ہنگامی حالات میں مودی سرکار کا فیصلہ، دیگر ملکوں کا امدادی تجاویز پر شکریہ، کئی ملکوں سے ضروری اشیاء کی خریدی
نئی دہلی: کووڈ19 وبا کے ہولناک شکل اختیار کرنے کے پیش نظر دنیا کے کئی ملکوں سے امدادی تجاویز پر ہندوستان نے شکریہ ادا کیا ہے لیکن چین اور پاکستان کی حکومت کی جانب سے آئی تجاویز کے حوالے سے کوئی ردعمل ظاہر کرنے سے انکار کر دیا ہے ذرائع نے کہا کہ ہندوستان کووڈ وبا سے مقابلے کے لیے بیرون ملک سے بالخصوص دو طرح کی امداد پر توجہ دے رہا ہے۔ایک آکسیجن سے متعلق مدد اور دوسرا ریمڈیسیور انجیکشن اور دیگر دوائیں۔ ہندوستان بیرون ملک سے ان اشیاء کو خریدنے پر توجہ دے رہا ہے اور محض ان ملکوں سے گرانٹ قبول کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جن کے ساتھ ہندوستان کا ترقیاتی اشتراک ہے جیسے امریکہ، فرانس، جرمنی، جاپان، روس اور یو اے ای وغیرہ۔ ان کے علاوہ کچھ دیگر ملکوں سے بھی امداد کی تجاویز پر غور و خوض کیا جا رہا ہے۔چین اور پاکستان سے مدد کی تجاویز کے بارے میں پوچھے جانے پر ذرائع نے کہا کہ چین کے بازار سے سامان کی خریداری کے حوالے سے ہندوستان کو مسئلہ نہیں ہے۔ ہمارے مشن کے ذریعہ آکسیجن پروڈکشن سے متعلق آلہ جات کی خریداری کے بارے میں قدم اٹھائے جا رہے ہیں۔ جہاں تک چین کی حکومت کی جانب سے حکومت ہند کو تعاون کی پیشکش کا سوال ہے تو اس بارے میں ہمارا کوئی رد عمل نہیں ہے۔اسی طرح سے پاکستان کے ایک غیر سرکاری تنظیم ایدھی فاؤنڈیشن کی جانب سے مدد کی تجویز ہے تو اس میں بھی حکومت کا کوئی خاص کردار نہیں ہوتا ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے مدد کی تجاویز پر حکومت کچھ نہیں کہنا چاہتی ہے۔چین کے ذریعے کووڈ امداد کو جنوبی ایشیا میں ہندوستان کے ہمسایہ ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ میٹنگ کے سلسلے میں پوچھے جانے پر ذرائع نے کہا کہ چین کی جانب سے اس طرح کی تیسری اور چوتھی میٹنگ کا انعقاد کیا گیا تھا۔ لیکن وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے شروع کی گئی علاقائی پہل زیادہ کارگر ثابت ہوگی۔ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے بیرون ملک میں واقع اپنے مشن کوآکسیجن کنسنٹریٹر،آکسیجن پروڈکشن پلانٹ، سلینڈر، کرایوجینک کنٹینر، ٹینکر کے علاوہ ریمیڈیسیور انجیکشن کی خریداری کے ذرائع کا پتہ لگانے کو کہا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ روس کی جانب سے آج دیر رات یا کل صبح تک مدد کی پہلی کھیپ آنے کا امکان ہے۔ اسی طرح امریکہ کی جانب سے وہاں کے فوجی طیارے 24 گھنٹوں میں مدد کا سامان لے کرآ رہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ ریمڈیسیور بنانے والی کمپنی گلایڈ سے ہندوستان نے امداد کے طور پر انجیکشن دینے کی درخواست کی تھی۔ معلوم ہوا کہ کمپنی ساڑھے چار ڈوز مفت دے رہی ہے۔ ہندوستان کے اس کے علاوہ دیگر ممالک میں لائیسنس ہولڈر سے بھی ریمڈیسور انجیکشن خریدنے کے امکانات ڈھونڈ رہی ہے۔