وسیم رضوی نے دعویٰ کیا ہے کہ کافی غوروخوض کے بعد انہوں نے قرآن مجید کو نئی ترتیب دی ہے جس میں سے ان 26آیتوں کو ہٹا دیا ہے جو (نعوذ باللہ) دہشت گردی کو فروغ دیتی ہیں۔
لکھنؤ: وقتاً فوقتاً شریعت اسلامیہ کے سلسلے میں بے بنیاد و بے تکے دعوؤں کے ذریعہ اپنا مذاق آپ بننے والے شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیئرمین وسیم رضوی نے آج وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک خط لکھ کر مدارس اسلامیہ میں ترمیم شدہ قرآن پڑھانے کے لئے قانون بنانے کی اپیل کی ہے۔ وسیم رضوری نے وزیر اعظم نریندر مودی کو لکھے اپنے خط میں دلیل دی ہے کہ قرآن مجید میں مبینہ 26 آیتیں ایسی ہیں جو نعوذباللہ
حی الہٰی کے ذریعہ نازل نہیں ہوئی ہیں، کیونکہ یہ آیات دہشت گردی، علیحدگی پسندی اور سخت گیرذہنیت کو فروغ دیتی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ پوری دنیا میں نام نہاد مسلم دہشت گردی اپنے عروج پر ہے۔
وسیم رضوی نے دعوی کیا ہے کہ کافی غوروخوض کے بعد انہوں نے قرآن مجید کو نئی ترتیب دی ہے جس میں سے ان 26 آیتوں کو ہٹا دیا ہے۔ وسیم رضوی نے وزیر اعظم سے اپیل کی ہے کہ نئی ترتیب کے مطابق مدارس میں قرآن کو پڑھانے کے لئے نظام کو یقینی بنائے جانے سے متعلق ہدایت دینے کی مہربانی کریں۔ وسیم رضوی نے مزید لکھا ہے کہ موجودہ قرآن مجید موجودہ ترتیب کے اعتبار سے ٹھیک نہیں ہے۔دوسرے کے مذہب سے نفرت پیدا ہو، اپنے مذہب کو صحیح بتا کر دوسرے مذہب کی بے عزتی کیا جانا، یہ ملکی مفاد میں قطعی مناسب نہیں ہے اور غیر آئینی ہے۔ ہندوستان کو اس میں پہل کرنا اس لئے ضروری ہے کیونکہ ہندوستان میں مسلمانوں کے ساتھ دیگر مذاہب کے لوگ بھی رہتے ہیں۔
شیعہ وقف بورڈ کے سابق چئیر مین نے کہا کہ انہوں نے اس ضمن میں سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی جسے بغیر کوئی تفصیلی ہدایت کے خارج کردیا گیا۔ اسی عرضی کو دوبارہ سماعت کے لئے سپریم کورٹ میں دوبارہ داخل کی گئی ہے، جو کہ ابھی التوا کا شکار ہے۔ قابل ذکر ہے کہ اس سے پہلے وسیم رضوی نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کر کے قرآن مجید سے 26آیات کی منسوخی کا حکم دینے کا مطالبہ کیا تھا جس پر سماعت کرتے ہوئے عدالت عظمی نے مسٹر رضوی پر 50ہزار روپئے کا جرمانہ عائد کرتے ہوئے عرضی کو خارج کردیا تھا۔