اسرائیلی اخبار یروشلم پوسٹ کے مطابق، اشدوشہرمیں کورونا وائرس سے شدید متاثرہ ایک مریض کو اسی وائرس کے حملے سے صحت یاب ہوجانے والے ایک شخص کا بلڈ پلازما لگانے، یعنی ’’پیسیو امیونائزیشن‘‘ کے بعد، مریض کی حالت بتدریج بہتر ہورہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق، ناول کورونا وائرس سے شدید طور پر متاثر ہونے والا یہ 29 سالہ مریض انتہائی کٹر اور قدامت پسند یہودی طبقے سے تعلق رکھتا ہے جو اسرائیلی شہر اشدود کے ’’سیمسن اسوتا اشدود یونیورسٹی ہاسپٹل‘‘ میں زیرِ علاج ہے۔
اس کی طبیعت شدید خراب تھی لیکن وہ صرف اور صرف ’’کٹر اور قدامت پسند یہودی‘‘ سے بلڈ پلازما کا عطیہ لینے پر ہی تیار تھا۔ بہت مشکلوں سے، آخرکار ایک ایسی خاتون مل ہی گئیں جو مریض کی طرح کٹر یہودی تھیں اور حال ہی میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے بعد صحت یاب ہوچکی تھیں۔
مذکورہ اسپتال اور اسرائیلی وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند روز کے دوران اس مریض کو خاتون کا عطیہ کردہ بلڈ پلازما کئی بار لگایا گیا جس کے بعد مریض کی حالت پہلے سے خاصی بہتر ہوگئی ہے۔
واضح رہے کہ ابھی تک ناول کورونا وائرس کی کوئی ویکسین موجود نہیں لیکن اس وائرس کو شکست دے کر صحت یاب ہوجانے والے مریضوں کا بلڈ پلازما (خوناب) ناول کورونا وائرس کی وجہ سے شدید بیمار افراد کے علاج میں خاصا مؤثر پایا گیا ہے۔ چین کے بعد امریکا میں بھی اسی طریقے پر ناول کورونا وائرس سے شدید متاثرین کا علاج (تجرباتی طور پر) شروع کردیا گیا ہے جبکہ پاکستان سمیت دیگر ممالک میں بھی اس تدبیر پر کام جاری ہے۔
اگرچہ مایہ ناز پاکستانی ماہرِ امراضِ خون، ڈاکٹر طاہر شمسی ایک ماہ پہلے ہی حکومتِ پاکستان کو ’’پیسیو امیونائزیشن‘‘ کی تجویز دے چکے ہیں اور کراچی میں کورونا وائرس سے متاثر ہو کر صحت یاب ہونے والا ایک نوجوان اپنا بلڈ پلازما عطیہ بھی کرچکا ہے، لیکن ماضی کی طرح اس بار بھی پاکستانی بیوروکریسی روایتی سست روی سے کام لے رہی ہے جس کی وجہ سے اب تک ’’ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان‘‘ (ڈریپ) نے اس طریقہ علاج کی منظوری نہیں دی ہے۔
تلنگانہ: ریاستی اسمبلی کے سات روزہ اجلاس 37.44 گھنٹے تک جاری رہا’ 8 بل منظور
شمش آباد میں ایئر انڈیا کی طیارہ کی ہنگامی لینڈ نگ
Recent controversy over temples and mosques: RSS chief Mohan Bhagwat’s statement welcomed by religious and political leaders
بنگلہ دیش: تبلیغی جماعت میں خانہ جنگی،خونریزی میں 4 ہلاک 50 زخمی
انڈیا اتحا اور این ڈی اے کے اراکین پارلیمنٹ کا ایک دوسرے کے خلاف احتجاج