مرادآباد پولیس نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ اس واقعہ کے چار ملزمین کو گرفتار کیا جاچکا ہے جبکہ بقیہ دو ملزمین کی گرفتاری کے لئے ممکنہ مقامات پر دبش دی جارہی ہے۔
رادآباد: اترپردیش کے ضلع مرادآباد کے کٹگھر علاقے میں مبینہ طور پر غیر قانونی طور سے فروخت کرنے کے لئے گوشت لے جاتے ہوئے گوشت فروش محمد شاکر کے ساتھ مارپیٹ کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ’گئورکشا واہنی‘ کے نائب صدر سمیت 6افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔الزام ہے کہ حملہ آوروں نے تاجر سے 50ہزار روپئے کا مطالبہ کیا تھا۔ مرادآباد پولیس نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ اس واقعہ کے چار ملزمین کو گرفتار کیا جاچکا ہے جبکہ بقیہ دو ملزمین کی گرفتاری کے لئے ممکنہ مقامات پر دبش دی جارہی ہے۔واضح رہے کہ محمد شاکر کی پٹائی کے تعلق سے اس کے اہل خانہ نے جب پولیس میں شکایت کی، تو گئو رکشا واہنی کے اراکین نے محمد شاکر کے خلاف بے رحمی کے ساتھ جانور کو ذبح کرنے،کورونا انفیکشن پھیلانے جیسا کام کرنے اور کورونا کرفیوکی خلاف ورزی جیسے الزامات عائد کرتے ہوئے تھانہ میں مقدمہ درج کرا دیا۔ اس کے بعدسینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کے مطابق شاکر کو گرفتا کرلیا گیا، لیکن اسے جیل نہیں بھیجا گیا کیونکہ اس کے خلاف عائد الزامات سنگین نہیں ہیں۔مرادآباد پولیس نے اپنے ایک بیان میں واضح کیا ہے کہ مبینہ گوشت فروش محمد شاکر کے خلاف ایف آئی آر اس لئے درج کی گئی ہے کیونکہ وہ اپنے ساتھ جو گوشت لے کر جارہا تھا اس کی اس کے پاس کوئی رسید یا اس سے متعلق کوئی دوسرا دستاویزات موجود نہیں تھے۔نیز اس کے پاس کورونا کرفیو میں باہر نکلنے کا پاس بھی نہیں تھا۔ حالانکہ کچھ ہندی نیوز پورٹل پر آ رہی خبروں میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ شاکر کے پاس رسید موجود تھی، پھر بھی گئو رکشا کے نام پر اس کی پٹائی کی گئی۔