حیدرآباد ۱۹ جولائی۔
درخواست گزار بی جے پی اقلیتی مورچہ کے سابق صدر حنیف علی کی سرزنش، مستقبل میں ایسا نہ کرنے کا انتباہ
حیدرآباد۔ تلنگانہ ہائی کورٹ نے مفاد عامہ کی اس درخواست کو مسترد کردیا جس میں 20 جولائی کو شہر میں بونال جلوس کی اجازت دینے کے لیے حکومت کو ہدایت دینے کی درخواست کی گئی تھی۔ بی جے پی میناریٹی مورچہ کے سابق صدر حنیف علی نے یہ درخواست داخل کی تھی۔ چیف جسٹس رگھویندر سنگھ چوہان کی زیر قیادت ہائی کورٹ کی بنچ نے اس درخواست پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اس کو مسترد کردیا اور کہا کہ یہ غیر ضروری ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ پولیس حکام اور درخواست گزار کے درمیان ہے۔ عدالت نے کہا کہ یہ درخواست غلط جگہ پر دی گئی ہے اور مضحکہ خیز ہے۔ اس کی بھاری قیمت کے ساتھ مسترد کیا جانا چاہئے۔ حکومت کی جانب سے حکم جاری کرتے ہوئے یہ کہا گیا ہے کہ جلوس پر امتناع ہے۔ کوئی حکومت کی جانب سے جاری کردہ حکم کو چیلنج نہیں کرسکتا۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ درخواست گزار خود اکثریتی طبقہ سے تعلق نہیں رکھتا ہے۔ چیف جسٹس نے درخواست گزار سے یہ سوال کیا کہ کتنی مرتبہ آپ بونال جلوس میں شریک ہوچکے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ یہ سیاسی محرکات پر مبنی مفاد عامہ کی درخواست ہے اور بھاری قیمت کے ساتھ اس کی حوصلہ شکنی کی جانی چاہئے۔ عدالت نے کہا کہ کوئی ایسا فرد جو یہاں تک کہ اکثریتی طبقہ سے تعلق نہیں رکھتا اور عدالت سے کہتا ہے کہ تہوار منانے کے لیے اکثریتی طبقہ کو اجازت دی جائے۔ حقیقت میں درخواست گزار کو یہ جاننا چاہئے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے ایک سرکلر جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ آخری رسومات یا شادی کے سوائے کسی بڑے اجتماع کو اجازت نہیں دی جائے گی۔ یہاں تک کہ شادی کی تقریب کے لیے 50 افراد کی حد مقرر کردی گئی ہے۔ جبکہ آخری رسومات میں شرکت کے لیے صرف 20 افراد کو اجازت دی گئی ہے اور یہ ناتو آخری رسومات ہیں اور نہ شادی کی تقریب ہے۔ لہٰذا اس طرح کی درخواست داخل نہیں کی جانی چاہئے۔ عدالت نے درخواست گزار کو انتباہ دیا کہ مستقبل میں ایسی کوئی درخواست داخل نہ کی جائے۔ اس طرح درخواست کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا گیا۔Share