کانگریس مینی فیسٹو کمیٹی نے یو پی کے علماء کے ساتھ ورچوئل میٹنگ کی جس میں سلمان خورشید نے وعدہ کیا کہ اسمبلی انتخابات میں کانگریس پارٹی اقلیتوں کے مطالبات زور و شور سے اٹھائے گی۔اٰتر پردیش میں آئندہ اسمبلی انتخابات کے پیش نظر سبھی چھوٹی بڑی پارٹیوں نے زور و شور سے تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ اس ضمن میں آج کانگریس مینی فیسٹو کمیٹی کے سربراہ سابق مرکزی وزیر سلمان خورشید نے یو پی اقلیتی کانگریس کے ذریعہ ریاستی علماء کے ساتھ ورچوئل میٹنگ کی۔ اس میٹنگ میں اقلیتی سماج سے جڑے ہوئے ایشوز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ریاست کے الگ الگ حصوں سے تقریباً 100 علماء میٹنگ میں شریک ہوئے اور انھوں نے بہ یک آواز پرینکا گاندھی کی تعریف کی جو جگہ جگہ جا کر استحصال کے شکار سی اے اے-این آر سی مخالف مظاہرین سے ملاقات کی اور مسلمانوں کی آواز کو بلند کیا۔ علماء نے اس عمل کے لیے پرینکا گاندھی کا شکریہ بھی ادا کیا۔
میٹنگ میں علماء حضرات نے کانگریس لیڈروں کے سامنے کئی اہم مشورے رکھے اور کہا کہ اقلیتی طبقہ کے خلاف جس طرح کی سازش اتر پردیش میں رچی جا رہی ہے، اس کے خلاف کانگریس کو آواز اٹھانی چاہیے۔ مختلف اضلاع کے علماء نے کانگریس کے سامنے اماموں و موذنوں کو دوسری ریاستوں کی طرز پر تنخواہ دلانے، موب لنچنگ کے خلاف قانون بنانے، گزشتہ 30 سال سے وقف کی زمینوں کی ہوئی لوٹ اور بدعنوانی کا آڈٹ کرانے، فرقہ وارانہ تشدد میں مارے گئے لوگوں کے اہل خانہ کو سرکاری نوکری دلانے، مدرسوں کی جدیدکاری، غریب خاندانوں کی لڑکیوں کی شادی کے لیے مالی مدد دینے، ہر ڈویژن میں یونانی میڈیکل کالج کھولنے، سماجی فلاح محکمہ کی طرف سے دلت اور پسماندہ طبقہ کی طرز پر اقلیتی طبقہ کے طلبا کے لیے ہر ضلع میں ہاسٹل کھولنے، سنبھل، امروہہ، بجنور میں سے کسی ایک جگہ یونیورسٹی کھولنے، اعظم گڑھ کے شبلی کالج کو یونیورسٹی کا درجہ دینے سمیت کئی مشورے رکھے۔
کانگریس مینی فیسٹو کمیٹی کے سربراہ اور سابق وزیر قانون سلمان خورشید نے اس موقع پر کہا کہ ان سبھی مشوروں کو کانگریس صدر سونیا گاندھی اور اتر پردیش کی انچارج پرینکا گاندھی کے سامنے رکھا جائے گا۔ انھوں نے علماء کی اس بات پر اتفاق کا اظہار کیا کہ گزشتہ 30 سال سے ریاست کے اقلیتی طبقات کو علاقائی پارٹیوں نے صرف ووٹ بینک کی طرح استعمال کیا۔
مینی فیسٹو کمیٹی کے رکن اور سابق رکن پارلیمنٹ پی ایل پونیا نے اس موقع پر کہا کہ پرینکا گاندھی کے علاوہ کوئی بھی یوگی کے ’کُشاسن‘ کے خلاف نہیں بول رہا ہے۔ اسی طرح وہ حکومت کی غلط پالیسیوں کے خلاف آواز اٹھاتی رہیں گی۔ اس ورچوئل میٹنگ کی نظامت اقلیتی کانگریس کے ریاستی چیئرمین شاہنواز عالم نے کی۔ انھوں نے اس موقع پر کہا کہ ’’ابھی علماء حضرات کے ساتھ اور بھی میٹنگیں ہوں گی۔ اس کے علاوہ قریشی، انصاری، منصوری، ملک، عباسی، سیفی، سلمانی اور ایس پی-بی ایس پی کے ذریعہ ٹھگے گئے پسماندہ مسلمانوں کے دیگر گروپوں کے ساتھ بھی میٹنگیں ہوں گی۔‘‘
تلنگانہ: ریاستی اسمبلی کے سات روزہ اجلاس 37.44 گھنٹے تک جاری رہا’ 8 بل منظور
شمش آباد میں ایئر انڈیا کی طیارہ کی ہنگامی لینڈ نگ
Recent controversy over temples and mosques: RSS chief Mohan Bhagwat’s statement welcomed by religious and political leaders
بنگلہ دیش: تبلیغی جماعت میں خانہ جنگی،خونریزی میں 4 ہلاک 50 زخمی
انڈیا اتحا اور این ڈی اے کے اراکین پارلیمنٹ کا ایک دوسرے کے خلاف احتجاج