یمن میں آل سعود کےمظالم انسانیت شرمسار

یمن میں آل سعود کےمظالم کا احا طہ کیا جائے تو انسانیت شرمسار نظر آئے گی۔ان سنگین جرائم کے بعد بھی عالمی انسا نی حقوق کے ٹھیکدارحق کہنے اور سعودی عرب پردباؤبنانے گریز کر رپے پیں تاہم ایک طرف جہاں یمنی عوام نے خطے میں دلیری، شجاعت، استقامت و پامردی اور سرفروشی کی ایک نئی مثال رقم کی ہے وہیں سعودی عرب اور اسکے اتحادیوں نے جارحیت، بہیمیت، تشدد، بربریت، تاراجی، قتل عام اور خون خرابے کا ایسا مظاہرہ کیا ہے جس کی نظیر معاصر تاریخ میں جلدی نظر نہیں آئے گی۔انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے ایک یمنی ادارے نے اپنی رپورٹ میں جارح سعودی فوجی اتحاد کے جنگی جرائم کے حوالے سے نئے اعداد و شمار جاری کئے ہیں۔ عرب ای مجلے العہد کے مطابق جارح سعودی فوجی اتحاد نے یمن میں بنیادی صحت کے مراکز کو بڑے پیمانے پر نشانہ بنا کر ہزاروں مریضوں کا قتل عام کیا ہے جن میں ایسے اپاہج شہریوں کی بھی ایک بڑی تعداد شامل ہے جنہیں بآسانی ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل نہیں کیا جا سکتا تھا۔رپورٹ کے مطابق جارح سعودی اتحاد کی جانب سے یمن پر مسلط کی جانے والی اس غیر مساوی جنگ کے باعث غربت کی شرح 80 فیصد اور بیروزگاری کی شرح 65 فیصد تک پہنچ چکی ہے جبکہ 60 فیصد سے زائد یمنی شہری قحطی کا شکار ہو گئے ہیں۔انسانی حقوق کے یمنی مرکز “حقوق الإنسان في صنعاء” کی جانب سے جاری ہونے والی اس رپورٹ کے مطابق جارح سعودی عرب اور اسکے اتحادیوں کے حملے میں 13 ہزار 324 زرعی زمینوں، خوارک کے 869 سے زائد گوداموں، غذائی سامان سے لدے 768 ٹرالوں، 671 بازاروں اور 10 ہزار 998 سپر مارکیٹس مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں۔یمنی مرکز برائے انسانی حقوق نے اپنی رپورٹ بتایا گیا ہے کہ جارح سعودی اتحاد کی جانب سے واٹر سپلائی کے 868 مراکز، 1 ہزار 338 ٹیوب ویلز اور ذرائع آبپاشی، 100 فش فارمز اور ماہی گیری کی سینکڑوں کشتیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا جس کے دوران 500 ماہیگیر بھی شہید ہوئے ہیں۔اس رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ جارح سعودی عرب کے حملے 10 لاکھ سے زائد یمنی شہریوں کی دربدری، 92 ایمبولینسز کی تباہی اور بیرون ملک سے علاج کروانے کے امیدوار 75 ہزار مریضوں کے علاج معالجے میں رکاوٹ کا باعث بنے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سعودی جنگ کے باعث صنعاء ایئرپورٹ کی بندش سے تاحال 42 ہزار یمنی مریض جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ اس جنگ کے دوران تا حال 3 ہزار 553 اسکولوں، 42 یونیورسٹیوں اور 65 دوسرے تعلیمی اداروں کو بھی تباہ کر دیا گیا ہے۔قبیلہ آل سعود کی پٹھو حکومت کو اقتدار سے باہر کئے جانے کی پاداش میں یمن کے نہتے اور بے گناہ شہریوں کو پانچ سال سے زیادہ کے عرصے سے سعودی جارحیت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔امریکی اور صیہونی ایجنڈہ لے کر ریاض پر حکومت کرنے والے محمد بن سلمان نے دو ہفتے کے اندر یمن میں سعودی عرب کی پٹھو حکومت کو اقتدار میں لانے کے لئے یمنیوں کا قتل عام شروع کیا تھا تاہم انہیں یمنی عوام کی استقامت کے باعث تاحال اپنے مقصد میں کامیابی حاصل نہيں ہوسکی ہے۔یمن میں آل سعود کےمظالم کا احا طہ کیا جائے تو انسانیت شرمسار نظر آئے گی۔ان سنگین جرائم کے بعد بھی عالمی انسا نی حقوق کے ٹھیکدارحق کہنے اور سعودی عرب پردباؤبنانے گریز کر رپے پیں تاہم ایک طرف جہاں یمنی عوام نے خطے میں دلیری، شجاعت، استقامت و پامردی اور سرفروشی کی ایک نئی مثال رقم کی ہے وہیں سعودی عرب اور اسکے اتحادیوں نے جارحیت، بہیمیت، تشدد، بربریت، تاراجی، قتل عام اور خون خرابے کا ایسا مظاہرہ کیا ہے جس کی نظیر معاصر تاریخ میں جلدی نظر نہیں آئے گی۔انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے ایک یمنی ادارے نے اپنی رپورٹ میں جارح سعودی فوجی اتحاد کے جنگی جرائم کے حوالے سے نئے اعداد و شمار جاری کئے ہیں۔ عرب ای مجلے العہد کے مطابق جارح سعودی فوجی اتحاد نے یمن میں بنیادی صحت کے مراکز کو بڑے پیمانے پر نشانہ بنا کر ہزاروں مریضوں کا قتل عام کیا ہے جن میں ایسے اپاہج شہریوں کی بھی ایک بڑی تعداد شامل ہے جنہیں بآسانی ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل نہیں کیا جا سکتا تھا۔رپورٹ کے مطابق جارح سعودی اتحاد کی جانب سے یمن پر مسلط کی جانے والی اس غیر مساوی جنگ کے باعث غربت کی شرح 80 فیصد اور بیروزگاری کی شرح 65 فیصد تک پہنچ چکی ہے جبکہ 60 فیصد سے زائد یمنی شہری قحطی کا شکار ہو گئے ہیں۔انسانی حقوق کے یمنی مرکز “حقوق الإنسان في صنعاء” کی جانب سے جاری ہونے والی اس رپورٹ کے مطابق جارح سعودی عرب اور اسکے اتحادیوں کے حملے میں 13 ہزار 324 زرعی زمینوں، خوارک کے 869 سے زائد گوداموں، غذائی سامان سے لدے 768 ٹرالوں، 671 بازاروں اور 10 ہزار 998 سپر مارکیٹس مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں۔یمنی مرکز برائے انسانی حقوق نے اپنی رپورٹ بتایا گیا ہے کہ جارح سعودی اتحاد کی جانب سے واٹر سپلائی کے 868 مراکز، 1 ہزار 338 ٹیوب ویلز اور ذرائع آبپاشی، 100 فش فارمز اور ماہی گیری کی سینکڑوں کشتیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا جس کے دوران 500 ماہیگیر بھی شہید ہوئے ہیں۔اس رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ جارح سعودی عرب کے حملے 10 لاکھ سے زائد یمنی شہریوں کی دربدری، 92 ایمبولینسز کی تباہی اور بیرون ملک سے علاج کروانے کے امیدوار 75 ہزار مریضوں کے علاج معالجے میں رکاوٹ کا باعث بنے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سعودی جنگ کے باعث صنعاء ایئرپورٹ کی بندش سے تاحال 42 ہزار یمنی مریض جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ اس جنگ کے دوران تا حال 3 ہزار 553 اسکولوں، 42 یونیورسٹیوں اور 65 دوسرے تعلیمی اداروں کو بھی تباہ کر دیا گیا ہے۔قبیلہ آل سعود کی پٹھو حکومت کو اقتدار سے باہر کئے جانے کی پاداش میں یمن کے نہتے اور بے گناہ شہریوں کو پانچ سال سے زیادہ کے عرصے سے سعودی جارحیت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔امریکی اور صیہونی ایجنڈہ لے کر ریاض پر حکومت کرنے والے محمد بن سلمان نے دو ہفتے کے اندر یمن میں سعودی عرب کی پٹھو حکومت کو اقتدار میں لانے کے لئے یمنیوں کا قتل عام شروع کیا تھا تاہم انہیں یمنی عوام کی استقامت کے باعث تاحال اپنے مقصد میں کامیابی حاصل نہيں ہوسکی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں