چین میں مسلمانوں پر مظالم کی انتہا’ترکی’ایران اور پاکستان کی خاموشی منعیٰ خیز

چین میں مسلمانوں پر مظالم کی انتہا’ترکی’ایران اور پاکستان کی خاموشی چین کی حمایت
چین میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم پرمسلم ممالک لی خاموشی منعیٰ خیز ہےخاص طور پر پا لستان ’ایران’ترکی’سعودی عرب ان سب کے علاوہےاو آئی سی(oic)کا رول قابل مذمت ہے۔پاکستان سمیت یہ ممالک اپنے آقا چین کے مسلمانوں پرہونے والے مظالم جس کی مثال ساری دنیا میں نہیں ملتی۔انکی کے باقاعدہ نسل کشی کی جارہی ہے اور جبری طور پر مذہب کی تبدیلی کی جارہی ہے ۔ متذکرہ ممالک گونگے بہرےاور اندھے بنے بیٹھے ہیں۔
چین کے مسلم اکثریتی علاقے سنکیانگ میں چینی حکومت کی زیادتیوں میں مسلسل اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے ۔ سنکیانگ سے آنے والی خبریں تشویشناک ہونے کے ساتھ ساتھ انتہائی ہولناک بھی ہیں ۔ حقوق انسانی کے لیے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم ہیومین رائٹس واچ کے مطابق چینی حکومت نے سنکیانگ میں بسنے والے ترکی النسل ایغور مسلمانوں کی نگرانی کا نظام کڑا کردیا ہے ۔ ہر ایغور مسلمان پر لازم ہے کہ وہ چینی حکومت کی تیار کردہ ایک ایپلی کیشن اپنے موبائل فون پرڈاؤن لوڈ کرے ۔ اس ایپلی کیشن کے ذریعے چینی ادارے اس امر سے باخبر رہتے ہیں کہ مذکورہ شخص کا کس وقت کیا موڈ تھا، وہ کب جاگااور کب سویا، اس نے گھر سے نکلنے کے لیے کون سا راستہ اختیار کیا اور کہاں کہاں پر گیا، کس سے ملاقات کی ۔ گھر میں رات کو کب لائٹیں بند کی گئیں اور صبح کب لائٹیں کھولی گئیں ۔ اس ایپلی کیشن سے اس شخص کی گفتگو بھی ریکارڈ کی جاسکتی ہے ۔ یہ سب اس لیے کیا گیا ہے کہ چینی ادارے کسی بھی شخص کے بارے میں جان سکیں کہ وہ صبح جلدی اٹھ کر نماز تو نہیں پڑھتا ، کسی مسجد میں تو نہیں جاتا ، اپنے دوستوں سے ملاقات کے دوران اس کا موضوع گفتگو کیا ہوتا ہے ، کہیں قرآن مجید کی تلاوت تو نہیں کرتا، دن میں بڑے وقفے تک بھوکا پیاسا رہ کر روزہ تو نہیں رکھ رہا ۔ جس ایغور مسلمان پر ذرا سا بھی شک ہو تو اس کے گھر ایک مبصر بھیج دیا جاتا ہے جو شب و روز اس کے گھر میں رہتا ہے اور اس کی مانیٹرنگ کرتا ہے اور پھر اس شخص کو حراستی مرکز میں بھیج دیا جاتا ہے ۔ 12 سے لے کر 65 برس تک کے ہر ایغور مسلم کا پورا ریکارڈ مرتب کیا گیا ہے یعنی ان کا ڈی این اے ، فنگر پرنٹ اور قرنیہ کی اسکیننگ ، اس سب کا ریکارڈ چینی حکومت کے پاس ہے۔ اس سے قبل اطلاعات آئی تھیں کہ چینی حکومت نے محض شک کی بنیاد پر لاکھوں ایغور مسلمانوں کو حراستی مراکز میں متنقل کردیا ہے جہاں پر انہیں مسلسل ذہنی اور جسمانی تشدد کا سامنا ہے ۔ ایغور مسلمانوں کے ایک جلاوطن رہنما کے مطابق اس کے علاقے میں ایسی تمام مسلم خواتین کو جو ماں بننے کے قابل تھیں ، انہیں زبردستی طبی مراکز لے جا کر بانجھ کردیا گیا ہے ۔ چین میں مسلمانوں کے ساتھ جو کچھ بھی ہورہا ہے ، اس کی مثال نہ تو کہیں تاریخ سے ملتی ہے اور نہ ہی موجودہ صورتحال میں کسی اور ملک سے ۔میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف سرکاری سرپرستی میں مظالم شروع کیے گئے ۔ ان کے گاؤں کے گاؤں صفحہ ہستی سے مٹادیے گئے ۔ جب یہ مظلوم روہنگیا مسلمان پناہ کی تلاش میں نکلے تو تھائی بحریہ نے ان کا شکار کرکے انہیں بین الاقوامی بردہ فروشوں کے ہاتھوں فروخت کرنا شروع کردیا ۔ جو مسلمان کسی نہ کسی طرح بنگلا دیش پہنچنے میں کامیاب ہوگئے وہاںوہ اپنوں ہی کے ستم کا شکار ہیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں