ماضی کے معروف فرانسيسی جنرل نپولين کے دور ميں سن 1812 ميں لڑی گئی ايک جنگ کے دوران ہلاک ہونے والے فرانسيسی اور روسی فوجيوں کی آخری رسومات تيرہ فروری سن 2021 کو ادا کی گئيں۔ آخر کيوں؟
مغربی روس کے چھوٹے سے شہر ويازما ميں آج ہفتہ تيرہ فروری کو 126 افراد کی آخری رسومات ادا کی گئيں۔ تابوتوں ميں 120 فرانسيسی اور روسی فوجیوں سميت تين عورتوں اور تين ٹين ايجرز کی باقيات بند تھيں۔ دارالحکومت ماسکو سے لگ بھگ دو سو کلوميٹر مغرب کی طرف واقع اس شہر ميں منفی پندرہ ڈگری سينٹی گريڈ درجہ حرارت اور سخت برفباری ميں ايک ملٹری بينڈ نے ترانہ بجايا اور فوجيوں نے پوری عقيدت اور احترام کے ساتھ مرنے والوں کو سپرد خاک کيا۔ پھر انہیں توپوں کی سلامی بھی دی گئی۔
تقريب منفرد کيوں تھی؟
اس تقريب ميں انيسويں صدی کے ان روسی اور فرانسيسی فوجيوں کو علامتی طور پر دوبارہ سپرد خاک کيا گيا، جو سن 1812 کی جنگ کے دوران ہلاک ہو گئے تھے۔ فرانسيسی فوجی کمانڈر نپولين بوناپارٹ ماسکو سے پسپائی کے بعد واپسی کے راستے ميں تھے جب تين نومبر سن 1812 کو جنگ ويازما ميں ان سب افراد کی ہلاکت ہوئی تھی۔ يہ اس وقت کی بات ہے جب روس سے نپولين کی فوج کی پسپائی ابھی شروع ہی ہوئی تھی۔
روسی اور فرانسيسی ماہرين آثار قديمہ کو جنگ ويازما ميں ہلاک ہونے والے ان فوجيوں کی باقيات سن 2019 ميں ايک اجتماعی قبر سے ملی تھيں۔ ان ميں 120 فوجی تھے جبکہ تين عورتيں زخميوں کو طبی امداد فراہم کرنے والی کارکن تھیں اور تين ٹين ايجر لڑکے ڈھول پيٹنے والے نوجوان تھے۔ ان سب کی دوبارہ تدفين کا مقصد محض علامتی تھا۔ تعميراتی کام کے دوران جب يہ قبر دريافت ہوئی، تو پہلے سمجھا گيا کہ يہ دوسری عالمی جنگ کے دور کی کوئی اجتماعی قبر تھی۔ مگر فوجيوں کی جسمانی باقيات اور ان کی وردیوں پر لگے ہوئے بٹنوں سے پتا چلا تھا کہ ان کا تعلق فرانسيسی فوج کی تيسويں اور روسی فوج کی پچپن ويں انفنٹری سے تھا اور وہ سب ويازما کی جنگ ميں مارے جانے والے افراد تھے۔
روسی فيلڈ مارشل ميخائل کوٹوزوف کو روس ميں قومی ہيرو مانا جاتا ہے۔ انہوں نے نپولين کے خلاف عسکری مزاحمت ميں کليدی کردار ادا کيا تھا۔ آج ہفتے کے دن ويازما ميں منعقدہ تقريب ميں ان کے خاندان کی ايک خاتون رکن بھی شامل ہوئیں۔ شرکاء ميں پرنس يوآخم مورات بھی تھے، جن کا تعلق نپولين کے سب سے مشہور مارشل کے خاندان سے تھا۔
جنگ ويازما ميں ہلاک ہونے والے فوجيوں کی جسمانی باقيات ايک اجتماعی قبر سے ملی تھيں اور اس کام کے سربراہ پيئر ميلنووسکی تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس تنازعے کے مرکزی فريقين کی بہت بعد میں آنے والی موجودہ نسلوں کے ارکان کا آج کی تقریب میں شریک ہونا مفاہمت کے اظہار کے ليے تھا۔