حیدرآباد: کانگریس رکن پارلیمنٹ ریونت ریڈی اور سابق اپوزیشن لیڈر محمد علی شبیر نے الزام عائد کیا کہ ٹی آر ایس اور بی جے پی نے سرکاری مشنری کے علاوہ دولت اور شراب کے استعمال کے ذریعہ گریٹرحیدرآباد بلدی انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں پارٹیوں کی جانب سے قومی اور سیاسی سطح کے قائدین کی انتخابی مہم کے باوجود عوام نے فرقہ پرست ایجنڈہ کو مسترد کرتے ہوئے بی جے پی کیو سبق سکھایا ہے۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ریونت ریڈی اور محمد علی شبیر نے کہا کہ کانگریس پارٹی کو اگرچہ صرف دو نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی ہے ، لیکن اس کے ووٹ فیصد میں اضافہ ہوا ہے۔ کانگریس قائدین اور کارکنوں کو نتائج سے مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ تلنگانہ میں مستقبل کی حکومت کانگریس کی رہے گی ۔ آئندہ دو برسوں میں کانگریس پوری طاقت کے ساتھ ابھرے گی اور 2023 ء میں حکومت تشکیل دے گی ۔ کانگریس قائدین نے کہا کہ بی جے پی کی انتخابی مہم میں وزیراعظم ، وزیر داخلہ ، چیف منسٹرس اور مرکزی وزراء نے حصہ لیا جبکہ ٹی آر ایس نے وزراء ، ارکان پارلیمنٹ اور ارکان مقننہ کو بلدی ڈیویژنس کی ذمہ داری دی تھی ۔ کانگریس نے مقامی سطح کے قائدین کے ساتھ انتخابات میں حصہ لیا اور حیدرآباد کی ترقی کا ایجنڈہ پیش کیا تھا ۔ انہوں نے کانگریس کی انتخابی مہم میں حصہ لینے والے قائدین اور کارکنوں سے اظہار تشکر کیا اور کہا کہ مایوسی کے بجائے عوامی مسائل پر جدوجہد جاری رکھنی چاہئے ۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ میڈیا پر بھاری رقومات خرچ کرتے ہوئے رائے دہندوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی گئی ہے ۔
بی جے پی اور ٹی آر ایس نے سیاسی فائدہ کیلئے نہ صرف میڈیا کا استعمال کیا بلکہ عوام میں بھاری رقومات تقسیم کی گئیں۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ کانگریس کی شکست کیلئے میڈیا ذمہ دار ہے ۔ عوام اور سیاسی جماعتوں نے نہیں بلکہ میڈیا نے کانگریس کو شکست سے دوچار کیا ۔ 2016 ء میں بی جے پی نے 150 نشستوں پر مقابلہ نہیں کیا تھا بلکہ تلگو دیشم کے ساتھ مل کر انتخابات میں حصہ لیا۔ دونوں پارٹیوں کو محض 5 نشستیں اور 24 فیصد ووٹ حاصل ہوئے تھے ۔ ٹی آر ایس اور مجلس نے مفاہمت کے ساتھ مقابلہ کیا جس کے نتیجہ میں 43.85 ووٹ حاصل ہوئے تھے ۔ انہوں نے بتایا کہ ٹی آر ایس نے 750 کروڑ جبکہ بی جے پی نے 350 کروڑ روپئے الیکشن پر خرچ کئے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کو 2016 ء میں 10.4 فیصد ووٹ حاصل ہوئے تھے جبکہ اس مرتبہ 4 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔