انفیکشن کے مصدقہ معاملوں میں یوپی کو چوتھا مقام مل گیا ہے۔سچ تو یہ ہے کہ بی جے پی حکومت میں بےکاری- بے روزگاری ریکارڈ توڑ رہی ہے۔ مہنگائی تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ پٹرول-ڈیزل، رسوئی گیس سب کی قیمتیں آسمان چھورہی ہیں۔ نہ منریگا میں کام ہے نہ اسکل میپنگ کا کہیں کوئی پتہ ہے۔ کاروبار،تجارت، دوکانداری سب ٹھپ ہے۔ چھوٹے اور درمیانے کاروبار برباد ہوچکے ہیں۔
تلنگانہ: ریاستی اسمبلی کے سات روزہ اجلاس 37.44 گھنٹے تک جاری رہا’ 8 بل منظور
شمش آباد میں ایئر انڈیا کی طیارہ کی ہنگامی لینڈ نگ
Recent controversy over temples and mosques: RSS chief Mohan Bhagwat’s statement welcomed by religious and political leaders
بنگلہ دیش: تبلیغی جماعت میں خانہ جنگی،خونریزی میں 4 ہلاک 50 زخمی
انڈیا اتحا اور این ڈی اے کے اراکین پارلیمنٹ کا ایک دوسرے کے خلاف احتجاج