امت شاہ نے ہفتہ کے روز لوک سبھا میں جموں و کشمیر تنظیم نو (ترمیمی) بل 2021 پر بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد جو ترقی ہوئی ہے وہ 70 برسوں میں نہیں ہو سکی۔
نئی دہلی ۱۳ فبروری۔ : وزیر داخلہ امت شاہ نے سرکار کے جموں و کشمیر کو خوشحال اور خود انحصار بنانے کے عزم کو دہراتے ہوئے ہوئے ہفتہ کے روز کہا ہے کہ مرکز کے زیر انتظام علاقوں جموں و لداخ میں تیزی سے ترقیاتی کام جاری ہیں، اس لئے سیاسی مفاد کے لئے عوام کو گمراہ نہیں کیا جانا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ ’’جموں و کشمیر کو مناسب وقت پر ریاست کا درجہ دیا جائے گا۔ برائے کرم مرکز کے ماتحت علاقہ کی حالت کو سمجھیں اور ایسی کوئی بھی تقریر دینے سے بچیں جو جموں و کشمیر کے لوگوں کو گمراہ کرتے ہوں۔‘‘ انھوں نے مزید وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم ریاست کا درجہ دیں گے۔ میں نے پہلے ہی کہا ہے کہ یہ ایک عارضی نظام ہے۔‘‘
امت شاہ نے ہفتہ کے روز لوک سبھا میں جموں و کشمیر تنظیم نو (ترمیمی) بل 2021 پر بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد جو ترقی ہوئی ہے وہ 70 برسوں میں نہیں ہو سکی۔ اس بل کے ذریعے وہاں انتظامی نظام کو مضبوط کیا جا رہا ہے اور جو لوگ یہ خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ یہ بل وہاں یونین ٹیریٹری کا درجہ مزید بڑھانے والا ہے، ان کا خدشہ بے بنیاد ہے اور اس بل کا اس طرح کا کوئی مقصد نہیں ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ جموں و کشمیرسے 370 کی منسوخی کے بعد سے پنچایتی راج شروع ہو گیا ہے اور 51.7 فیصد لوگوں نے ووٹنگ میں حصہ لے کر خوشحالی قائم کرنے کے لئے پنچایت، بلاک پنچایت اور ضلع پنچایتوں کے لئے اپنے نمائندوں کا انتخاب کر کے ان کو اپنی خوشحالی کی ذمہ داری سونپی۔ ڈی ڈی سی چیرمین کو ضلع افسر کی طرح اختیارات دیئے گئے اور وہ دہشت گر ادانہ واقعہ یا اس سے متاثر کسی بھی خاندان کے لئے 25 لاکھ روپے تک وگزار کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست سے 370 کو ختم ہوئے 17 ماہ ہوئے ہیں اور اپوزیشن کے اراکین اس دور میں وہاں ترقیاتی کاموں کا حساب مانگ رہے ہیں جنہوں نے 70 سال تک وہاں حکومت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر میں ترقیاتی کام ہونے کے ساتھ لوگوں کو انصاف مل رہا ہے۔ نوکریاں پہلے کی طرح خطوط لکھ کر نہیں ملتیں، اس کے لئے بچوں کو بھرتی بورڈ کا امتحان پاس کرنا ہوگا اور انہی بچوں کو نو کری ملے گی جو اہل ہوں گے۔
سرپنچ بھی عوام کی خدمت کرتے ہوئے لوک سبھا تک اپنی قابلیت سے پہنچ سکتا ہے، جبکہ 70 برسوں میں صرف تین خاندانوں تک یہ حق ایک طرح سے محدود تھا۔ اپوزیشن جماعتوں سے اپنی سیاست کے لئے عوام کو گمراہ نہ کرنے کی اپیل کر تے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ اس ریاست کی ترقی سے وابستہ ہے جس کو سیاست کی وجہ سے کئی دہائیوں سے دہشت گردی کا شکار ہونا پڑا، اس پر اب سیاست نہیں کی جانی چاہیے اور جو حقیقت ہے، اسی پر بات کر کے عوام کو صحیح پیغام دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ گمراہی کرنے کی سیاست کرنے والوں کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ کہ 370 کی بحالی کو بنیاد بنا کر الیکشن لڑنے کا ان کا خواب چکنا چور ہوا ہے۔