صرف ایک ریاست کے کسانوں کو اُکسایا جارہا ہے: نریندر سنگھ تومر

نئی دہلی ۵ فبروری ۔ نئے زرعی قوانین کا پرزور دفاع کرتے ہوئے وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے جمعہ کے دن کہا کہ کسانوں کی برہمی دور کرنے کے لئے حکومت نے ترمیم کی جو پیشکش کی ہے اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان قوانین میں کوئی نقص یا نقائص ہیں۔ انہوں نے کہا کہ احتجاجی یونینوں یا ان کے ہمدردوں میں کوئی ایک بھی کسی نقص کی نشاندہی نہیں کرسکا۔ تومر نے راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے اس دعویٰ کو جھٹلایا کہ سارے ملک کے کسان 3 قوانین کے خلاف احتجاج کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ صرف ایک ریاست کے کاشتکاروں کو گمراہ کیا جارہا ہے اور اُکسایا جارہا ہے۔ کانگریس کے حال میں جاری کتابچہ کے بظاہر حوالہ سے وزیر زراعت نے کہا ” دنیا جانتی ہے پانی سے کھیتی ہوتی ہے‘ خون سے کھیتی صرف کانگریس ہی کرسکتی ہے‘ بی جے پی خون سے کھیتی نہیں کرسکتی“۔ سینئر وزیر نے مانا کہ 3 قوانین فی الحال سلگتا مسئلہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے حکومت کو نشانہ ¿ تنقید بناتے ہوئے 3 قوانین کو ”کالا قانون “ تک کہہ ڈالا۔ نریندرسنگھ تومر نے کہا کہ گزشتہ 2 ماہ سے میں کسان یونینوں سے پوچھ رہا ہوں کہ ان قوانین میں کالا کیا ہے تاکہ میں اس کی اصلاح کی کوشش کروں لیکن مجھے جواب نہیں ملا۔ اپوزیشن کی طرف سے بھی کسی نے یہ نشاندہی کرنے کی کوشش نہیں کی کہ ان قوانین میں کسانوں کے خلاف کیا ہے۔ تومر ‘ دیگر 2 مرکزی وزرا کے ساتھ کسانوں کے نمائندوں سے 11 میٹنگس کرچکے ہیں لیکن تعطل ابھی بھی برقرار ہے۔ ہزاروں کسان جن میں زیادہ تر کا تعلق پنجاب‘ ہریانہ اور مغربی اترپردیش سے ہے‘ قومی دارالحکومت کی مختلف سرحدوں پر احتجاج کررہے ہیں۔ان کا مطالبہ ہے کہ 3 قوانین رد کردیئے جائیں۔ وہ فصلوں کے لئے اقل ترین امدادی قیمت(ایم ایس پی) پر قانونی ضمانت بھی مانگ رہے ہیں۔ تومر نے زور دے کر کہا کہ حکومت‘ کسانوںکی فلاح و بہبود کی پابند ہے۔ وہ منڈی سسٹم برقرار رکھے گی جو ایم ایس پی پر چلتا ہے۔ نئے زرعی قوانین نے کاشتکاروں کو منڈی کے باہر بھی اپنی پیداوار فروخت کرنے کا متبادل فراہم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج ‘ منڈیوں میں پیداوار بیچنے پر ریاستی حکومتوں کی طرف سے جو ٹیکس وصول کیا جاتا ہے اس کے خلاف ہونا چاہئے لیکن احتجاج ان کے خلاف ہورہا ہے جو ایسے سسٹم سے آزادی دلارہے ہیں۔ انہوں نے کہا ” دیش میں اُلٹی گنگا بہہ رہی ہے“۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں