نئی دہلی ۲۲ جولائی۔
اقلیتی امور کے مرکزی وزیر مختار عباس نقوی نے تین طلاق کے خلاف بنائے گئے قانون کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک سال میں تین طلاق کے معاملے میں 82 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ مسلم خواتین کے لئے یہ بنیادی جمہوری اور مساوات کے حقوق کا دن بن گیا۔
مسٹر نقوی نے بدھ کے روز جاری ایک بیان میں کہا کہ آج ایک سال ہوچکا ہے، اس عرصے کے دوران، ٹرپل طلاق یا طلاق بدعت کے واقعات میں 82 فیصد سے زیادہ کمی واقع ہوئی ہے، جہاں ایسے واقعات ہوئے ہیں، قانون نے اپنا کام کیاہے۔
مودی کی حکومت ہر طبقے کو بااختیار بنانے اور معاشرتی اصلاح کے لئے وقف ہے۔ کچھ لوگوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ مودی سرکار صرف مسلم خواتین کی طلاق سے ہی پریشان کیوں ہے؟ ان کی معاشی، معاشرتی، تعلیمی بااختیار بنانے کے لئے کیوں کچھ نہیں کرتے؟۔لہذا ان کی معلومات کے لئے، میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ ان چھ سالوں میں، مودی سرکار کی ہمہ جہت بااختیار بنانے کی جامع ترقی کے فوائد نے معاشرے کے تمام طبقات کے ساتھ ساتھ مسلم خواتین کو بھی فائدہ اٹھایا ہے۔مرکزی وزیر اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے تین طلاق کوغیرقانونی قرار دیئے جانے کو بڑا اصلاحی فعل قرار دیتے ہوئے یہ الزام لگایاکہ کانگریس نے کچھ دقیانوسی انتہاپسندوں کی غلطیوں اور دباؤ کے آگے گھٹنے ٹیک کر مسلم خواتین کوان کے آئینی حق سے محروم کرنے کا جرم کیاتھا۔اس کی وجہ سے کانگریس کے لمحوں کی خطا مسلم خواتین کے لئے عشروں کی سزا بن گئی۔ جہاں کانگریس نے سیاسی ووٹوں کی بنیاد کی فکر کی تھی، وہیں مودی حکومت نے سماجی اصلاح کی فکر کی۔مسٹر نقوی نے ایک بیان جاری کرکے بدھ کو کہا کہ ویسے تو اگست مہینہ تاریخ میں اہم واقعات کے صفحات سے پر ہے۔ 8 اگست بھارت چھوڑو تحریک 15 اگست یوم آزادی، 19 اگست عالمی یوم انسانی ، 20 اگست یوم خیرسگالی 5 اگست کو جموں وکشمیر میں آرٹیکل 370 ختم کرنے جیسے تاریخ کے سنہرے لفظوں میں لکھے جانے والے دن ہیں۔
انہوں نے کہاکہ یکم اگست مسلم خواتین کو تین طلاق کے ظلم سی نجات کا دن، ہندوستان کی تاریخ میں ’مسلم خواتین یوم حقوق‘ کے طور پر درج ہوچکی ہے۔ ’تین طلاق‘ یا ’طلاق بدعت‘ جو نہآئینی طورسے ٹھیک تھا نہ اسلام کے نقطہ نظر سے جائز تھا پھر بھی ہمارے ملک میں مسلم خواتین کے ساتھ زیادتی سے پر غیر قانونی، غیرآئینی، غیر اسلامی روایت ’تین طلاق‘، ’ووٹ بینک کے سوداگروں‘ کے ’سیاسی تحفظ‘ میں پھلتا پھولتارہا۔
مرکزی وزیر نے کہاکہ یکم اگست 2019 ہندوستانی پارلیمنٹ کی تاریخ کا وہ دن ہے جس دن کانگریس، کمیونسٹ پارٹی، ایس پی، بی ایس پی، ترنمول کانگریس سمیت تمام مبینہ طورسے سیکولر سیاسی پارٹیوں کی مخالفت کے باوجود ’تین طلاق‘ ظلم کو ختم کرنے کا قانونی بنایا گیا۔
ملک کی آدھی آبادی اور مسلم خواتین کے لئے یہآئینی، بنیادی حقوق، جمہوریت اوریکسانیت کے حقوق کا دن بن گیا۔ یہ دن ہندوستانی جمہوریت اورپارلیمانی تاریخ کے سنہرے صفحات کا حصہ ہوگا۔
مسٹرنقوی نے کہاکہ ’تین طلاق‘ ظلم کے خلاف قانون تو 1986 میں بھی بن سکتا تھا۔ جب شاہ بانو کیس میں سپریم کورٹ نے ’تین طلاق‘ پربڑافیصلہ سنایا تھا۔انہوں نے کہا کہ کانگریس کچھ’دقیانوسی انتہاپسندوں کی غلطیوں اور دباؤ کیآگے گھٹنے ٹیک کر مسلم خواتین کو ان کے آئینی حقوق سے محروم کرنے کا جرم کیا تھا۔مرکزی وزیر نے کہاکہ ملک آئین سے چلتاہے کسی شریعت یا مذہبی قانون یانظم سے نہیں۔
مسٹر نقوی نے کہاکہ وزیراعظم نریندرمودی کی حکومت نے ’تین طلاق‘ پر سپریم کورٹ کے فیصلے کوموثربنانے کے لئے قانون بنایا۔ سپریم کورٹ نے تین طلاق کو 18 مئی 2017 کو غیرقانونی قراردیاتھا۔ جہاں کانگریس نے اپنی تعداد کا استعمال مسلم خواتین کو ان کے حقوق سے محروم رکھنے کے لئے کیاتھا، وہیں مودی حکومت نے مسلم خواتین کے سماجی، معاشی، بنیادی اورجمہوری حقوق کی دفاع کے لئے فیصلہ کیا۔