نئی دہلی ۵ فبرورح دہلی پولیس نے جو سوشیل میڈیا ہینڈل پر اَپ لوڈ ’’ٹول کٹ ڈاکیومنٹ‘‘ کی تحقیقات کررہی ہے‘ اب گوگل کو لکھ رہی ہے کہ آئی پی اڈریس بتایا جائے جہاں سے یہ ٹول کٹ اَپ لوڈ ہوئی۔اس کا ماننا ہے کہ یہ ٹول کٹ دارالحکومت دہلی میں 26 جنوری کے تشدد کے لئے ذمہ دار ہے۔ 300 سے زائد سوشیل میڈیا ہینڈلس پر پولیس کی نظر ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ دہلی پولیس کو ایک نئے محاذ ورچول سوشیل میڈیا اکاؤنٹس سے نمٹنا ہوگا۔ تحقیقات اب بین الاقوامی ہوگئی ہیں۔ دہلی پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ ٹول کٹس بنانے والوں کا ارادہ ایسا لگتا ہے کہ وہ مختلف سماجی ‘ مذہبی اور ثقافتی گروپس میں نفرت پھیلانا چاہتے تھے۔ وہ حکومت ِ ہند کے خلاف ناراضگی بھی پیدا کرنا چاہتے تھے۔ وہ ہندوستان کے خلاف سماجی ‘ ثقافتی اور معاشی جنگ بھی چھیڑنا چاہتے تھے۔ ابتدائی نکوائری سے پتہ چلا ہے کہ خالصتان نواز تنظیم پوئٹک جسٹس فاؤنڈیشن نے یہ ٹول کٹ بنایا تھا ۔ دہلی پولیس کا ماننا ہے کہ ملک کو بدنام کرنے کی بین الاقوامی سازش ہوئی ہے تاہم دہلی پولیس نے ایف آئی آر میں کسی کا بھی نام لینے سے گریز کیا ہے۔ تحقیقات سائبرسل کرے گا۔ دہلی پولیس کے سائبر سل کو اب اپنا دائرہ کار بڑھانا ہوگا۔ اس پر ٹویٹر اور فیس بک کے غیرملکی ہینڈلس سے نمٹنے کی زائد ذمہ داری آن پڑی ہے۔
تلنگانہ: ریاستی اسمبلی کے سات روزہ اجلاس 37.44 گھنٹے تک جاری رہا’ 8 بل منظور
شمش آباد میں ایئر انڈیا کی طیارہ کی ہنگامی لینڈ نگ
Recent controversy over temples and mosques: RSS chief Mohan Bhagwat’s statement welcomed by religious and political leaders
بنگلہ دیش: تبلیغی جماعت میں خانہ جنگی،خونریزی میں 4 ہلاک 50 زخمی
انڈیا اتحا اور این ڈی اے کے اراکین پارلیمنٹ کا ایک دوسرے کے خلاف احتجاج