وزیر اعظم نریندر مودی نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے مسلم یونیورسٹی کے صد سالہ تاریخی تقریب کو ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ کیا خطاب۔
علی گڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) ملک کا وہ واحد ادارہ ہے جہاں سے عالمی سطح پر یہاں کے طلباء نے پوری دنیا میں اپنے ملک کا نام روشن کیا ہے یہ ہم سب کے لئے نہایت فخر کا مقام ہے۔ اس دارے نے ایک سائنسی اور سماجی سوچ کو بلندی عطا کی اور بھائی چارگی و سماجی اتحاد کو جلا بخشنے کا کارنامہ انجام دیا ہے اس لئے تمام علیگ کے ساتھ ساتھ ملک کے ہر فرد کو اس پر فخر کرنا چاہیے یہ خیالات ملک کے وزیر اعظم نریندر دامودر داس مودی نے یہاں منعقدہ صد سالہ تقریب کو ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ ورچوئلی خطاب کر رہے تھے۔
وزیراعظم نے کہا کہ مسلم یونیورسٹی قومی یکجہتی کو گزشتہ 100 برس کی تاریخی وراثت کو مسلسل آگے بڑھانے میں گامزن ہے ایک جانب یہاں اردو،عربی کی تعلیم دی جاتی ہے تو دوسری جانب ہندی اور سنسکرت کی تعلیم بھی دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کورونا جیسی وباء کا مقابلہ کرنے میں مسلم یونیورٹی کا تعاون قابل ستائش عمل رہا ہے اور کسی بھی ملک کی ترقی کے لئے ملک کے ہر شہری کا ساتھ ہونا نہایت ضروری ہے۔
وزیر اعظم مودی نے ملک کی خود مختاری پر خصوصی زور دیتے ہوئے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ جس طرح سے ملک کی آزادی کے لئے ہندوستان کے نوجوانوں نے اپنے جان و مال کی قربانی دی، اسی طرح آج کے نوجوان ملک کو خود مختار بنانے کے لئے اپنا خصوصی تعاون دیں۔ انہوں نے مسلم یونیورسٹی کے طلباء سے اپیل کی کہ وہ ملک کو آزاد کرانے والے تمام ایسے مجاہد آزادی جن کے بارے میں عوام کو ابھی تک معلوم نہیں ہے اور وہ گمنامی میں کھو گئے ہیں ان پر تحقیقی کام کریں اور ان کے کارناموں کو دنیا کے سامنے لانے کا کام کریں۔ اس موقع پر وزیراعظم نے حسب معمول اپنی کارگزاری کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ملک بھر میں ایک مہم کے طور پر بنائے جانے والے بیت الخلاء کے سبب کس طرح سے تعلیم سے ڈراپ آؤٹ ہونے والی مسلم لڑکیوں کی شرح میں کافی حد تک کمی واقع ہوئی ہے۔پروگرام میں ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ ہی شامل ہوئے مہمان ذی وقار و مرکزی وزیر برائے تعلیم رمیش پوکھریال نشنک نے بھی مسلم یونیورسٹی کو ملک کا شاندار تعلیمی ادارہ بتاتے ہوئے کہا کہ بانی درس گاہ سرسید نے جو خواب دیکھا تھا اس ادارے نے اپنی شاندار کارکردگی سے ان کے مشن کو پورا کرنے میں اپنا مثبت رول ادا کیا ہے۔صد سالہ پروگرام کی صدارت مسلم یونیورسٹی کے چانسلر ڈاکٹر سیدنا مفضل سیف الدین نے کی، وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے تمام مہمانان کا استقبال کرتے ہوئے مسلم یونیورسٹی کی تاریخ پر روشنی ڈالی، پروگرام کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر فائزہ عباسی نے ادا کیے، رجسٹرار عبدلحامد نے پروگرام کے آخر میں سبھی شرکت کرنے والے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔
تلنگانہ: ریاستی اسمبلی کے سات روزہ اجلاس 37.44 گھنٹے تک جاری رہا’ 8 بل منظور
شمش آباد میں ایئر انڈیا کی طیارہ کی ہنگامی لینڈ نگ
Recent controversy over temples and mosques: RSS chief Mohan Bhagwat’s statement welcomed by religious and political leaders
بنگلہ دیش: تبلیغی جماعت میں خانہ جنگی،خونریزی میں 4 ہلاک 50 زخمی
انڈیا اتحا اور این ڈی اے کے اراکین پارلیمنٹ کا ایک دوسرے کے خلاف احتجاج